کھلی کچہریاں اور شفاف انصاف

کھلی کچہریاں اور شفاف انصاف
کھلی کچہریاں اور شفاف انصاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


آئی جی پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان کی جانب سے پولیس سربراہان، کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہفتے میں ایک دن  اپنے اپنے علاقے میں کھلی کچہری لگائیں جن میں عوام کی شکایات کو ناصرف سنا جائے بلکہ ان کا فوری تدارک کیا جائے۔اس اقدام کا فیصلہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے دفتر میں ایک اعلٰی سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس کی صدارت وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عوام کو فوری اور تیز ترین انصاف مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس ضمن میں پولیس کے محکمے کے سربراہ انسپکٹر جنرل پولیس اور ایڈیشنل انسپکٹرجنرل اور ڈویژنل پولیس آفیسرز بھی کھلی کچہری لگائیں گے اور عوامی شکایات کا فوری تدارک کیا جائے گا۔

وزیر اعلی پنجاب نے کہا ہے کہ عوام کی شکایات کے سلسلے میں کی گئی کوششوں اور ان کی رفتار کا خود جائزہ لیں گے۔کھلی کچہریاں لگانے کا فائدہ تب ہی ہو گا جب یہ افسران اپنے حکم کو پورا کروانے کے لیے صرف حکم ہی جاری نہیں کریں بلکہ اس حکم کو نہ ماننے والوں کو سزا دیں گے اور انہیں معطل کریں گے۔یہ کہنا ہے محمد مصطفی نامی ایک ایسے سائل کا جواپنے بیٹے اغواء ہونے کے بعدپولیس آفیسرز کے دفتر میں کئی سو کلو میٹر کا فاصلے طے کر کے پہنچے تھے۔مصطفی نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعلٰی پنجاب کی کھلی کچہری میں بھی درخواست دی تھی کہ تین سال پہلے غائب ہونے والے ان کے بیٹے کو ڈھونڈا جائے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اب اخبار میں پڑھا کہ افسران کھلی کچہری لگا رہے ہیں تو میں پھر اپنی فریاد لے کر اس امید سے آیا ہوں کہ اس بار میری داد رسی ہو گی۔

افسران تو حکم دے دیتے ہیں لیکن چھوٹے افسر اس کی تعمیل نہیں کرتے۔ ان چھوٹے افسران کو ادھر بلا کر ان کی سرزنش کی جائے تو ہو سکتا ہے کہ ہماری سنی جائے۔ہفتہ کے روز لاہور میں لگائی جانیوالی ان کھلی کچہریوں میں آئے زیادہ تر لوگوں کی توقعات مصطفی کی توقعات سے زیادہ تھیں کہ اب انہیں انصاف ضرور ملے گا۔ اس لیے کہ جن افسران کو ملنے کے لیے انہیں مہینے لگ جاتے تھے اب ہفتے میں ایک دن انہیں بڑے آرام سے اعلٰی افسران سے ملنے کا موقع مل جائے گا۔ان فریادیوں میں سے کسی کا مقدمہ درج نہیں ہو رہاتھااورکسی کی زمین پر ناجائز قبضہ تھا تو کسی کی زمین کو پٹواری نے ساز باز کر کے کسی اور کے نام منتقل کر دیا تھا۔ کسی کے بچے کو نوکری چاہیے اور بہت سے مسائل جو مقامی سطح پر حل ہو سکتے ہیں لیکن ان کے حل نہ ہونے پر یہ فریادی کھلی کچہریوں میں آئے۔چونکہ یہ عمل حال ہی میں شروع ہوا اس لیے افسران کی کھلی کچہری لگانے میں ملا جلا رد عمل دیکھنے کو ملا۔ پولیس کے اعلٰی افسران نے چاربجے کھلی کچہری کا آغاز کر دیا  سی سی پی او کے علاوہ کچھ ایس پیزنے کھلی کچہری لگائی اور کچھ وقت پر دفتر ہی نہیں پہنچے۔آئی جی آفس کے ایک افسر نے کہا ہے کہ وہ اس تمام عمل کی باقاعدہ مانیٹرنگ کر رہے ہیں اور ابھی آغاز ہے جلد ہی تمام افسران اس پر عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے کو ضلعی اور تحصیل کی سطح تک کمپیوٹرائزڈ بھی کیا جا رہا ہے تاکہ تمام شکایات کا ریکارڈ رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جو افسران کھلی کچہری نہیں لگائیں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔لاہور پولیس کے سربراہ غلام محمود ڈوگرنے امید ظاہر کی کہ اس نظام کا بہت فائدہ ہو گا، لاہور پولیس کے افسرہر جمعہ کوتمام ڈویژن میں کھلی لچہری لگائیں گے۔ کھلی کچہری کے دنوں اور اوقات میں افسران کوئی اور میٹنگ نہیں کریں گے اور عام لوگوں سے مل کر ان کی شکایات سنیں گے تو ضرور لوگوں کی داد رسی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ان افسران سے ملنے کے لیے لوگوں کو بہت وقت لگتا تھا اور بہت سے مراحل سے گزرنا پڑتا تھا۔سی سی پی او کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جو لوگ مسائل لے کر آئے وہ مختلف نوعیت کے تھے جن میں کچھ کا امن و امان سے تعلق ہوتا ہے تو کچھ ان کے باہمی جھگڑے ہوتے ہیں اور کچھ ایسی شکایات ہوتیں ہیں جو انہیں ہمارے ماتحتوں سے بھی ہوتیں ہیں تو یہ ملے جلے معاملات ہیں۔

گزارش ہے کہ کھلی کچہریاں ضرور لگانی چاہیں اس سے ہر سائل کو پرامن ماحول میں بات کرنے کا موقع بھی ملتا ہے مگرضرورت اس امرکی ہے کہ یہ کھلی کچہری اپنے دفتر میں بھی لگائی جاسکتی ہے اس کے لیے طریقہ کار وضع کردیا جائے کہ فلاں آفیسرز کے دفتر میں ہفتہ میں اتنے روز اتنے بجے تک کھلی کچہری ہواکرے گی اور ملاقات کے لیے پرچی سسٹم ختم کردیا جائے وہاں جو احکامات جاری کیے جائیں عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ذمہ داران کو سزائیں دی جائیں۔ویسے توبرصغیر میں کھلی کچہریوں کے انعقاد اور انصاف بانٹنے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ عدل جہانگیری بھی بہت مشہور ہوا مگرعام طور پرکھلی کچہریوں میں فوٹو سیشن  ہوتا ہے  انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے جاتے۔

مزید :

رائے -کالم -