قبائلی عوام پر امن علاقے کو میدان جنگ نہ بنانیکا مطالبہ
پشاور (سٹی رپورٹر) قبائل عوامی پارٹی کے بانی رہنما اعظم خان محسود نے کہا ہے کہ گزشتہ دہشت گردی کی لہر کے دوران قبائلی عوام کو جانی و مالی نقصانات سمیت روایات اور پورا سسٹم تباہ ہوا ہے جس کی وجہ سے عوام ذہنی دبا کا شکار ہیں اور مزید اس قسم کے حالات کے متحمل ہرگز نہیں ہیں بلکہ عوام کے اندر ایک خوف کی فضا قائم ہے، سابقہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ماضی کے تجربات کو نہ دہرایا جائے اور قبائلی عوام کے پرامن سرحدی پٹی کو میدان جنگ نہ بنایا جائے۔ قبائلی عوام باشعور ہوچکے ہیں اب بندوق کی بجائے آئینی و جمہوری طریقے سے امن مارچ کا راستہ اختیار کرتے ہوئے حکمرانوں اور پوری دنیا کو امن کا پیغام دے رہے ہیں کہ قبائلی عوام دہشت گردی نہیں بلکہ امن پسند لوگ ہیں اور اپنے علاقوں میں دیرپا امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں امن مارچ ایک عوامی آگاہی مہم ہے جس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں اور یہی راستہ مہذب قوم کی علامت ہوتی ہے مگر ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے امن مارچ کے ذریعے اتحاد و اتفاق کا ایک اچھا پیغام تو دے دیا مگر پھر اس اتفاق اور ایجنڈے کو اگلے روز اختلافات کا شکار بنانا ہماری کمزوری اور بدنظمی کو ظاہر کرتی ہے حالانکہ اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھ کر سیاسی اختلافات ایک طرف رکھنے چاہئیں اور عوامی و علاقائی مفاد کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو قبائلی اضلاع کے موجودہ بدامنی اور بگڑتی ہوئی صورتحال پر انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے قبائلی عوام سے روابط بڑھا کر ناراضگی دور کرے اور قبائلی عوام کو پاکستانی شہری تسلیم کرکے سینے سے لگائے اور جو سلوک ملک کے دیگر شہریوں سے ہورہا ہے وہی سلوک قبائلی عوام سے بھی روا ں رکھی جائے تب ہی پائیدار امن کا قیام اور تمام مسائل خود بخود حل ہوسکیں گے۔