امریکہ کو بتا دیا بھارت روس سے تیل لے سکتاہے تو ہم کیوں نہیں؟ گرے لسٹ کے حوالے سے اچھی خبریں آرہی ہیں، فٹیف کا فیصلہ کل آئیگا اس سے پہلے اعلان مناسب نہیں: اسحاق ڈار

  امریکہ کو بتا دیا بھارت روس سے تیل لے سکتاہے تو ہم کیوں نہیں؟ گرے لسٹ کے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


         اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کو درپیش اقتصادی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے تب بلایا جاتا ہے جب معیشت کا بھٹہ بیٹھ جاتا ہے،ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان نے پنا کام مکمل کردیا،ایف اے ٹی ایف کے اعلان سے پہلے اعلان نہیں کرسکتے، معیشت پر فیصلے کرنے میں آزاد ہوں،آنے والے دنوں میں مہنگائی کم ہو جائے گی جس سے عوام کا بوجھ کم ہو گا،  آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا گیا ہے اس پر عمل کریں گے۔تفصیل کے مطابق  چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ایسوسی ایشن کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر خزانہ نے پیشگوئی کی کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کم ہوگی اور میر ی کوشش ہے کہ ملک کو سودی نظام سے نکالوں اور اسلامی نظام لاؤں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ گورننس میں بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کا فروغ ضروری ہے، دنیا بھر میں معیشت  ساور صنعتکاری جدید ٹیکنالوجی پر استوار ہورہی ہے، ہم میثاق معیشت کے شروع سے خواہاں ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہوئی تھی تو شدید اقتصادی چیلنجز تھے، سیاست پر ریاست کو ترجیع دینا ہوگی ملک ہے تو سیاست ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں پہنچ چکے ہیں ہمیں اس صورتحال سے نکلنے کے لیے بہت کام کرنا ہوگا، جب کوئی ملک کا سربراہ خود بیرون ملک جاکر کہے گا کہ ہمارا ملک ڈیبٹ ٹریپ میں ہے تو کون پاکستان آکر سرمایہ کاری کرے گا، ایسے میں کوئی پاگل ہی ہوگا جو آکر سرمایہ کاری کرے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ جاپان میں ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 257فیصد ہے جبکہ امریکا کی شرح بھی بہت زیادہ ہے، کوئی ملک دنیا کے سامنے جاکر اس طرح اپنے ملک کے امیج کو نقصان نہیں پہنچاتا مگر ہم نے قسم کھا رکھی ہے کہ ملکی مفاد کو نقصان پہنچانا ہے۔ وزیر خزنہ  نے سیلاب سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے 20 لاکھ گھر متاثر ہوئے جبکہ 32 ارب 40 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا اور ابتدائی اندازے کے مطابق سیلاب کے باعث 16.2 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زیرخزانہ نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے،  عوام پرمہنگائی کابوجھ کم کریں گے۔  انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی میں ٹیکنالوجی اہم کرداراداکرتی ہے، موسمیاتی تبدیلیاں بہت بڑا چیلنج ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام کیلئے متعدد اقدامات کررہے ہیں،، گزشتہ ادوار میں پاناما کے ڈرامے نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا،انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے استحکام ضروری ہے،  پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، گھبرانے کی ضرورت نہیں اس سال پاکستان کی32 سے34ارب ڈالرکی بیرونی ضروریات ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ4سال کی مس مینجمنٹ کے باعث ملک میں مہنگائی آئی، مارکیٹ کو گھبرانے اور افراتفری پھیلانے کی ضرورت نہیں، مسائل جلد حل ہوں گے۔وزیراعظم سے بات کی پیرس کلب سے قرض ری شیڈول کرنا مناسب نہیں، دسمبرمیں ایک ارب ڈالرکے بانڈزمیچور ہورہے ہیں جن کی ادائیگیاں ہونگی،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ٹھیک کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے سیاست بعد میں ہوگی،  گزشتہ حکومت ملک کوجس نہج پر لائی 6ماہ میں بہتری نہیں لائی جاسکتی۔زرمبادلہ ذخائرمیں بہتری اورمہنگائی میں کمی لانا ہے،۔  اسحاق ڈار  نے کہا   ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان نے پنا کام مکمل کردیا ہے، ایف اے ٹی ایف کے اعلان سے پہلے اعلان نہیں کرسکتے، معیشت پر فیصلے کرنے میں آزاد ہوں،ڈالر کے ریٹ کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے۔ اسحق ڈار نے کہا کہ کہ اگر بھارت روس سے تیل خرید کر سکتا ہے تو ہمارا بھی حق بنتا ہے کہ لیں اور ہم نے امریکہ کو بھی بتا دیا ہے کہ ہمیں اس سے روکنے کا کوئی جواز نہیں بنتا اور اگر بھارت سے کم قیمت پر ہمیں تیل ملا تو ضرور لیں گے، تمام بینکر دوستوں کو ساتھ بٹھا کر بات کروں گا اور میڈیا کے دوستوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ لوگوں اور مارکیٹس کو اعتماد دلائیں کہ کوئی فکر کرنے کی بات نہیں ہے نہ ہی کوئی مشکل پیش آئے گیانہوں نے کہا کہ کچھ ہی دنوں میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف دیا ہے اور اب جتنا جلدی ہوگا عوام کو مزید ریلیف دیں گے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کر رہا، مارکیٹ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، امید ہے آنے والے دنوں میں اچھی خبریں آئیں گی، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان نے اپنا کام مکمل کر دیا ہے، ہم ایف اے ٹی ایف کے اعلان سے پہلے اعلان نہیں کر سکتے، گرے لسٹ سے نام نکالنے سے متعلق خبر کل تک آئے گی
اسحاق ڈار

مزید :

صفحہ اول -