گنگا رام ہسپتال کا پرچیز سیل ٹینڈر کے باوجود سرجیکل ڈسپوزیبل اشیاء کی خریداری نہ کر سکا

گنگا رام ہسپتال کا پرچیز سیل ٹینڈر کے باوجود سرجیکل ڈسپوزیبل اشیاء کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(جنرل رپورٹر) گنگارام ہسپتال کا پرچیز سیل سال 2013-14کے ٹینڈر کرنے کے باوجود سرجیکل ڈسپوزیبل اشیاء کی خریداری نہیں کر سکا جس کے باعث پرچیز سیل کے انچارج ڈاکٹر خالد محمود نا اہلی کو چھپانے کے لئے مہنگے ترین ریٹوں پر ایل پی میں سرنجوں برنولہ اور دیگر اشیاء کی خریداری کر کے ہسپتال کے خزانے کو یومیہ بنیادوں پر بھاری نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں دوسری طرف ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پرچیز کی طرف سے اپنی نا اہلی چھپانے اور من پسند کمپنیوں سے یومیہ بنیادوں پر کوٹیشن کے ذریعے پرچیز کرنے کا منصوبہ ڈائریکٹر فنانس نے ناکام بنا دیا ہے ڈیپوٹیشن پر رکھے گئے پرچیز سیل کے انچارج ڈاکٹر خالد نے کوٹیشن پر مہنگے داموں سرجیکل ڈسپوزیبل اشیاء کی خریداری کرنے کی اجازت پرنسپل سے طلب کی پرنسپل نے کیش غور کے لئے ڈائریکٹر فنانس کو بھیج دیا جس پر ڈائریکٹر فنانس نے پرچیز سیل کے انچارج کے موقف سے اتفاق نہیں کیا اور کوٹیشن سے خریداری کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے خیال گیا ہے کہ پرچیز سیل نے سال 2013-14ء کے لئے سرجیکل ڈسپوزیبل کی کروڑوں روپے کی خریداری کے لئے ٹینڈر کئے تاہم پرچیز سیل نے کمپنیوں سے ’’مک مکا‘‘ نہ ہونے کے باعث کامیاب کمپنیوں کو پرچیز آرڈر نہیں دیئے اور پرچیز سیل ابھی تک 2012-13کے ٹینڈرز پر خریداری کر رہا ہے رواں مالی سال کے ٹینڈروں پر خریداری نہ ہونے سے کروڑوں روپے کے فنڈز ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ہسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرنسپل نے اپنے من پسند ڈاکٹر خالد جو سوشل سکیورٹی سے ڈیپوٹیشن پر لائے گئے ہیں کو پرچیز سیل کا انچارج لگایا انچارج نے سوشل سکیورٹی میں انہیں تعیناتی کے دوران اپنی سابق تاریخ گنگارام ہسپتال میں دوانا چاہی مگر ہسپتال کی چیف فارماسسٹ آڑھے آ گئی اور ’’مک مکا‘‘ پر لڑائی شروع ہو گئی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ اے ایم ایس نے ٹینڈر ’’وین‘‘ کرنے والی یعنی کمپنیوں سے ’’معاملات‘‘ طے کرنے کی کوشش کی مگر کمپنیوں نے ’’نذرانے‘‘ دینے سے انکار کر دیا جس سے پرچیز سیل کے انچارج نے 2013-14کے لئے خریداری روک دی اور ایل پی میں مہنگے داموں اشیاء کی خریداری شروع کر رکھی ہے ایسا کر کے ڈاکٹر خالد لاکھوں روپے کا ماہانہ ہسپتال کے خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں اس پر ڈاکٹر خالد محمود اے ایم ایس سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ خریداری کریں گے چیف فارماسسٹ کی نااہلی سے خریداری ممکن نہیں ہو سکی ڈائریکٹر فنانس بھی شفاف طریقے سے خریداری کے آڑھے آ رہے ہیں ہسپتال میں ایک مافیا سے جسے توڑ کر معاملات شفاف بنائیں گے۔ چیف فارماسسٹ ناز سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ چھٹی پر تھی اور اب خریداری پرچیز سیل کے ذمے ہے جس نے 2013-14کے لئے خریداری نہیں کی اس حوالے سے ایم ایس ڈاکٹر عمر فاروق بلوچ کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کرائیں گے جو بھی ذمہ دار ہوا کارروائی عمل میں لائیں گے۔