بھارتی آرٹ سلک کی غیر قانونی درآمدنے مقامی صنعت کوختم کر دیا
اسلام آباد (این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے راستے بھارتی آرٹ سلک کی بڑھتی ہوئی غیر قانونی درآمد کے نتیجے میں پاکستان میں اس شعبے میں کام کرنے والے ستر فیصد کارخانے بند ہو گئے ہیں جس سے ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔بھارت سے آرٹ سلک کی براہ راست درآمد ممکن نہیں کیونکہ اسے منفی فہرست میں شامل کیا گیا ہے مگر متحدہ عرب امارات کے ذریعے اسکی درآمد روکنے کیلیئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں جس سے مقامی صنعت فنا ہو رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ نوے کی دہائی میں پاکستان کے مختلف شہروں میں آرٹ سلک تیار کرنے والی ایک لاکھ سے زیادہ مشینیں چل رہی تھیں جبکہ اسکی برآمدات آٹھ سو ملین ڈالر تک جا پہنچی تھیں مگر اسکے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں چین سے اسکی درآمد شروع ہو گئی جس سے مقامی صنعت کا زوال شروع ہو گیا جسکی پیداواری لاگت بیس فیصد زیادہ تھی۔ اسکے بعد بھارت نے یو اے ای کے راستے اپنا آرٹ سلک پاکستان بھجوانا شروع کر دیا اور اسکی قیمت کم رکھنے کیلیئے اپنے برآمدکنندگان کو خفیہ طور پر سبسڈی بھی دینا شروع کر دی جو مقامی صنعت کیلیئے دوسرا بڑااور ناقابل برداشت دھچکا تھا۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ اب بھارتی کپڑا یو اے ای ایکسپورٹ کیا جاتا ہے جہاں اسے چینی ساختہ قرار دے کر پاکستان برآمد کیا جاتا ہے جس میں بعض مقامی درآمدکنندگان ملوث ہیں جس سے پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ٹیکسٹائل پر کاری ضرب لگائی جا رہی ہے۔ بھارت میں تیار ہونے والے آرٹ سلک کی 85 فیصد مقدار جسکی مالیت نوے ملین ڈالر ہے یو اے ای کو برآمد کی جا رہی ہے جہاں اسکی کوئی خاص کھپت نہیں ۔ یو اے ای کی بھارت کو ترجیح دینا سمجھ سے بالا تر ہے کیونکہ اگر وہاں اسکی کھپت ہوتی تو چین سے درآمد کیا جاتا جو پچاس فیصد کم قیمت پر وہی چیز دینے کو تیار ہے۔ پاکستان میں درآمد ہونے والے کپڑے پر زبردست انڈر انوائسنگ کی جا رہی ہے جس سے حکومت اور صنعتی شعبے دونوں کو نقصان ہو رہا ہے۔