طارق محبوب کی شہادت ماورائے عدالت قتل ہے،اکرم رضوی

طارق محبوب کی شہادت ماورائے عدالت قتل ہے،اکرم رضوی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہو(جنرل رپورٹر)انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے ممتاز طالبعلم رہنما محمد اکرم رضوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے رہنما طارق محبوب کی المناک موت حراست میں ظالمانہ تشدداور کرنٹ لگانے سے ہوئی ہے۔ہارٹ اٹیک اور جیل میں انتقال کی خبروں میں صداقت نہیں ۔طارق محبوب کا خون رائگاں نہیں جائے گا۔طارق محبوب ایک ریاستی ادارے کی تحویل میں تھے انہیں اذیتیں دے کر شہید کرنے کا کارنامہ بھی اس ادارے کا ہے ۔طارق محبوب کی شہادت ماورائے عدالت قتل ہے۔ طارق محبوب اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے اللہ ،رسولﷺ کے نام کے واسطے دیتے رہے مگر درندہ صفت ،سفاک قاتلوں نے ایک نہ سنی ۔ہم ریاستی اداروں کی طرف سے ہونے والی ریاستی دہشت گردی کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔طارق محبوب کے قاتلوں کو انجام تک پہنچا کردم لیں گے۔ طارق محبوب کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھے ۔ عدالت میں ان کے خلاف چالان کیوں نہیں پیش کیاگیا ؟طارق محبوب کی لاش پر تشدد کے اور کرنٹ لگانے کے واضح نشان تھے جبکہ شہادت کے ذمہ دار پوسٹ مارٹم رپورٹ رپورٹ سیل کر کے حقائق پر اثر انداز ہوئے ہیں ۔اس لئے ہم ری پوسٹ مارٹم کروائیں گے ۔طارق محبوب کی سرکاری تحویل میں شہادت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔غیرا نسانی سلوک سے آپریشن ضرب عضب کی حمایت کرنے والوں کی آوازیں دب کر رہے گئیں ہیں ۔ان خیالات کا ظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔اکرم رضوی نے کہا طارق محبوب کی شہادت کے اسباب جاننے کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے کہ معلوم ہو سکے کہ طارق محبوب کی موت کے کیا اسباب ہیں تاکہ طارق محبوب کے قاتلوں کو قانون کے مطابق سزا ہوسکے۔طارق محبوب کی دوران حراست موت سے اہل سنت شکوک و شہبات پیدا ہو رہے ہیں ۔طارق محبوب کی پراسرار قتل کی فوری تحقیقات ہونے چاہیں ۔ سندھ حکومت طارق محبوب کی دردناک موت کا جواب دے اہل حق کو دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھانے کا صلہ طارق محبوب کی لاش کی صورت میں ملا ہے۔ طارق محبوب زندگی بھر استحکام وطن کیلئے جہدوجہد کرتے رہے انکی المناک موت سے محب وطن حلقوں میں اضطراب تشویش اور دکھ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔طارق محبوب کی لاش اٹھانے کے بعدبھر بھی ہم آئین و قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں انہوں نے کہا ہم نے سیکورٹی فورسزاور وردی کو احترام دیا ۔ہم نے سوات آپریشن کی حمایت کی ۔ہم نے آپریشن ضرب عضب کیلئے قومی اتفاق رائے قائم کی اور دہشت گردی کے خلاف فتوی اور جراتمندانہ جہدوجہد کی مگر ہمیں ہماری وفاؤں کا صلہ کیا ملاہے ۔ہمارے کندھے لاشیں اٹھا اٹھا کر تنگ آگئے ہیں ۔کراچی میں جس انداز میں طارق محبوب کو شہید کیا گیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رینجرز جیسے اداروں میں بھی طالبان گھس ہوئے ہیں جو بے قصور اہل سنت کے لوگوں کو شہید کرکے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے حقیقی وارث اہل سنت بھی دہشت گرد ہیں دوسری طرف ہماری عدلیہ صوفی محمد جیسے عالمی دہشت گرد کے مقدمات ختم کرے اسے رہا کر رہی ہے ۔جبکہ ہماری عدالتیں بھی معصوم اور پرامن لوگ کی موت پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں ۔انہوں نے کہا شہادتیں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں۔طارق محبوب اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والے عظیم قومی رہنما تھے۔طارق محبوب بے داغ کردار کے مالک دینی رہنما تھے۔طارق محبوب اہل حق کے بے داغ اور دلیر لیڈر تھے۔طارق محبوب اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کیلئے ننگی تلوار تھے۔ان کی دلیرانہ للکار سے حکومتی ایوان لرزتے تھے ۔اکرم رضوی مزید کہنا تھا کہ احتجاج ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے مگر کراچی میں دھرنے کے شرکاء پر لاٹھی چارج اور طارق محبوب کی میت والی ایمولینس کی ونڈ سکرین توڑ نا والے ریاستی دہشت گرد ہیں ،قائم علی شاہ انکو لگام ڈالے ورنہ حالات کی ذمہ دار ی ارباب اقتدار پر ہو گئی ۔۔۔