بیگم کلثوم نواز کے وزیر اعظم یا پارٹی صدر بننے کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں:مریم اورنگزیب

بیگم کلثوم نواز کے وزیر اعظم یا پارٹی صدر بننے کی باتیں قیاس آرائیاں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(این این آئی)وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ بیگم کلثوم نواز کے وزیراعظم یاپارٹی صدر بننے کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں، وہ صحت یابی کے بعد وطن واپسی پر بطور رکن قومی اسمبلی اپناکام کریں گی ،میاں نوازشریف کی وزارت عظمیٰ نااہلی کے بعدمسلم لیگ(ن) کے ارکان قومی اسمبلی شدید صدمے میں ہیں جوایک دو دن میں ختم نہیں ہوسکتا،قومی اسمبلی میں کورم کے مسئلہ کو پارٹی اختلافات سے نہ جوڑاجائے،پریس کونسل آف پاکستان کے جعلی آرڈیننس کے ڈرافٹ سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ دیدی ہے اور اس کے ذمہ دار افسر ناصرجمال کے خلاف کریمنل انکوائری ہوگی ، مسلم لیگ (ن) میں کوئی اختلاف نہیں ،چودھری نثار اپنے موقف سے متعلق بہترجواب دے سکتے ہیں۔ پی آئی ڈی میڈیا سنٹر میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت نے اسمبلی کورم سے متعلق پوچھے گئے سوال میں کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی سے مسلم لیگ نون کے ایم این ایز شدید صدمے میں ہیں یہ صدمہ ایک دودن میں ختم نہیں ہوسکتا ہر ایم این اے اس سے محبت کرتاہے پوری قوم صدمے کی حالت میں ہے کہ انہیں اقامے پرنااہل کیاگیا جبکہ الزامات کچھ اور تھے۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں اگر رکن اپنے حلقے میں بھی ہے تو اسے پارلیمینٹ میں ہی تصورکیاجاتاہے مگر ہمارے ہاں قوانین مختلف ہیں لہٰذا کور م کے مسئلے کو پارٹی اختلافات سے نہ جوڑا جائے کیونکہ یہ انفرادی ذمہ داری ہے۔ چودھری نثار کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ اس کا جواب چودھری نثارہی دے سکتے ہیں۔مریم اورنگ زیب نے ایک سوال کے جواب میں وزیراطلاعات نے کہاکہ قوم کو مبارک ہو این اے 120 کے عوام نے اس سیاسی جماعت کو ووٹ دیا ہے جس پر وہ یقین رکھتے ہیں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے ملک کو اندھیروں سے دور کیا دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی ملک کی اقتصادی حالت بہتر کی قوم کو سی پیک کاتحفہ دیا جس پر قوم نے اعتماد کیا اور این اے 120 میں بیگم کلثوم نواز کو منتخب کیا اوراس جماعت کو مسترد کیا جس نے چارسال بعد تسلیم کیاکہ وہ نااہل تھے اس لئے کے پی کے میں کارکردگی نہیں دکھائی۔ انہوں نے کہاکہ بیگم کلثوم نواز نے ایک ڈکٹیٹرکیخلاف کارکنوں کے ہمراہ کھڑے ہوکرمقابلہ کیا بیگم کلثوم نواز کو وزیراعظم یاپارٹی صدر بنانے کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں یہ حقیقت پرمبنی نہیں وہ ایم این اے منتخب ہوئی ہیں اور صحت یابی کے بعد قومی اسمبلی آکر بطور ا یم این اے اپنا کردارادا کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا بیان ہے کہ ہم نے چارسال تک دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی نیشنل ایکشن پلان کے مطابق چاروں صوبوں نے بھرپورکردارادا کیا اچھے اور برے دہشت گردوں میں کوئی فرق نہیں اوردہشت گردی کے واقعات ستائیس سو سے کم ہوکر اب ایک سوساٹھ تک آگئے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ واقعات بھی نہ ہوں ۔