مذہبی ہم آہنگی کیلئے اہل سنت و الجماعت کا مثبت کر دار ہے: مولانا ظفر الرحمان

  مذہبی ہم آہنگی کیلئے اہل سنت و الجماعت کا مثبت کر دار ہے: مولانا ظفر الرحمان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 ہنگو(بیورورپورٹ) مذہبی ہم آہنگی کے لیے اہل سنت والجماعت کا۔مثبت کردار سب کے سامنے ہے،گیارہ ستمبر کو ریلی پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی مذمت کرتے ہیں،ڈی ہی او ہنگو عملا ایک فریق کے ہمنوا بنے ہوئے ہیں،ایس ایچ او شاہ دوران کو اہل تشیع پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی پر اس انداز میں ہٹایا گیا،ڈی سی اور ڈی پی او کی طرف سے ایک فریق کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور دوسری طرف سے جان بحق افراد کی تعزیت نہ کرنا انتظامیہ کا ایک فریق کے لیے عملی حمایت کا عکاس ہے،امن چاہتے ہیں مگر تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ کوہاٹ ہنگو جی روڈ تحفط  دینے اور ہنگو ضلعی انتظامیہ سے غیر جاننبدار رویہ اختیار کر نے کا بھ مطالبہ  کیا ان خیالات کا اظہار اہل سنت والجماعت کے ضلعی صدر مولانا ظفر الرحمان نے دیگر مشران کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقعہ پر حسن خان ایڈوکیٹ،نور الرحمان المعروف ٹکا خان،مولانا غفران اور دیگر بھی موجود تھے مولانا ظفر الرحمان نے کہا کہ کوہاٹ اور ہنگو میں فائرنگ کے واقعات ہوئے،کوہاٹ کا واقعی خالصتا ذاتی دشمنی کا نتیجہ تھا جبکہ واقعے کے بعد شر پسندوں نے مسجد پر فائرنگ کی اور بازار میں توڑ پھوڑ کی۔دوسری طرف جوزارہ میں محمد خواجہ کے ایک شخص کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ایسے میں ڈی پی او اور ڈی سی نے ابراہیم۔زئی میں تعزیت کی۔مگر انہوں نے محمد خواجہ میں جا کر تعزیت نہ کی۔یہ یکطرفہ رویہ کسی صورت اہل سنت کو قبول نہیں۔مولانا ظفر الرحمان نے کہا کہ گیارہ ستمبر کو اہل سنت کی ہر امن ریلی پر اہل تشیع کے پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کی جس پر ایس ایچ او شاہ دوران نے ان اہلکاروں کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ اور دفعات کے تحت مقدمات درج کیے۔اس کاروائی پر ایس ایچ او کو تبدیل کر دیا گیا یہ ایک فریق کی منشا پر انتظامیہ نے کیا ہے یہ ایسے ہی ٹرانسفر ہے جیسی سابق سی پی او احسان اللہخان کی ٹرانسفر تھی انہوں نے بھی اہل تشیع افراد پر قانوں کے مطابق مقدمات درج کیے تھے مولانا  ظفر الرحمان نے واضح کیا کہ ڈی پی او اور انتظامیہ کا ایک فریق کی طرف جھکاؤ قابل۔مزمت ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار پولیس اہلکاروں کے مقدمات سے انسداد دہشت گردی کی جو دفعات ہٹائی گئیں ہیں انہیں برقرار رکھا جائے اور انتظامیہ غیر جانب رہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے تمام واقعات کی مزمت کرتے ہیں۔اور امن کی خواہش رکھتے ہیں تاہم ہماری یہ خواہش کمزوری سے تعبیر نہ کی جائے