قومی اسمبلی، جعلی چیک کی سزا سخت کرنے کیلئے فوجداری قانون ترمیمی بل اور 6قراردادیں منظور

قومی اسمبلی، جعلی چیک کی سزا سخت کرنے کیلئے فوجداری قانون ترمیمی بل اور ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(اے این این،این این آئی،آن لائن )قومی اسمبلی نے فوجداری قانون ترمیمی بل2014 کی منظوری دیدی ، حکومت سے ملک میں جعلی ادویات کی تیاری پرقابو پانے کے لئے اقدامات کرنے اور مزید چھوٹے ڈیمز تعمیر کرنے سمیت دیگر مطالبات پرمبنی چھ قراردادیں بھی منظورکرلیں گئیں۔منگل کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں فوجداری قانون ترمیمی بل2014 کی منظوری دی گئی۔تعزیرات پاکستان 1860 اور ضابطہ فوجداری1898 میں ترامیم کا یہ بل کشورزہرہ نے پیش کیا تھا۔ ایوان میں پانچ بل پیش کئے گئے جنہیں سپیکر نے مزید غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کوبھجوا دیا۔ ایوان میں چھ قرار دادوں کی بھی منظوری دی گئی ۔ایک قرارداد میں حکومت سے ملک میں جعلی ادویات کی تیاری پرقابو پانے کے لئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ دوسری قراردادمیں حکومت سے وفاقی سرکاری ملازمین کا تعلیمی انکریمنٹ بحال کرنے کیلئے کہاگیا ہے۔ایوان کی طرف سے منظور کردہ تیسری قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ گیس لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے۔ پانچویں قرارداد میں وفاقی حکومت سے کہاگیا ہے کہ وہ وفاقی دارالحکومت میں مزید ہسپتال قائم کرے، چھٹی قرار داد میں حکومت سے ملک میں مزید چھوٹے ڈیمز تعمیر کرنے کے لئے کہاگیا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا افضل نے کہا ہے کہ حبیب بنک لمیٹیڈ کو 225ملین جرمانہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ رپورٹ نہ کرنے پر ہوا ہے حبیب بنک لمیٹیڈ نے یہ جرمانہ ادا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے اور نیویارک میں اپنا آپریشن بند کردیا ہے حبیب بنک نے اس حوالے سے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی ہے جو ان معاملات کی تحقیقات کرے گی پاکستان کے بنکوں کی 142 برانچیس دنیا میں کام کررہی ہیں اور ہم ان کا تحفظ کریں گے۔ایم کیو ایم پاکستان نے وسائل کا دائرہ اضلاع تک بڑھانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا ۔ منگل کو قومی اسمبلی میں ڈاکٹر فاروق ستار نے تحریک پیش کی دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے ٗبل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم ہوگی اس بل کی بناء پر ملک کے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جاسکتی ہے ٗ مرکز اور صوبوں کے درمیان ان وسائل کی تقسیم کے حوالے سے آئین میں میکنزم موجود ہے ٗقابل تقسیم محاصل کو صوبوں کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے ٗاین ایف سی کے ذریعے یہ وسائل مرکز سے صوبوں کو منتقل ہوتے ہیں۔ صوبوں کے اضلاع‘ تحصیل‘ گلی اور محلوں تک لوگوں تک یہ وسائل پہنچنے چاہئیں ٗجب تک کراچی اور سندھ کے چھوٹے شہروں کو ان کا حصہ نہیں ملے گا امن قائم نہیں ہوگا۔سید نوید قمر نے کہا کہ پاکستان آئین کے تحت چار وفاقی اکائیوں کا مجموعہ ہے۔دوسری طرف قومی اسمبلی میں مختار اعلیٰ حسابات آر ڈیننس 2001میں مزید ترمیم کر نے کا بل ٗ پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017 سمیت متعدد بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیئے گئے ۔ منگل کو اجلاس کے دور ان مختار اعلیٰ حسابات آرڈیننس 2001ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا اسد عمر نے تحریک پیش کی کہ مختار اعلیٰ حسابات (تقرری کارہانے منصبی‘ و اختیارات) (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ یہ اہم بل ہے ہم مخالفت نہیں کرتے حکومت بھی بل لا رہی ہے۔ فاضل رکن اگر ہمارے بل کا انتظار کرلیں تو بہتر ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ ان کے بل کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد اسد عمر نے بل ایوان میں متعارف کرایا جو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اجلاس کے دور ان سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بل متعارف ہو رہے ہیں اس کی نقول ہمیں فراہم نہیں کی گئیں۔ ہم کس بناء پر ہاں یا نہ کریں گے۔ یہ روایت غلط ہے اس کو تبدیل ہونا چاہیے۔ ڈپٹی سپیکر نے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قواعد کے تحت بل کی کاپی اس وقت فراہم کی جائے گی جب بل متعارف ہوگا۔ قواعد کے تحت پہلے نہیں دی جاسکتی۔ قواعد تبدیل کرلیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اجلا س کے دور ان پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا جس کا مقصد کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کا سدباب کرنا ہے۔ مزمل قریشی نے تحریک پیش کی کہ پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری کے بعد کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کا سدباب ہو سکے گا اور معیار بہتر بنایا جاسکے گا۔ وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد مزمل قریشی نے بل ایوان میں پیش کیا۔اجلا س کے دور ان ہائیکورٹ کے نئے بنچ قائم کرنے کے حوالے سے دستور (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا جسے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ کشور زہرا نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ 1973ء میں آبادی 12 کروڑ تھی۔ اب آبادی 22 کروڑ سے زیادہ ہے۔ آئین کے آرٹیکل 198 میں مذکورہ ترمیم سے انصاف کی فراہمی میں مشکلات کا ازالہ ہو سکے گا اور اس کے تحت ہائی کورٹ کے نئے بنچ قائم کئے جاسکیں گے۔وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پورے ملک میں تحصیل اور ضلع کی سطح پر عدالتیں موجود ہیں تاہم ہم اس بل کی مخالفت نہیں کرتے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد کشور زہرا نے بل ایوان میں پیش کیا۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کردیا گیا۔ نفیسہ عنایت اللہ خٹک نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ آئین کے آرٹیکل 25(الف) میں ترمیم کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی منظوری سے پانچ سے 12‘ 16 سال کی عمر کے بچوں کو تعلیم کی فراہمی میں وفاقی حکومت کردار ادا کر سکے گی اور اس کی مدد سے ایک ٹرسٹ قائم ہو سکے گا جس میں جو بھی تعلیم کے لئے فنڈز فراہم ہونگے وہ باقاعدہ شفاف طریقہ کار کے تحت ملک بھر میں تقسیم ہو سکے گا۔ وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی اور کہا کہ بل کو کمیٹی کے سپرد کردیا جائے۔ایوان سے اجازت ملنے پر نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک نے بل ایوان میں متعارف کرایا۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں انسانی اعضاء اور عضلات کی پیوندکاری (ترمیمی) بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت و خدمات کے چیئرمین خالد حسین مگسی نے انسانی اعضاء اور عضلات کی پیوندکاری (ترمیمی) بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس کے دور ان قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رانا شمیم احمد خان نے اسلام آباد تحدید کرایہ (ترمیمی) بل 2014ء‘ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2017ء‘ انسداد دہشتگردی (ترمیمی) بل 2015ء‘ تشدد حراستی موت اور حراستی زنا (انسداد و سزا) بل 2017ء ‘ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2013ء ‘ مجموعہ ضابطہ فوجداری (ترمیمی) بل 2014ء‘ اسلام آباد تحدید کرایہ (ترمیمی) بل 2014ء ‘ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (ترمیمی) بل 2013ء اور فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2013ء پر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں ایوان سے تاخیر کے حوالے سے صرف نظر کی تحاریک کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیں۔

مزید :

صفحہ آخر -