کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری میں ایک وفاقی وزیر ملوث ہے،مراد علی شاہ ،مزار قائد معاملے کی انکوائری کافیصلہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہاہے کہ کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری میں ایک وفاقی وزیر میں ملوث ہے، ایک وفاقی وزیرنے کہادیکھتاہوں کیسے ایف آئی آردرج نہیں ہوتی، وزیراعلیٰ سندھ نے مزارقائد کے معاملے کی انکوائری کافیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 3سے4وزرا پرمبنی انکوائری کمیٹی بنارہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ مزارقائدپرجوکچھ ہواوہ مناسب نہیں تھا،کیپٹن(ر)صفدرنے مزارکے اندرآکرتقدس پامال کیا،مزارکاتقدس سیاسی معاملہ نہیں،قوانین پرعمل سب پر لازم ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری میں ایک وفاقی وزیر ملوث ہے،پولیس پرتحریک انصاف کی جانب سے دباو ڈالنے کی کوشش کی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہاکہ سب جانتے تھے ساڑھے 4بجے ن لیگ کاوفدمزارقائدپرآئےگا،لیگی وفد جب مزارقائد آیا توپی ٹی آئی کارکن وہاں کیاکررہے تھے؟ درخواست دائرکرنے سے پہلے پلاننگ کی گئی،ندیم چانڈیو،وقاص اوربگٹی نے ایک میٹنگ کی،میٹنگ میں مزار قائد کے معاملے کومذموم عزائم کیلئے استعمال کرنے کی پلاننگ ہوئی، وقاص نامی شخص سے درخواست دلوائی گئی ، وقاص نے کہا جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے، کیا وقاص وہاں پلاننگ کرکے گیاتھا؟،وقاص اشتہاری اورمفرور ملزم ہے،اشتہاری شخص پی ٹی آئی کے لوگوں کےساتھ تھانے آیا،جھوٹ پرمبنی ایف آئی آردرج کرائی گئی۔مراد علی شاہ نے کہاکہ حقائق بتانے کاپابند ہوں،اس سازش کوبے نقاب کریں گے، ظاہر ہوگیاایک جھوٹا کیس بنایاگیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس پر دباؤ ڈالنا منتخب نمائندوں کا کام نہیں ،فیصلہ عدالت نے کرناہے،جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے،سچ سامنے آجاتاہے، ایک وفاقی وزیرابھی تک الٹی میٹم دے رہا ہے، ان کاجلسے میں تخریب کاری کا ارادہ تھا، اب انکوائری ہوگی ،معاملہ ایسے نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے بتایا کہ گرفتاری کاصبح ساڑھے7 بجے کے قریب پتہ چلا،یہ بھی سازش کاحصہ تھاکہ توجہ دوسری جانب مبذول کروائی جائے،پی ٹی آئی کے سب وکلا عدالت پہنچ گئے،تشویشناک باتیں سامنے آئی ہیں ،انکوائری کرنے والے مجھے بھی بلائیں گے تو جاؤں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مہنگائی کے طوفان سے پوراملک پریشان ہے،جزائرکے معاملے پرکل سندھ اسمبلی کا اجلاس بلارہے ہیں،تحریک انصاف کی حکومت کاجلد خاتمہ ملکی مفادمیں ہے۔