مقبوضہ کشمیر کیسے آزاد ہو گا؟ (1)
یکم ستمبر2019ء کو قرآن آڈیٹوریم میں سیمینار منعقد ہوا۔اس کا موضوع تھا ”مقبوضہ کشمیر کیسے آزاد ہو گا“۔
جناب ایوب بیگ مرزا نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ”پاکستان کا دفاع“ اور ”انڈیا“ ”بنے گا پاکستان“ کیونکہ کشمیر تو پہلے ہی سے ”پاکستان“ ہے۔ انڈیا نے قبضہ کیا ہوا،اِس لئے یہ بنا ہے ”مقبوضہ کشمیر“۔ یہ انڈیا کا خواب ہے،جسے ہم سب جانتے ہیں کہ تقسیم کے وقت سے ہی،کہ یہ دوبارہ اکھنڈ بھارت بنے گا۔ انڈیا نے ”پاکستان“ کو سرے سے تسلیم ہی نہیں کیا،کیونکہ ان کا خواب اکھنڈ بھارت پورا کرناہے، جس میں پاکستان، بنگلہ دیش، کشمیر، نیپال وغیرہ سب اس کا حصہ ہوں گے۔
قومیں اپنے اپنے مفادات کو ترجیح دیتی ہیں۔بھارت کی یو اے ای کے ساتھ تجارت 60 ارب ڈالر کی ہے۔حکومت اپنے اقدامات، انٹرنیشنل کانفرنس جو کہ 27ستمبر 2019ء کو ہو گی۔ یو این او میں حکومت کی طرف سے دباؤ بھارت پر بڑھانا چاہئے۔اس سے پیشتر سیاسی سفارتی آپشنز پر زور دینا چاہئے تاکہ پوری دُنیا کو اس بات سے آگاہ کیا جا سکے کہ ”کشمیر“ میں کیا ہو رہا ہے؟ اور انڈیا ”Genoside“ کی طرف بڑھتا چلا جا رہا ہے۔
یاد رہے! مسلمان قوم تو اپنے آقا نبی ئ محترم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلام ہے اور آپؐ کے ارشادات پر عمل پیرا ہوتی ہے۔آپؐ کے اسوہئ حسنہ پر چلنے میں ہی کامیابی کی کلید ہے۔بہرحال قوت کا حصول لازم ہے تیاری مکمل ہو۔ قوت اور جمعیت اکٹھی کرنے کے بعد آپؐ نے وار کیا اور بتوں کو (بیت اللہ) میں پاش پاش کیا۔
دریں حالات بھی جنگ کا آپشن رہنا چاہئے۔ اسمبلی میں حکومت کو ایسی بات نہیں کرنی چاہئے تھی جس سے یہ تاثر ابھرے کہ ہم جنگ سے کترا رہے ہیں (یہ کہہ کر اپوزیشن لیڈر کو) کہ کیا ہم اعلانِ جنگ کر دیں؟جواب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ آپ کی مرضی ہے۔ ایسی گفتگو اسمبلی کے فلور پر نہیں ہونی چاہئے تھی، جس سے اس قسم کا تصور اُبھرے کہ ”جنگ“ اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ دوسرے الفاظ میں ایل او سی کی خلاف ورزی تو ہر روز ہوتی ہے اور کئی بے گناہ بچے،خواتین اور حضرات شہید ہو چکے ہیں۔
ایک اعتبار سے جنگ چھڑ چکی ہے۔ہمیشہ بڑی لکڑیوں کو آگ لگانے کے لئے پہلے چھوٹی چھوٹی لکڑیوں کو آگ میں جھونکا جاتا ہے تاکہ آگ بڑی لکڑیوں تک پہنچ سکے، اور بالآخر بڑی لکڑیاں آگ کی لپیٹ میں آ ہی جاتی ہیں۔ یہی حالات”جنگ“ کے ہوتے ہیں، چھوٹی جھڑپوں سے شروع ہو کر، بڑھتے بڑھتے…… زیادہ اسلحہ کا استعمال اور پھر فائنل آپشن ایٹمی طاقت کے استعمال کا رہ جاتا ہے،حالانکہ یہ ہوتا ہے صرف ڈیفنس ور ڈیٹرنس کے لئے، لیکن جب بات آگے بڑھ جائے تو چھوٹے روایتی ہتھیاروں کی جگہ……بڑے روایتی ہتھیار لے لیتے ہیں۔
