کرپٹ سسٹم لٹیروں کا محافظ
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے عرب میں قانون تھا کہ جو چوری کرتا اسکے ہاتھ کاٹ دیے جاتے، حالانکہ وہ دورِجہالت تھا اسکے باوجود بھی اس سخت ترین سزا پر عملدرآمد کرایا جاتا. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی آمد کے بعد بھی اس سزا کو برقرار رکھا اور فرمایا’’ چور مرد ہو یا عورت، اس کے ہاتھ کاٹ دو‘‘حتیٰ کہ احادیث مبارکہ میں یہاں تک بھی آیا ہے کہ جوانڈہ چوری کرتا اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا اور جو رسّی چوری کرتا اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیا جاتا۔ اور جب اس سزا پر من و عن عملدرآمد ہوتا رہا تو دیکھتے ہی دیکھتے کرپشن کا گڑھ سمجھا جانے والا عرب معاشرہ کرپشن جیسی لعنت سے پاک ہو گیا. آج کہ اس پْر فتن دور میں مسلمانوں کی تباہی و بربادی کی بہت سی وجوہات میں سے کرپشن سب سے بڑی وجہ ہے. Transparency International کی سروے رپورٹ کے مطابق دنیا کے ٹاپ ٹین کرپٹ ممالک کی لسٹ میں سے سات مسلم ممالک ہیں. جن میں عراق، سوڈان، صومالیہ، شام، یمن، لیبیا اور افغانستان شامل ہیں. اگر ہم ان مسلم ممالک کی حالتِ زار پر نگاہ ڈالیں تو ہمیں یہ تمام ممالک حالتِ جنگ میں دکھائی دیتے ہیں. مسلم ممالک کی تباہی و بربادی کا ذمہ دار کوئی اور نہیں انکے اپنے ملک کا سسٹم ہے جو غریب کو تو سزا دیتا تھا لیکن امیر کو نہیں، ظالم کو انصاف دیتا تھا مظلوم کو نہیں.
اس پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہم اپنے وطن عزیز پہ نگاہ ڈالیں تو ہم اس بات کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اب یہ سسٹم بڑھتا ہوا پاکستان کا رخ اختیار کر چکا ہے. اربوں روپے کی کرپشن کا الزام ثابت ہونے کے باوجود بھی مجرموں کو باعزت بری کر دیا جاتا ہے، دن دیہاڑے سینکڑوں ٹی وی چینلز کی موجودگی میں 14 انسانوں کو 2 فٹ کی دوری سے گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے اور جب انکے لواحقین انصاف کے کٹہرے میں کھڑے ہو کر انصاف مانگیں تو انہیں تھپیڑ مارے جاتے ہیں. اگر ہم نے اس سسٹم کو بڑھنے سے نہ روکا تو ہمارا وطن عزیز ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں تباہ ہو جائے گا.
قرضوں پہ چلنے والے ملک کے حکمرانوں کا یہ حال ہے کہ ایک پیناڈول کی گولی بھی سرکاری خزانے سے لی جاتی ہے اور اسی ملک کی عوام کو دو وقت کا کھانا تک میسر نہیں، غربت و افلاس کا یہ عالم ہے کہ دو کروڑ پاکستانی بچے تعلیم سے محروم ہیں. مایوسی کی شکار پاکستانی قوم کو پی ٹی آئی حکومت سے کافی امیدیں وابستہ ہیں لیکن حالات کا جائزہ لیا جائے تو تبدیلی کے نام پر حکومت تو بنا لی گئی مگر پاکستانیوں کی حالت زار تبدیل کرنے میں پی ٹی آئی گورنمنٹ ناکام نظر آ رہی ہے. خود وزیراعظم خان صاحب مسندِ اقتدار پر پہنچتے ہی اپنے دوستوں کو بھول بیٹھے ہیں. چار سال تک ڈاکٹر طاہرالقادری کی ہاں میں ہاں ملانے والے عمران خان وزیراعظم بننے کے بعد سے اب تک ہر اہم مسئلے اور ہر اہم کیس کا ذکر کر چکے ہیں سوائے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے. ماضی میں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ مسلم حکمران برسرِ اقتدار آنے کے بعد رعایا کو بھول جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ملک دشمن عناصر اس بات کا فائدہ اٹھا کر شہریوں میں بغاوت کا تصور اجاگر کرتے ہیں. ہمیں اپنے ملک کی بقا کی خاطر اس سسٹم کو پاش پاش کرنا ہوگا جس میں غریبوں مظلوموں کی شنوائی ممکن نہ ہو. اللّٰہ ہمارے ملک پاکستان کو ہر قسم کے خطرات سے محفوظ رکھے آمین.
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