''کئی پولیس افسران سےبات ہوئی،سب کا کہنا ہے کہ ۔۔۔،، سابق آئی جی پولیس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

''کئی پولیس افسران سےبات ہوئی،سب کا کہنا ہے کہ ۔۔۔،، سابق آئی جی پولیس نے ...
''کئی پولیس افسران سےبات ہوئی،سب کا کہنا ہے کہ ۔۔۔،، سابق آئی جی پولیس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق آئی جی ذوالفقار چیمہ نے کہا ہے کہ ہمارے سارے قومی اداروں کی طرح پولیس کا ادارہ بھی نہایت قابل احترام ہے،اس واقعہ سے پولیس ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہمارے  ملک کی بےعزتی اور توہین  ہوئی،کراچی واقعہ کے بعد کئی پولیس افسران سےبات ہوئی، سب کےسب بددل ہیں،کراچی واقعہ پر جے آئی ٹی بنا کر شفاف تحقیقات کرتے ہوئے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے،اس واقعہ پر وزیر اعظم عمران خان  کو فوری ایکشن لینا چاہئے تھا، کیا وہ سندھ کے وزیر اعظم نہیں؟آرمی چیف  کاواقعہ کا نوٹس لینا اچھا اقدام ہے۔

نجی ٹی وی چینل"دنیا نیوز "کے پروگرام میں سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی سے گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار ، دانشور اور سابق آئی جی پولیس ذوالفقار احمد چیمہ کا کہنا تھا کہ میں نے نیشنل پولیس اکیڈمی میں سینکڑوں نوجوان افسروں کو ٹریننگ دی ہے،سندھ میں میرے بہت سے شاگرد ہیں ،آج اُن میں سے بے شمار افسروں کے  مجھے فون اور میسجز  آئے ہیں،اس قدر وہ بد دل اور ڈی مورلائز ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ یہ حشر ہوا ہے ہمارے پولیس چیف کے ساتھ ،اس میں کوئی شک نہیں کہ سارے قومی ادارے قابل احترام ہیں،عدلیہ قابل احترام ہے،فوج بہت قابل احترام ہے مگر پولیس بھی قومی ادارہ ہے جو بہت قابل احترام ہے ،اس ملک کے شہریوں کو تحفظ دینے اور جان مال اور عزت کی حفاظت کے لئے پولیس فورس کے سپاہی سے لے کر آئی جی تک نے جانیں دی ہیں ،آپ اس کے سربراہ کے ساتھ یہ حشر کریں گے ؟بلاول بھٹو سب سے با خبر شخصیت ہیں جنہوں نے تصدیق کر دی ہے کہ آئی جی ہاؤس کا گھیراؤ کیا گیا اور لوگ انہیں اغوا کرنے کے لئے گئے ،اس لئے اس کی بالکل تحقیقات ہونی چاہئے اورجو اس واقعہ کے ذمہ دار ہیں اُنہیں اس کی قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔

سابق آئی جی ذوالفقار چیمہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات بہت اچھی ہے کہ آرمی چیف نے اس کا نوٹس لیا ہے تاہم  اس واقعہ کی جے آئی ٹی بننی چاہئے اورتحقیقاتی کمیٹی میں پاک فوج کے پولیس کے افسران بھی شامل ہونے چاہئیں ،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم مکمل شفاف انکوائری کرے اور جو بھی اس واقعہ کے ذہ دار ہیں اُنہیں فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور سخت سزا ملے۔انہوں نے کہا کہ کیا اس مسئلہ میں وزیر اعظم کی ذمہ داری نہیں ہے ؟کیا عمران خان سندھ کے وزیر اعظم نہیں ہیں ؟ایک پورا ادارہ بے توقیر ہوا ہے،اس واقعہ پر ایک سپاہی سے لیکر  آئی جی تک سب بد دل ہیں،مہذب معاشروں میں اس بات کا بہت خیال رکھا جاتا ہے کہ کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے ہمارے محافظ بد دل ہوں ،داخلی سیکیورٹی کے ذمہ دار دن رات جان ہتھیلی پر رکھ کر لوگوں کا تحفظ کر رہے ہیں،ایسی باتوں سے وہ بد دل ہوتے ہیں، اس سے ملتے جلتے واقعات ماضی میں بھی ہوئے مگر اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پورے کا پورا ادارہ سخت ردعمل دیتا ہےاور پھر ذمہ داران کو قرار واقعی سزا بھی ملی ہے،ماضی میں اس طرح کے ہونے والے واقعات کے ذمہ داران چاہے اُن کا تعلق کتنے ہی طاقتور اداروں سے تعلق تھا اس چیز کو اُنہوں نے بھی محسوس کیا ہے۔

سابق آئی جی ذوالفقار چیمہ نے کہا کہ اس واقعہ سے پولیس ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہمارے  ملک کی بےعزتی اور توہین  ہوئی ہے،باہر یہ تاثر گیا ہے کہ یہ کوئی ایسا ملک ہے جو آئین اور قانون کے مطابق نہیں چلتا ،آج بھی صدیوں پرانا "جس کی لاٹھی اس کی بھینس" والا قانون یہاں چل رہا ہے،آج پولیس چیف کے گھر کا گھیراؤ ہوا اور اُنہیں اغوا کیا گیا کل کوئی جج گرفتار کر لیا جائے گا ،ہم دنیا کو کیا پیٖغام دے رہے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ پاک فوج کی جانب سےاس واقعہ پر بھی ماضی کی طرح کے طرزِعمل کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے جس طرح جنرل آصف نواز کے دور میں اندرون سندھ میں ایک میجر جرم کا مرتکب ہوا تھا اور جو پاک فوج کی جانب سے اس کے ساتھ ہوا تھا اُسی طرح کا اس واقعہ پر بھی انصاف کیا جانا چاہئے۔

 واضح رہے کہ کیپٹن صفدر پر مقدمے کے معاملے پر آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ کے بعد سندھ پولیس کے متعدد افسران نے بغاوت کا اعلان کر دیاہے۔ڈی آئی جی ایسٹ ، ڈی آئی جی لاڑکانہ نے بھی چھٹی پر جانے کا فیصلہ کر لیا۔ان کے علاوہ سندھ پولیس کے 7ایس ایس پیز نے بھی چھٹی کی درخواست دے دی ہےاورافسران کی جانب سے چھٹی کی درخواستیں آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید :

قومی -