الیکشن کیلئے88 نکات پر مشتمل مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کےلیے مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے، جو 88 نکات پر مشتمل ہے۔جس کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم، وزراء اور عوامی عہدیداران الیکشن کمپین میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔سینیٹر اور بلدیاتی نمائندے انتخابی مہم چلاسکیں گے، اس دوران ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی۔
مزید یہ کہ عدلیہ، نظریہ پاکستان کے خلاف گفتگو اور مہم پر پابندی ہوگی جبکہ سیاسی جماعتیں اور امیدوار الیکشن مہم کے دوران رشوت، تحائف اور لالچ نہیں دیں گے۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق میں واضح طور پر کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں جنرل نشستوں پر 5 فیصد امیدواروں کو ٹکٹ دیں گی۔انتخابی مہم کے دوران جلسے، جلوسوں اور عوامی اجتماعات میں اسلحےکی نمائش پر پابندی ہوگی۔سرکاری خزانے سے سیاسی اور انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہوگی، سیاسی جماعتوں کے جلسوں کی اجازت انتظامیہ سے مشروط ہوگی۔
ای سی پی نکات کے مطابق سرکاری ذرائع ابلاغ پر جانبدارانہ کوریج پر پابندی ہوگی جبکہ سرکاری وسائل کی انتخابی مہم کے دوران استعمال پر پابندی ہوگی۔انتخابی مہم کے دوران کار ریلیوں، فرقہ وارانہ، لسانیت پر مبنی گفتگو کی اجازت نہیں ہوگی۔
کسی شہری کے گھر کے سامنے احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہیں ہوگی، امیدوار ہر پولنگ بوتھ پر ایک پولنگ ایجنٹ، حلقہ کے لیے 3 الیکشن ایجنٹ مقرر کرسکتا ہے۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق الیکشن ایجنٹ کا متعلقہ حلقہ سے ہونا لازمی ہوگا، سرکاری املاک پر سیاسی جماعتوں کے پرچم لگانے پر پابندی ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حتمی ضابطہ اخلاق جاری کیا جائے گا۔