بھارت دہائیوں سے جنوبی ایشیا ءمیں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے،ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان کی ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت دہائیوں سے جنوبی ایشیاء میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے، نگران وزیراعظم جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر سمیت اہم معاملات کو اجاگر کریں گے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کے الزام میں گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے اسٹیٹس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نیویارک میں یو این جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، نگران وزیراعظم جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر سمیت اہم معاملات کو اجاگر کریں گے۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں، بھارت دہائیوں سے جنوبی ایشیاء میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے، پاکستان توقع کرتا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی پاکستانی اور کشمیری ہیں انہیں متعلقہ حکومتیں تحفظ فراہم کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطے کے مرکزی فورم دونوں ممالک کے سفارت خانے ہیں، انڈس واٹر کمشنرز بھی آپس میں بات کرتے ہیں، پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم او کے باہمی رابطوں کا فورم بھی چل رہا ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر بھارت سے ملاقاتوں کا امکان نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کینیڈا میں بھارت کی طرف سے ایک سکھ کی ٹارگٹ کلنگ افسوسناک ہےترکیے کے صدر رجب طیب اردوان کے بیان کو سراہتے ہیں، ترکیے نے ہمیشہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کی، کلبھوشن یادو کے اسٹیٹس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔2016 میں بھارتی خفیہ ایجنسی" را" کے کمانڈر کلبھوشن یادو کو گرفتار کیا گیا، بھارتی کمانڈر نے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا، بھارت کو پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث ہونے پر ڈوزیئر دیا گیا، بھارت نے جون 2021 میں بھی لاہور میں دہشتگردی کی کارروائی کی۔
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے افغانستان کی طرف سے مبارکباد کے خط کا جواب دیا، اس طرح کے خطوط معمول کے مطابق آتے ہیں اور ان کا جواب دیا جاتا ہے۔امریکا کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی اور وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کے درمیان گزشتہ رات ملاقات ہوئی، ملاقات میں افغانستان میں امن و امان کی صورتحال اور باہمی تعاون پر بات ہوئی۔