شادی تقریبات میں جاں لیوا فائرنگ
وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے گنڈا سنگھ والا (قصور) کے نواحی قصبے میں جا کر ان دو بچوں کے والدین سے تعزیت کی، جو شادی کی تقریب میں فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہو کر جاں بحق ہو گئے تھے۔ وزیراعلیٰ نے دونوں بچوں کے وارثان کی مالی اعانت بھی کی اور پانچ پانچ لاکھ روپے کے چیک دیئے،اس کے علاوہ انہوں نے انتظامی اقدامات کے طور پر علاقے کے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو بھی معطل کر دیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ شادی بیاہ کی تقریبات میں خوشی کے لئے فائرنگ کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا اِس سانحہ کے ذمہ دار ملزموں کو نشان عبرت بنا دیں گے۔وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ کوئی پہلا اقدام نہیں، وہ بڑے مستعد ہیں اور ہر سانحہ پر نظررکھتے ہوئے موقع پر پہنچ کر خود حالات کا جائزہ لیتے اور اقدامات اٹھاتے ہیں، اُن کی یہ کاوش داد کی مستحق ہے، لیکن سوال یہ نہیں، اصل مسئلہ تو یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کی سخت محنت اور ہدایات کے باوجود ایسے حادثات مسلسل ہو رہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ کیا ہے کہ نچلی سطح پر جو ذمہ دار اہلکار ہیں وہ اپنے فرائض پوری توجہ سے ادا نہیں کرتے اور اگر کوئی ایسا سانحہ ہو جائے تو وقتی طور پر بھاگ دوڑ ظاہر کر کے معاملے کو ٹھنڈا کر لیتے ہیں۔ یوں بھی وقوعہ ہوتا ہے تو میڈیا کی توجہ ہو جائے تو کوئی کارروائی ہو جاتی ہے ورنہ پہلے ہی مرحلے میں بات دبا دی جاتی ہے،اس کے بعد اگر زیادہ ہلچل ہو تو مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے، لیکن وہ اتنے زیادہ سقم والا ہوتا ہے کہ کسی ذمہ دار کو کچھ نہیں ہوتا، اس کی مثال گوجرانوالہ میں خود پولیس افسروں اور ان کی نگرانی میں ان کے رشتہ داروں کی فائرنگ ہے،جس کی فوٹیج بھی الیکٹرانک میڈیا پر چلتی رہی۔ وزیراعلیٰ نے ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی ہدایت کی تھی، لیکن پھر پتہ ہی نہیں چلا کہ کیا کارروائی ہوئی؟وزیراعلیٰ پنجاب سے گزارش ہے کہ وہ اپنے احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے اور اس کی خبر گیری کے لئے فالو اَپ کا نظام وضع کریں تاکہ جو بھی وقوعہ ہو اس کے منطقی انجام کا علم ہو، اگر ایسے ویجی لینس سیل کام کرنا شروع کر دیں تو بہت فرق پڑے گا، بہتر ہو گا کہ عملے کی نگرانی کا موثر نظام وضع کیا جائے۔