ٹیکس گوشوارہ جمع نہ کرانے پر بجلی، گیس، موبائل کنشن بند، ایف بی آر کا نیا ترمیمی آرڈیننس
ملتان(نیوز رپورٹر)حکومت نے ٹیکس نادہندگان کیخلاف نئے ترمیمی آرڈیننس جاری کر کے شکنجہ تیار کر لیا ہے۔ ایف بی آر کو متعدد اختیارات تفویص کر کے ٹیکس گزاروں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا۔ حکومتی آرڈیننس کے تحت جوٹیکس گزار برہ راست ٹیکس ادائیگی سے لیت ولعل سے کام لیں گے۔ اُنہیں بجلی، گیس اور موبائل سروس منقطع ہونے پر واجب الادہ ٹیکس کی ادائیگی ہر صورت کرنا ہوگی۔حکومت کے جاری کردہ تیسرے ترمیمی آرڈیننس میں سیلز ٹیکس میں ہونے والی ترمیم میں سیلز ٹیکس کے سیکشن 3کے سب سیکشن 7میں اضافہ سے اب ایسے افراد جو سیلز ٹیکس کی اے ٹی ایللسٹ میں نہیں ہوں گے اور وہ انٹرنیٹ پر اپنی اشیاء فروخت کررہے ہونگے تو انٹر نیٹ کمپنی ان کا 2فیصد کے حساب سے بمطابق شیڈول 11انٹری نمبر 8 سیلز ٹیکس کاٹ کر جمع کرائے گی۔سیکشن 3میں نیا سب سیکشن 10متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت اب ایف بی آر کسی بھی شخص کو پوائنٹ آف سیلزرجسٹریشن کے سسٹم کے ساتھ منسلک ہونے کا کہہ سکتا ہے۔اسی طرح سیلز ٹیکس ایکٹ میں سیکشن 14Aمتعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت ایف بی آر بذریعہ جنرل آرڈر بجلی اور گیس مہیا کرنے والی کمپنیوں کو پی اوایس کے ساتھ منسلک نہ ہونے پر ان کے کنکشن منقطع کرنے کا کہہ سکتا ہے تاہم سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونے پر کنکشن بحال کردیا جائے گا۔اسی طرح سیکشن 33میں نیا سب سیکشن 25Aمتعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت پی او ایس کے ساتھ منسلک نہ ہونے کی وجہ سے پہلی خلاف ورزی پر پانچ لاکھ روپے،پندرہ دن بعد دس لاکھ روپے اور پھر 20لاکھ روپے اور پھر پندرہ دن بعد 30لاکھ روپے جرمانہ ہوگا اگر پھر بھی پی او ایس کے ساتھ منسلک نہیں ہوگا تو کاروبار بند کردیا جائے گا۔اسی طرح برینڈ نیم یا ٹریڈمارک کے ساتھ فروخت ہونے والا فیٹ فلڈ ملک سے 0فیصد سے نکال دیا گیا ہے اب اس پر نارمل ٹیکس لگے گا۔اسی طرح افغانستان سے آنے والے فروٹ پر بھی اب سیلز ٹیکس لگے گا۔ایک دفعہ استعما ل ہونے والی سرنج اور اسے بنانے والے والا میٹریل امپورٹ کرنے پر 31دسمبر 2021ء تک سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔اسی طرح شیڈول نمبر 8میں نئی شق 66Aڈالنے سے اب پی او ایس سسٹم سے خریداری کرنے کا سیلز ٹیکس 16فیصد ہوگا۔اسی طرح SRO509/2013میں ترمیم کی وجہ سے اب بجلی اور گیس کے بلوں پر ایسے افراد جوکہ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہیں یا سیلز ٹیکس کے ATLمیں نہ ہیں مندرجہ ذیل شرح سے مزید سیلز ٹیکس ادا کریں گے جس میں انڈسٹریل کنکشن 17فیصد جبکہ کمرشل کنکشن میں دس ہزار کے بل پر پانچ ہزار،بیس ہزار کے بل پر سات فیصد،تیس ہزار کے بل پر دس فیصد،چالیس ہزا رکے بل پر بارہ فیصد،پچاس ہزار تک کے بل پر پندرہ فیصد اور پچاس ہزار سے زائد کے بلوں پر 17فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا۔تیسرے ترمیمی آرڈیننس کے تحت انکم ٹیکس کی مد میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں ان میں سیکشن 21کے سب سیکشن (1) میں تبدیلی سے اب کمپنی کے علاوہ دوسرے افراد اگر کوئی بھی خرچہ جوکہ اڑھائی لاکھ سے زائد ہوگا واور وہ بذریعہ بنک چیک نہ ہوگا تو اسے بطور خرچہ نہیں مانا جائے گا اورآمدنی میں جمع کردیا جائے گا۔کمپنی کے اخراجات کیلئے سیکشن 21میں سب سیکشن LAمتعارف کرایا گیا ہے۔سیکشن 21 سب سیکشن (m) میں تبدیلی سے اب ملازم کی تنخواہ بنک کے علاوہ کسی بھی ڈیجٹیل طریقہ سے ادا کی جاسکے گی۔سیکشن 111کے سب سیکشن 4میں تبدیلی سے اب بنک کے علاوہ کسی بھی مالیاتی ایکسچینج کمپنی سے آنے والی رقوم بھی زر مبادلہ تصور ہونگی۔نیا سیکشن 114Bمتعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت گوشوارہ جمع نہ کروانے والے ٹیکس دہندہ کو گوشوارہ جمع نہ کرانے کی صورت میں محکمہ کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ اس کا موبائل کنکشن اور بجلی گیس کے کنکشن منقطع کروا سکے گا۔نیا سیکشن 175Bمتعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت اب ایف بی آر نادرا سے کسی بھی شخص کے بارے میں معلومات لے سکتا ہے اور اگر نادرا خود چاہے تو محکمے کو معلومات دے سکتا ہے۔سیکشن 182میں تبدیلی سے انکم ٹیکس ریٹرن نہ جمع کرانے کی صورت میں اب کم سے کم جرمانہ تنخواہ دار افراد سے دس ہزار اور دیگر افراد سے چالیس ہزار سے بڑھا کر پچاس ہزار کردیا گیا ہے۔سیکشن 235میں تبدیلی سے اب بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیاں ایسے افراد اکاؤ نٹنٹ،وکیل،ڈاکٹر،انجینئر،نقشہ بنانے والی کمپنیاں،آئی ٹی خدمات دینے والے،ٹیوشن پڑھانے والے افراد کے بجلی بلوں پر ریگولر ٹیکس کے علاوہ دس ہزارسے زائد بل پر پانچ فیصد،بیس ہزار پر دس فیصد،تیس ہزار پر پندرہ فیصد،چالیس ہزار پر بیس فیصد،پچاس ہزار پر پچیس فیصد،75ہزار پر تیس فیصد اور 75سے زائد پر 35فیصد اضافی ٹیکس وصول کیاجائے گا۔