صوبائی دارالحکومت: مختلف واقعات و حادثات میں 3افراد ہلاک، مقدمات درج
لاہور(کرائم سیل)صوبائی دارالحکومت میں مختلف واقعات وحادثات کے دوران تین افراد ہلاک ہو گئے، پولیس نے لاشیں پوسٹ مارٹم کے لئے مردہ خانے میں جمع کروا دی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق گوالمنڈی کے علاقے میو ہسپتال میں رکشہ ڈرائیور اور سوار ی میں زائد کرایہ مانگنے کے تنازع پر تلخ کلامی ہونے پر سواری نے فائرنگ کرکے 27سالہ رکشہ ڈرائیور کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔بتایا گیا ہے کہ باغبانپورہ کا رہائشی رکشہ ڈرائیور زبیر احمد باغبانپورہ کے علاقے سے ایک سوار ی کو رکشے میں میو ہسپتال لیکر آیا۔ ہسپتال کے گیٹ نمبر تین پر سواری اتری تو رکشہ ڈرائیور نے کرایہ مانگا جس پررکشہ میں سوار شخص کی رکشہ ڈرائیور سے تلخ کلامی ہو گئی اور اس نے طیش میں آکر رکشہ ڈرائیورزبیر احمد کو فائرنگ کرکے زخمی کر دیا اور موقع سے فرار ہو گیا ۔لوگوں نے زخمی رکشہ ڈرائیور کو فوری طور پر ایمرجنسی وارڈ میں پہنچایا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پرپہنچ گئی اور لاش قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کے لئے مردہ خانے میں جمع کروا دی ہے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم موقع سے فرار ہو گیا ہے مقتول کے ورثاء کو اطلاع کر دی ہے انکے آنے پر مقدمہ درج کیا جائے گا ۔دوسرے واقعہ کے دوران شیرا کوٹ کے علاقے میں 30سالہ نوجوان پرسرار طور پر ہلاک ہو گیا پولیس نے لاش ضروری کاروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی ہے ۔بتایا گیا ہے کہ شیرا کوٹ کے علاقے بند روڈ پر فیاض اور اس کا بھائی ظفراقبال ایک کرائے کے کمرے میں رہائش پذیر تھے۔ شیرا کوٹ پولیس کے مطابق فیاض کھانا کھانے کے لئے کمرے سے باہر گیا جبکہ اس کا بھائی ظفر اقبال کمرے میں اکیلا ہی تھا جیسے ہی وہ واپس آیا تو اس کا بھائی کمرے میں مردہ حالت میں پڑا تھا جس پر اس نے طبی امداد کے لئے اپنے بھائی کو ہسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کر دی ۔اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور واقعہ کو اتفاقیہ موت قرار دیکر لاش ضروری کاروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی ۔دریں اثناء داتادربار کے علاقے گیٹ نمبر تین کے قریب ایک شخص پرسرار طور پر ہلا ک ہو گیا پولیس نے لاش قبضہ میں لیکر مردہ خانے جمع کروا دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے کا نام کلیم ہے اور وہ عرصہ دراز سے نشہ کرتا ہے اس کی موت نشے کی زیادتی کے باعث ہوئی ہے، ورثاء کی تلاش جاری ہے مزید کارروائی ورثا کے آنے کے بعد ہی کی جائے گی ۔