لاہور ہائیکورٹ نے ارشد خان ’’چائے والا‘‘ کا قومی شناختی کارڈ بحال کردیا

لاہور ہائیکورٹ نے ارشد خان ’’چائے والا‘‘ کا قومی شناختی کارڈ بحال کردیا
لاہور ہائیکورٹ نے ارشد خان ’’چائے والا‘‘ کا قومی شناختی کارڈ بحال کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستانی انٹرنیٹ سٹار ارشد خان المعروف ’’چائے والا‘‘کو آخرکار ان کا قومی شناختی کارڈ واپس مل گیا ہے۔ نادرا نے ان کی شہریت کی تصدیق کے بعد عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کا شناختی کارڈ بحال کر دیا گیا ہے، ان کے وکیل عمر اعجاز گیلانی نے اس کی  تصدیق کی ہے۔

’’عرب نیوز‘‘ کے مطابق ارشد خان 2016 میں اس وقت عالمی شہرت کا باعث بنے جب ان کی چائے بناتے ہوئے ایک تصویر وائرل ہوئی۔ تاہم، ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ 2017 میں ایک نجی چینل کی جھوٹی خبر کے بعد بلاک کر دیا گیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ افغان شہری ہیں۔

اس سال کے آغاز میں ارشد خان نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ ان کے شناختی دستاویزات بحال کیے جائیں کیونکہ ملک میں غیر قانونی افغان شہریوں کی ملک بدری مہم کے دوران انہیں بھی بے دخلی کا خدشہ لاحق تھا۔ عدالت نے اپریل میں معاملے کا نوٹس لیا، جس کے بعد نادرا نے ان کے ریکارڈ کا باضابطہ جائزہ لیا۔

گیلانی کے مطابق’’ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ارشد خان المعروف چائے والا کا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ بحال کر دیا گیا ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ معاملہ حکومت کی اعلیٰ سطح پر زیرِ غور آیا، اور نادرا کے تصدیقی بورڈ نے ارشد خان کے خاندانی ریکارڈ اور پرانے شناختی دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد تصدیق کی کہ وہ پاکستانی شہری ہیں۔

بورڈ کی رپورٹ کے بعد عدالت نے درخواست کو نمٹا دیا، اور نادرا نے سرکاری طور پر ان کا شناختی کارڈ بحال کرنے کی تصدیق کر دی۔

گیلانی نے بتایا کہ 2017 میں ایک ٹی وی چینل کی’’جعلی خبر‘‘کے باعث ان کے مؤکل کے دستاویزات غلطی سے بلاک کیے گئے تھے، جس سے ان کا کیریئر اور کاروبار متاثر ہوا۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ارشد خان’’عالمی سطح پر ارشد خان چائے والا کے نام سے معروف ہیں اور ایک جھوٹے ٹی وی دعوے نے ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔‘‘

ارشد خان اب اپنے پاسپورٹ کی تجدید اور بیرونِ ملک سفر کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے ’’کیفے چائے والا‘‘ برانڈ کو مزید وسعت دے سکیں، جس کی شاخیں پاکستان اور برطانیہ میں موجود ہیں۔