اس وقت حکومت کے کام جو کرنے کے ہیں اس میں انڈیا کے ساتھ تمام راستے بند ہونے چاہئیں۔ تجارت بند ہو، ہوائی اور زمینی راستے بند ہونے چاہئیں۔سفارت کاری بھی بند ہونی چاہئے اور پوری دُنیا کو ان کے جارحانہ اقدام کو پہچاننے کے لئے سفارت کاری، سیاست کاری کو عمل میں لایا جانا لازم ہے۔ اس کے لئے انہوں نے درج ذیل اقدامات تجویز کئے۔
٭…… فضائی راستے بند کئے جائیں۔بقول ان کے عالمی قوانین کی پرواہ تو دُنیا میں کوئی نہیں کرتا،لہٰذا اس پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔
٭…… افغان بھارت ٹریڈ کی راہداری ختم ہونی چاہئے ”بنیا“ کا جب سرمائے کا نقصان ہو گا تو وہ ہوش کے ناخن لے گا۔
٭…… انڈیا کے ساتھ سفارتی تعلقات کم تر سطح پر ہونے چاہئیں۔
٭…… جنگ اور امن ہر حالت میں تمام پاکستانی فوجی تربیت سے لیس ہوں،اس کی تیاری ضروری ہے۔
٭…… ذہنی طور پر ہر پاکستانی کو ”جہاد“ کے لئے تیار کیا جائے۔
قوم تیار ہو۔ پاکستان کے پاس”قوت“، اسلحہ موجود ہے۔ اس سب کے باوجود اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور توکل ہونا چاہئے،جنگیں اسلحے سے نہیں ”توکل علی اللہ“ سے جیتی جاتی ہیں۔ہماری روایت یہی ہے اس لئے پوری قوم کو ذہنی طور پر تیار کرنا چاہئے۔ اس کی مثال افغان جہاد کی ہے۔ دُنیا کی اتنی بڑی طاقتیں (نیٹو فورس) زیر نہ کر سکیں، کیونکہ ان کا بھروسہ (توکل) اللہ تعالیٰ پر تھا اور ہے، حالانکہ ہتھیار اتنے نہ تھے۔
صورتِ حال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ ہم صوبائی تعصب/مذہبی تعصب کی ابھی تک لپیٹ میں ہیں۔ان تمام تعصبات سے نکلنا ہو گا۔پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہو گا۔گویا ”دین“ کو بطورِ ”نظام“ اپنانا ہو گا۔یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اس وقت کشمیر کو ”غلام“ بنایا جا رہا ہے۔اس میں ہم بھی سارے ذمہ دار ہیں، جو ان کی اخلاقی اور اقتصادی مدد نہیں کر رہے (جس طرح کہ کرنی چاہئے)۔ ہر جماعت کو اپنی اپنی سطح پر کام کرنا ہے۔ ”دعوتِ فکر اسلامی“ (تنظیم اسلامی) اکتوبر، نومبر 2019ء تک تربیت کا کام جاری رکھے گی۔ اپنی ذات سے لے کر معاشرہ کی سطح تک حالات کو اسلامی قالب میں ڈھالنا ہو گا۔ تمام اداروں کو اسلامی قالب میں ڈھالیں۔خواہ دفاتر ہوں، عدالتیں ہوں،معیشت و، معاشرت ہو، ہر ایک کو سب سے پہلے، اپنے اوپر اسلامی احکام کو نافذ کرنا ہے۔
یاد رہے! مسلمان کے مسائل…… دُنیا بھر کے مسلمانوں کے مسائل ہیں۔دُنیا میں کشمیر کے مسئلے کو اُجاگر کرنا ہے۔ اپنی ذات، اپنا گھر، اپنا محلہ، اپنا ملک اسلام کا گہوارہ بن جائے،اس میں پورے کا پورا ”دین“ نافذ کیا جائے۔ایک وقت آئے گا کہ ”بھارت“ بھی ”پاکستان“ بن جائے گا۔ ”کشمیر“ تو رہے گا ہی ”پاکستان“۔(جاری ہے)