معاشی بد حالی کی وجہ سے عوام ڈپریشن کا شکار ہیں ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں: سراج الحق
ڈیرہ اسماعیل خان(ایم صلاح الدین) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ معاشی بدحالی کی وجہ سے عوام ڈپریشن کاشکارہے۔قانون کی حکمرانی کیلئے وکلاء کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔بڈھ بیرکیمپ واقعہ سے ہرشخص افسردہ ہے۔ دھرتی کی حفاظت کیلئے 29نوجوان شہید ہوئے۔ انشاء اللہ ایک دن آئیگاجب ملک میں امن ہوگا۔اللہ کرے آزمائش کی گھڑیاں مختصرہوں۔پاکستان قائداعظم محمدعلی جناحؒ کی قیادت میں ایک وکیل نے بنایا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ڈسٹرکٹ بارمیں منعقدہ ایک تقریب سے کیا۔تقریب میں جماعت اسلامی کے ممبرقومی اسمبلی میاں محمداسلم‘جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی خیبرپختونخواہ شبیراحمدخان‘مرکزی صدرکسان بورڈجماعت اسلامی صادق خان خاکوانی‘ضلعی امیرزاہدمحب اللہ ایڈووکیٹ‘سردارقیضارخان میانخیل‘حافظ محمدرمضان اورجنرل سیکرٹری عامرفریدسدوزئی ایڈووکیٹ کے علاوہ بڑی تعدادمیں وکلاء موجودتھے۔سراج الحق کاکہناتھاکہ بڈھ بیرکیمپ واقعہ میں29افراددھرتی کی حفاظت کرتے ہوئے شہیدہوئے۔اللہ پاک انکی شہادت کوقبول کرے۔انہوں نے کہاکہ ملک بھرکی باررومز سے جماعت اسلامی کاگہرارشتہ ہے۔ملک کی 68سالہ تاریخ میں کئی ڈکٹیٹرآئے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاستدانوں نے ہی انکوویلکم کیا لیکن وکلاء نے تحریک کے ذریعے ایک نئی تاریخ رقم کی۔انہوں نے کہاکہ انگریزوں نے جوتے پالش کرنے والے لوگوں کوجاگیروں سے نوازا۔جاگیردارطبقہ بعدمیں سرمایہ کاربن گیا۔بیوروکریسی پرقبضہ کیااوریہی جاگیردارطبقہ میڈیاپرقابض ہوا۔یہ ٹولہ 275خاندانوں سے زیادہ نہیں۔یہ ہرپارٹی میں نظرآرہے ہیں۔نعرے اورجھنڈے بدلتے ہیں۔سینیٹ ‘قومی اسمبلی اورصوبائی اسمبلیوں میں میں بیٹھے ہوئے نظرآرہے ہیں۔انہی کی وجہ سے پاکستان تقسیم ہوکربنگلہ دیش بن گیا۔اسی ٹولے کی وجہ سے آج ہم آئی ایم ایف اورورلڈبینک کے مقروض ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم آج بھی ایک قوم نہیں بن سکے۔پاکستان میں پاکستانی نظرنہیںآرہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے موجودہ جمہوری اورسیاسی کلچرمیں عام شہری کوآگے بڑھنے اورایوانوں میں بیٹھنے کے مواقع میسرنہیں۔پارٹیاں چمک کے زورپرپارٹی ٹکٹ تقسیم کررہی ہیں۔پارٹیوں میں موروثی سیاست پروان چڑھ چکی ہے۔ایک سروے کے مطابق بیروزگاری‘غربت اوربدامنی کی وجہ سے پانچ کروڑافرادڈپریشن کاشکارہوچکے ہیں۔بدقسمتی کی بات ہے کہ مزدوروں اورکسانوں کی بات وہ لوگ کررہے ہیں جنہوں نے کبھی غربت نہیں دیکھی اورنہ ہی زمینداری کی ہے۔جماعت اسلامی عام افرادکی جماعت ہے۔جہاں حقیقی جمہوریت ہے۔اگرملک میں حقیقی جمہوریت دیکھناچاہتے ہیں توجماعت اسلامی کاساتھ دیں۔ملک میں جاگیردارطبقے کی حکومت ہے اورادارے برائے نام ہیں۔غریب لوگوں کوعدلیہ کے بڑے اداروں میں پچاس اورساٹھ لاکھ روپے کی فیس سے ہی انصاف مل سکتاہے۔ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں۔خان‘نوابوں اورچوہدریوں کی حکومت ہے۔ملک میںآئین وقانون کی حکمرانی برائے نام ہے۔اگرپاکستان کی عوام نے جماعت اسلامی پراعتمادکیاتوملک میں اسلامی ریاست قائم کرینگے۔مولویوں کی حکومت کی بات نہیں کرتے۔دل گردے‘یرقان‘کینسر اورتھیلیسیمیاجیسی پانچ خطرناک اورمہنگی بیماریوں کاعلاج مفت کرینگے۔ایک نظام تعلیم رائج کیاجائیگا۔جس میں دینی مدارس اورسکولوں کے طلباء کوایک ہی مفت تعلیم دی جائیگی۔غریب لوگوں کورہائش کیلئے تین اورپانچ مرلہ کے مفت مکانات تقسیم کرنے کے علاوہ تعلیم یافتہ بیروزگارنوجوانوں اوربوڑھوں کوالاؤنس دےئے جائینگے۔اقلیتوں کے حقوق کاتحفظ کیاجائیگا۔