اسرائیلی پابندیاں، صرف 9 ہزار فلسطینی مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کیلئے پہنچ سکے
مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی) اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین میں غیر اعلانیہ کرفیو کے باعث لاکھوں فلسطینیوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کے باعث صرف 9 ہزار نمازی کی قبلہ اول تک پہنچ سکے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے سے آنیوالے تمام فلسطینیوں کو بیت المقدس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ مقبوضہ بیت المقدس کے صرف ان شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی جن کی عمریں 40 سال سے زیادہ تھیں اور ان کے پاس اسرائیل کے جاری کردہ گرین کارڈز تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ جمعہ کو علی الصبح ہی سے اسرائیلی فوج اور پولیس کے مسلح دستوں نے مسجد اقصیٰ کے اطراف کو گھیرے میں لے لیا تھا اور کسی بھی فلسطینی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ صہیونی فوج کی جانب سے جگہ جگہ کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باعث ہزاروں شہری قبلہ اول تک نہ پہنچ پائے اور انہوں نے سڑکوں ہی پر نماز جمعہ ادا کی۔ اقصیٰ فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف 9 ہزار فلسطینی مسجد اقصیٰ میں پہنچ سکے ہیں۔ اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی دروازے بند کردیئے تھے۔ ممتاز عالم دین الشیخ اسماعیل نواھضہ نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ قبلہ اول کیساتھ اپنا رشتہ مضبوط بنائیں۔
انہوں نے یہودی مذہبی تہواروں کی آڑ میں مسجد اقصی کی بے حرمتی اور نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام سے مسجد اقصیٰ کیخلاف صیہونی سازشوں کی روک تھام کا مطالبہ کیا۔