انہوں نے کہا کہ امن وامان کامعاملہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے وژن کے مطابق دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جوکوششیں کی گئیں اورجو قربانیاں دی گئیں وہ قابل تحسین ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بیگم کلثوم نواز شدید بیمار ہیں ان کے دوآپریشن ہوچکے ہیں، ان کی ساری فیملی اس وقت لندن میں ہے بیگم کلثوم نواز کو جو بیماری ہے ایسی بیماری کسی دشمن کو بھی نہ ہو مریم نوازشریف لندن نہیں جاناچاہتی تھیں لیکن والدہ کی بیماری کے باعث انہیں جانا پڑا وہ جلد واپس آجائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ نیب کیسز کے حوالے سے پارٹی پالیسی فیملی اور ہمارے لیگل ایڈوائزر جو فیصلہ کرینگے اس پرعمل ہوگا لیکن ہم چاہتے ہیں کہ جو انصاف ہے وہ ہوتا ہوا بھی نظرآناچاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ این اے ایک سو بیس سے لوگ اٹھائے گئے تھے وہ لوگ کہاں گئے وزیرداخلہ احسن اقبال اس پربیان دینگے ۔آرمی چیف اور وزیراعظم کے بیانات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دونوں کے بیانات میں فرق ہوسکتا ہے لیکن مقاصد ایک ہی ہیں اوردونوں بیانات پاکستان کے موقف کو تقویت دیتے ہیں کہ پاکستان نے چار سال دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی ہے بہت سی قربانیاں دی ہیں عالمی برادری کو دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پریس کونسل آف پاکستان کے جعلی آرڈیننس کے ڈرافٹ سے متعلق ای پی ونگ کے ڈی جی شفقت جلیل کی تحقیقات میں وزارت اطلاعات کے آفیسر ناصر جمال پرالزامات ثابت ہوئے ناصرجمال نے جان بوجھ کرایسا کیا انہوں نے یہ کیوں کیا انہیں اس کاجواب دینا ہوگا اس کیلئے کریمنل انکوائری کمیٹی قائم کی جائے گی جس کا نوٹیفکیشن بہت جلد ہوگاجس میں انکوائری کاٹائم فریم بھی طے کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اور پارلیمینٹ کاحق ہے کہ وہ قانون بنائے لیکن پریس کے حوالے سے جو ڈرافٹ سامنے آیا ہے اس میں وزارت اطلاعات کا کوئی کردارنہیں ایک فرد ناصرجمال نے ازخود اس پرکام کیا اور پی سی پی کے چیئرمین کو اپنے دفتربلاکرہدایات دیتے رہے ناصرجمال ایسا کیوں کرتے رہے یہ ایک سوالیہ نشان ہے ایسے موقع پرحکومت کیلئے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کی گئی جو معاف نہیں کیا جاسکتا جبکہ ناصرجمال نے مجھ سے دو تین مرتبہ کہاہے کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ہے میں چھٹی پرجارہی ہوں اور اپ اس معاملے کو سیکرٹری وزارت اطلاعات ونشریات دیکھیں گے۔ انہوں نے مختلف دستاویزات میڈیا نمائندوں کو دکھاتے ہوئے کہاکہ میں نے کبھی بھی اس حوالے سے کوئی ہدایات نہیں دیں کہ پریس آرڈیننس میں ترمیم کی جائے تمام ریکارڈ موجود ہے وزارت قانون کی اجازت کے بغیر کوئی بھی نیاقانون نہیں بنایاجاسکتا اور جمہوری دور میں کوئی بھی قانون متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لئے بغیرنہیں بنایاجاسکتا انہوں نے کہاکہ ڈی جی ناصرجمال نے جان بوجھ کراس کو محترمہ شہید بھٹو کے کیس کے ساتھ ملادیا کہ ہمیشہ ملبہ سرکاری افسران پرگرتا ہے ۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیاناصرجمال کے پیچھے کوئی اور کردارتھے ؟مریم اورنگزیب نے کہاکہ پہلے تو ناصر جمال کو جواب دینا ہوگا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا یہ کہنا قبل از وقت ہوگاکہ کوئی اس کے پیچھے تھا ۔وزیراطلاعات نے کہاکہ دو ٹی وی پروگرامز اورایک بیان سے میں دباؤ میں آجاؤں گی یہ درست نہیں رپورٹنگ حقائق کے مطابق ہونی چاہیے میڈیا میں بعض لوگ حقائق کے مطابق رپورٹنگ نہیں کرتے۔انہوں نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ بغیر تصدیق کوئی خبرشائع یانشرنہ کریں، حکومت صحافیوں کے حقوق کاتحفظ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے وزارت اطلاعات دو قوانین پر کام کررہی ہے جن میں ایک اطلاعات تک رسائی اور دوسرا صحافیوں کی سکیورٹی کا ہے ۔

مزید :

صفحہ اول -