رانا ثناء اللہ کے دوست علی اصغر کا قاتل نوید گوجرانوالہ سے فیصل آباد منتقل

رانا ثناء اللہ کے دوست علی اصغر کا قاتل نوید گوجرانوالہ سے فیصل آباد منتقل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

فیصل آباد(بیورورپورٹ) فیصل آباد پولیس نے سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے قریبی ساتھی سابق چیئرمین مارکیٹ کمیٹی علی اصغر بھولا گوجر کے پراسرار قتل میں شامل اہم شوٹر اجرتی قاتل نوید عرف علی عرف زاہد کو قابو کر کے گوجرانوالہ سے فیصل آباد منتقل کر لیاہے. باخبر ذرائع کے مطابق ان تین مختلف ناموں کے ساتھ قتل اور بھتہ خوری کا دھندہ کرنے والے اس ملزم نے ایم کیو ایم کے صولت مرزا کی طرح اپنے جرائم کی ایک اعترافی ویڈیو کیسٹ ریکارڈ کر کے اپنے انتہائی بااعتماد عزیز و اقارب کے حوالے کر دی ہے. جس میں اس نے بعض پولیس افسروں کے لئے ’’کام‘‘ کرنے کا بھی ذکرکیا ہے جو اس سے بڑے بڑے سنگین نوعیت کے جرائم کرواتے تھے. اس کا ایک اعتراف یہ بھی معلوم ہواہے کہ وہ سابق ایس ایچ او رانا فرخ وحید کے کہنے پر فیصل آباد کے دو اہم سیاسی لیڈروں اور ایک انتہائی معروف تاجر کو بھی قتل کرنے والا تھا‘ گذشتہ روز دن بھر فیصل آباد کے بعض مخصوص حلقوں میں اس اجرتی قاتل کو پولیس مقابلہ میں پار کرنے کی افوہیں بھی گردش کرتی رہیں. یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس نے قتل کے بعض واقعات میں بعض اہم سیاسی لیڈروں کے بالواسطہ ملوث ہونے کا ذکر بھی کیا ہے جس نے اس کی زندگی کو شدید خطرات سے دوچارکر دیا ہے. 9جنوری 2015ء کی رات تقریبا سوا دس بجے سابق چیئرمین مارکیٹ کمیٹی فیصل آباد اورسابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاں کے انتہائی قریبی ساتھی علی اصغر عرف بھولا گوجر کو ڈرائیور سمیت فیصل آباد میں انتہائی سفاکانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا اور قاتلوں نے بظاہر اپنا کوئی نشان پیچھے نہ چھوڑا قاتل دراصل اپنے طریقہ قتل کی وجہ سے پولیس کی نظروں میں آ گئے اس کیس میں وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے بھی خصوصی دلچسپی لے کر قاتلوں کو ٹریس کرنے کا حکم دیا. علی اصغر بھولا گوجر چندسال پہلے محلہ ناظم آباد کا ایک عام سا کھلنڈرا نوجوان تھا اسی دوران سابق ایم این اے و سابق میئر فیصل آباد چوہدری شیر علی کی نگاہ اس پر پڑی‘ ان دونوں مسلم لیگ یوتھ ونگ کے مقامی لیڈر میاں غلام حسین شاہد کی چوہدری شیر علی سے نئی نئی ان بن ہوئی تھی‘ چوہدری شیر علی کو بھی ان دونوں کسی ایسے نوجوان کی ضرورت تھی جو ان کا وفادار ہو‘اور ان کے کہنے پر ان کے معاملات کو سلجھایا بوقت ضرورت بگاڑ بھی سکتا ہو. بس کچھ ہی دیر میں چوہدری شیر علی کے نام کے ساتھ بھولا گوجر کا نام لازم و ملزوم کی طرح سنائی و دکھائی دینے لگا. پھر ایک ایسا وقت آیا کہ وہ چوہدری شیر علی کا اہم ترین راز دان بھی سمجھا جانے لگا پھراپنے ہی علاقہ میں ایک بلدیاتی الیکشن میں بھولا گوجر کے ایک کزن کو مسلم کیگ کا ٹکٹ نہ ملنے پر دونوں میں پہلے ناراضگی ہوئی پھر دوری ہوتی چلی گئی جو سخت مخالفت میں تبدیل ہو گئی.ان دونوں چوہدری شیر علی اور رانا ثناء اللہ خاں میں سخت سیاسی مخالفت تھی.رانا ثناء اللہ کو بھی ایک ایسے ساتھی ورکر کی ضرورت تھی جو چوہدری شیر علی کے تمام سیاسی و ذاتی نشیب وفراز کے بارے میں جانتا ہو‘اس کشش یا ضرورت نے بھولا گوجر کو رانا ثناء اللہ خاں کے قریب کر دیا اور پھر وہ اپنی فطرت کے مطابق رانا ثناء اللہ کے بہت قریب اور پھرانتہائی قریب بلکہ راز دان بھی ہو گئے اسی تعلق کی وجہ سے وہ مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین بھی بنے. اور گذشتہ چند سال سے وہ رانا ثناء اللہ کے فیصل آباد میں سیاسی و ذاتی مشیر بھی تھے رانا ثناء اللہ خاں کے دیگر دو وفاداروں میں ایک اشفاق چاچو اور دوسرا رانا فرخ وحید ایس ایچ او بھی شامل ہو چکے تھے ان حالات میں بعض اوقات رانا فرخ وحید‘ اشفاق چاچو اور علی اصغر بھولا گوجر کے مابین کبھی کبھار حاسدانہ جذبات بھی پیدا ہو جاتے تھے‘ تینوں اپنے آپ کو رانا ثناء اللہ کے زیادہ قریب سمجھتے تھے‘ کئی ایک مواقع پر وہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے بھی دیکھے گئے بلکہ کچھ عرصہ قبل تو رانا فرخ وحید اور اشفاق چاچو ایک دوسرے کے جانی دشمن بھی بن گئے مگر رانا ثناء اللہ نے ان کی صلح کروا دی. اس صلح کے موقع پر بھولا گوجر بھی موجود تھے جو ایک دوسرے پر طنزیہ جملے بھی کہتے رہے انہی دنوں میں فیصل آباد میں گولڈ کا کاروبار کرنے والے معروف تاجر کی ایک بہت بڑی رقم کے لین دین کا کیس سامنے آ گیا اس کیس میں رانا فرخ وحید ایس ایچ او علی اصغر بھولا گوجرکے درمیان زیادہ تناؤ پیدا ہو گیا اسی عرصہ میں رانا فرخ وحید نے یا تو رانا ثناء اللہ خاں کی چوہدری شیر علی سے شدید مخالفت میں اپنے کسی سروس نقصان سے بچنے کیلئے یا پھر اپنے کسی ’’محسن‘‘ کے اشارے پر چوہدری شیر علی کے صاحبزادے وفاقی وزیر مملکت چوہدری عابد شیر علی اور ان کے قریبی ساتھی میاں طاہر جمیل ایم پی اے کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانا شروع کیں.جس کے لئے رانا فرخ وحید نے گوجر برادری کے ایک سماجی کارکن کا سہارا لیا یا اسے سہارا دیا گیا اور اس طرح وہ فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے دونوں متحارب گروپوں کے ساتھ بیک وقت تعلقات قائم رکھنے میں کامیاب ہو گیا لیکن بعد کے حالات اشارے دے رہے ہیں کہ شیر علی فیملی کے ساتھ تعلقات قائم کرنا بھی ایک سازش بھی ہو سکتی ہے. انہی سیاسی و غیر سیاسی اور بھاری رقوم کے لین دین کے حالات میں بھولا گجر کو قتل کر دیا گیا قتل کے فوری بعد رانا فرخ وحید ایس ایچ او سرکاری طور پر چھٹی لئے بغیر ہی برطانیہ چلا گیا جہاں اس کے قیام و طعام کے زیادہ تر معاملات گوجر برادری کے اسی سماجی کارکن کے بھائی کے ذمہ بھی رہے تاہم چند روز بعد وہ واپس پاکستان آ گیا ان دنوں بھولا گوجر کے قتل میں کہیں کہیں رانا فرخ وحید کے ملوث ہونے کا ذکر بھی ہو رہا تھا مگر کسی نے بھی اسے نہ ر وکا اور پھر وہ اپنے اہل و عیال سمیت پھر بیرون ملک چلا گیا جس کے بعد یہ باتیں ہونے لگیں کہ رانا فرخ وحید نے ذاتی طور پر تین بدنام زمانہ شوٹر رکھے ہوئے ہیں جن کے ذریعے وہ مختلف مخالفین کو پولیس یونیفارم کی آڑ میں قتل کرواتا ہے. کئی مخالفین نے ان معاملات میں رانا صاحب کو بھی ملوث کر لیا اور تقریبا تین درجن افراد کے قتل کا ذکر بھی زبان زد عام رہا رانا فرخ وحید اپنی پسند کی پوسٹنگ لیتا تھا جس کے لئے سیاسی سیڑھی استعمال کرتا تھا رانا فرخ وحید کے وارنٹ بھی جاری ہو چکے ہیں کچھ مخصوص طاقتیں اسے’’صولت مرزا‘‘ بنتے نہیں دیکھنا چاہتیں اور اس کے زندہ رہنے سے بھی شاید بعض بااثر شخصیات خائف ہیں وہ بہت سے اہم رازوں کا امانتی بھی ہے ان حالات میں نہ صرف خو د رانا فرخ وحید بلکہ اس کی فیملی کے بعض افراد کو بھی شدید خطرات ہو سکتے ہیں بلکہ ذرائع کے مطابق سیاسی بنیادوں پر تعینات ایک ایس ڈی پی او کو بعض اہم ذمہ داریاں بھی سونپی گئی ہیں جو کیس کو اپنی مخصوص لائنوں پر چلانے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں آخری اطلاعات کے مطابق بدنام زمانہ شوٹر نوید عرف علی عرف زاہد پولیس کسٹڈی میں موجود تھا ذرائع کے مطابق پولیس کی گرفت میں آنے سے قبل وہ کراچی کے علاقہ لانڈھی میں چھپا ہوا تھا اور پنجاب کے مختلف اضلاع سے فون کا لز کے ذریعے بھتہ وصولی کا کام کرتا رہا تھا وہی فون کالز بالآخر اس کی گرفتاری کا سبب بنیں. ذرائع کے مطابق اسے اپنی گرفتاری کا شبہ تھا اور اسے یہ بھی شبہ تھا کہ پکڑے جانے کے بعد اس کا پولیس کے ساتھ مقابلہ کروایا جائے گا چنانچہ اس نے صولت مرزا کے طریقہ کار کی طرح اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنی مختلف ویڈیو کیسٹ کی ریکارڈنگ بھی کر لی آخری اطلاعات کے مطابق شوٹر نوید کی گرفتاری نے چند ایک مخصوص حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے اور اسے کسی نہ کسی طرح سمیٹنے کیلئے ہاتھ پاؤں مارے جا رہے ہیں.

مزید :

علاقائی -