فکسنگ الزامات اور اندورنی سیاست نے کرکٹ کو تباہ کردیا،شعیب اختر
دبئی (آئی این پی) پاکستان کرکٹ ٹےم کے سابق فاسٹ باﺅلر شعیب اخترنے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم میں اب کوئی ہیروباقی نہیں رہا، فکسنگ الزامات اور اندورنی سیاست نے ہماری کرکٹ کو تباہ کردیا۔ورلڈ کپ 2011 کا سیمی فائنل نہ کھیلنے کا ابھی تک افسوس ہے، کوچنگ میں بھی جارحانہ رویہ برقرار رکھوں گا۔ایک خلیجی اخبارکو انٹرویو میں سابق فاسٹ بولر شعیب اخترنے کہ جب میں کرکٹ کھیلتا تھا اس وقت کوچ بننے کا کبھی نہیں سوچا تھا، صاف بات تو یہ ہے کہ مجھ میں اس کیلیے درکار ٹمپرامنٹ ہی نہیں تھا مگر اب میں کافی بدل چکا ہوں، اس لیے سمجھتا ہوں کہ مجھے اپنی معلومات نئی نسل کو منتقل کرنی چاہئیں، فاسٹ بولر ایک رویے کا نام ہے، اس میں آپ کو جارحانہ انداز اختیار کرنا پڑتا ہے۔ شعیب اختر نے کہا کہ میں ہمیشہ سے یہ کہتا رہا ہوں کہ پاکستان کو ایک اور عمران خان کی ضرورت ہے، مجھے کبھی مناسب رہنمائی ملی ہی نہیں، میں گلیوں میں کھیلتا ہوا ٹیم تک پہنچا، ایسے میں کوئی ہماری رہنمائی کرنیوالا نہیں تھا، ہم جیسے کرکٹرز صرف اپنے غلطیوں سے سیکھتے ہیں اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہوتا، انھوں نے کہا کہ میں 1996 سے ہی انجریز کی زد میں رہا مگر اس کے باوجود کھیلتا رہا، ہر کوئی مجھے ہر روز کھیلتا ہوا دیکھنا چاہتا تھا، کسی کو معلوم نہیں تھا کہ میں خود کتنی تکلیف سے دوچار ہوں، جب عامر اور آصف فکسنگ کیس میں ملوث ہوئے تب میں نے پاکستان کیلیے مزید کھیلنے کا فیصلہ کیا اگر میں ذہنی طور پر مضبوط نہ ہوتا تو شاید میرا کیریئر دو تین برس میں ہی ختم ہوجاتا۔ان کا کہناتھا کہ میں نے ٹیم مینجمنٹ سے کہا تھا کہ مجھے کھیلنے کی اجازت دی جائے، ابتدائی دس اوورز میں ہی بھارتی ٹیم کے ہوش اڑا دوں گا مگر انھوں نے مجھے موقع نہیں دیا۔
انھوں نے کہا کہ پہلے ٹیم میں بڑے نام شامل تھے جن سے دوسروں کو سیکھنے اور اچھا کھیلنے کی ترغیب ملتی تھی اب کوئی ہیرو نہیں ہے، فکسنگ الزامات اور اندرونی سیاست نے ڈریسنگ روم کا ماحول خراب کردیا اور اس کا کوئی اختتام دکھائی نہیں دیتا ہے، ہم اپنے ہیروز کا کھلے عام مذاق اڑاتے ہیں، پاکستان کرکٹ کو ایک انتہائی مخلص اور بے لوث شخص کی ضرورت ہے۔