جموں کے مسلمانوں کو ہراساں نہ کیا جائے نعیم احمد خان
سری نگر(کے پی آئی) نیشنل فرنٹ چیئر مین نعیم احمد خان نے جموں کے مسلمانوں کو ادارتی سطح پر خوف و ہراس کا نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی حکام ہندو فسطائی قوتوں کے ایجنڈاپر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں خطے کی مسلمان آبادی کو خاص کر راجوری،پونچھ، ڈوڈہ ،کشتواڑ اور بھدروہ اضلاع میں ان کے مذہبی نظریات اور تحریک آزادی کے ساتھ والہانہ وابستگی کی بنیاد پر ایک نہیں تو دوسرے طریقے سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔نعیم خان نے ریاستی حکام کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جموی مسلمانوں کے تئیں اپنے طریقے کو تبدیل کریں بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج بر آمد ہونگے۔انہوں نے عزم دہرایا کہ کہ وادی کے مسلمان راجوری، پونچھ، ڈوڈہ، کشتواڑ، بھدروہ اور گول گلاب گڑھ کے بھائیوں کی پشت پر ہیں اور اہل وادی اپنے جموی بھائیوں کی تحریک نوازی اور آزادی پسندی کو قدر کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہندو انتہا پسند قوتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت پیر پنچال اور چناب ویلی کے مسلمانوں کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہے اورہم خبر دار کرنا چاہتے ہیں کہ ان فرقہ پرست عناصر کی لگام کس لی جائے جو جموں صوبے کے مخصوص علاقوں میں ہر آن فرقہ وارانہ ہوا کھڑا کرنے کے درپے رہتے ہیں۔نعیم خان نے تھید ہارون میں 11سالہ کمسن سکولی بچے ناصر شفیع قاضی کو وردی پوش اہلکاروں کے ہاتھوں انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کئے جانے پر شدید صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس دلخراش سانحہ سے سر زمین کشمیر کے اندر بھارت کی سفاکی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بھارت نواز سیاست دانوں پر برستے ہوئے کہا کہ وہ نہتے کشمیری نوجوانوں،بچوں،بزرگوں کو تہہ تیغ کئے جانے کا تماشا دیکھ رہے ہیں اور یہ سارے مظالم انہی کی ایما پر انجام دئے جارہے ہیں۔ نعیم خان نے طارق حمید قرہ کے استعفی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے سبھی ممبران کو پارٹی سیاست سے بالا تر ہوکر مستعفی ہو کر بھارت کے آلہ کار وں کی راہ چھوڑنی چاہئے۔