ڈاکٹر منیر مرزا کا نیا سفر نامہ ’’لداخ سے وادی مہران تک‘‘ شائع ہو گیا
لاہور(پ ر)ڈاکٹر منیر مرزا نے گذرتے وقت کے ساتھ ساتھ ایک اور معرکہ سر کرلیا ہے انہوں نے 79سال کی عمر میں اپنے تازہ دم اور جوان فکر ہونے کا ثبوت’’لداخ سے وادی مہران تک‘‘ کے نام سے سفر نامہ تحریر کر کے اپنے جاننے اور چاہنے والوں کو اس پیغام کے ساتھ فراہم کیا ہے کہ ’’عزم پختہ ہو تو اعضا مضحمل نہیں ہوتے۔‘‘ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ سفر نامہ نگار نے لداخ کی پہاڑیوں سے جس سفر کا آغاز کیا وہ وادی مہران میں ختم ہوا۔ ویسے تو کسی عقلمند کا قول یہی ہے کہ سفر کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ہم سب سفر میں ہیں اور آنیوالی نسلیں بھی سفر میں ہونگی اور یہ سفر قیامت تک جاری رہے گا لیکن ہم یہاں اجتماعی سفر کی بات نہیں کر رہے بلک ڈاکٹر منیر مرزا کے اس انفرادی سفر کی بات کرتے ہیں جو ان کے لئے زندگی کا ایک اور حسین ترین سفر ثابت ہوا۔داغ دہلوی نے کہا تھا۔لطف و ہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہرنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے ،ڈاکٹر منیر مرزا اپنے سفر ناموں کو جب احاطہ تحریر میں لاتے ہیں تو راستوں کی مشکلات اور منازل کی راحت کا اس خوبصورتی سے تذکرہ کرتے ہیں کہ مشکلات بھی اچھی لگنے لگتی ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ مسافر سخت جان بھی ہواور مناظر قدرت کا قدردان بھی۔ ان کے سفر ناموں کے منظرناموں میں علاقائی حسن و جمال کے ساتھ تاریخ کے لازوال واقعات اس طرح جڑے ہوتے ہیں کہ قاری کو لطف مطالعہ کے ساتھ ساتھ علم و آگہی کے گرانقدر اضافہ کا باعث بنتے ہیں۔ اس نئے سفرنامہ میں گزشتہ سفر ناموں کے تجربات کے ساتھ نئے مشاہدات بھی سپرد قلم کر کے اس کو ایک طرح کا ایک ایسا رنگ دیا گیا ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ ان کے اس سفر نامے میں ان کا حسن تحریر بھی اپنے عروج پر نظر آتا ہے۔ اس سفرنامے کا سرورق اس قدر جاذب نظر ہے کہ اسے دیکھتے رہنے کو جی چاہتا ہے۔ اندرونی صفحات میں صفائی ستھرائی نثر اور اشعار کی اشاعت بہترین اورفنی محاسن سے لبریز ہے۔ مختصر یہ کہ ان کا نیا سفرنامہ ’’لداخ سے وادی مہران تک‘‘ سفر نامے پڑھنے کے شوقین حضرات کے لئے کسی تحفہ سے کم نہیں ہے۔