مقبوضہ کشمیر، تین دہائیوں میں سوا 11ہزار خواتین کی بے حرمتی کی گئی، مقامی تاجروں کو لوٹ مار کے خلاف ہڑتال کا اعلان
سرینگر،جموں (نیوزایجنسیاں) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے خواتین کی جنسی ہراسگی اوربے حرمتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے اس بات کا اظہار کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں 11ہزار245 سے زائد خواتین کو ہراساں کیا یا ان کی بے حرمتی کی۔ انہوں نے بعض مغربی طاقتوں کی جانب سے افغانستان میں انسانی حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق کی فرضی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی برادری کی طرف سے کشمیر میں سفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں خواتین کی حقیقی اجتماعی عصمت دری اوردیگر جنگی جرائم پر مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔ دری اثنا ء جموں کے ایوان صنعت وتجارت نے بھارتی ملٹی نیشنل کمپنی ”ریلائینس انڈسٹریز لمیٹڈ“کی طرف سے مقبوضہ علاقے کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ کے خلاف بدھ کو ایک روز ہڑتال کی کال دی ہے۔ مذکورہ کمپنی ابتدائی طور پر جموں میں اپنے پچاس دفاتر کھولنے جا رہی ہے۔ ایوان صنعت وتجارت کے صدر ارون گپتا نے ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے ریلائینس جیسی بڑی کمپنیوں کی مقبوضہ خطے میں یلغارپر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔دوسری جانب غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و سیکڑوں کشمیر ی پنڈت نے ماہانہ امدادی رقم نہ ملنے کے خلاف جموں کے علاقے جگتی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظاہرین نے جگتی کے علاقے سے باہر آ کر قریبی ہائی وے کی طرف مارچ کیااور ماہانہ امدادی رقم کی فوری ادائیگی کے مطالبے کے حق میں نعرے لگائے۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے مظاہرین کو ہائی وے کی طرف مارچ سے روک دیا اور انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔
مقبوضہ کشمیر