پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب کا فیصلہ کیا لیکن تھوڑی ہی دیر بعد اپنا فیصلہ واپس لے لیا، اس کی وجہ کیا بنی ؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد وزیر اعظم نوازشریف کی جانب سے قوم سے خطاب کا ارادہ ترک کرنے کی اصل وجہ سامنے آگئی ، انکشاف ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ناموافق فیصلے کے بعد وزیر اعظم نے گزشتہ روز قوم سے خطاب نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔
”ایکسپریس ٹریبیون “ وزیر اعظم نوازشریف نے پارٹی رہنماﺅں اور قانونی ماہرین کیساتھ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور انکے مشورے کی روشنی میں قوم سے خطاب کا فیصلہ واپس لے لیا ۔
پاناما کیس کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ نے ایک اور بڑا قدم اٹھا لیا
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم نے عدالتی فیصلے پر شام سات بجے قوم سے خطاب کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر پھر549صفحات پر مشتمل پاناما کیس کے فیصلے کا باریک بینی سے جائزہ لینے والے قانونی ماہرین کی رائے کے بعد انہوں نے ارادہ ترک کر دیاکیونکہ فیصلے میں سب کچھ انکے حق میں نہیں تھا ۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پارٹی کو اس حوالے سے گہری تشویش تھی کہ فاضل عدالت کے پانچ میں سے کسی جج نے بھی وزیر اعظم نوازشریف یاانکے خاندان کو کلین چٹ نہیں دی اور فیصلے میں 2ججز نے انکی نااہلی کی تجویز دی جبکہ بینچ کے باقی 3ججز نے انکے خلاف سخت رائے دیتے ہوئے کیس کی مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی تجویز پر اتفاق کیا ۔
کرکٹر احمد شہزاد کیلئے بڑی خوشخبری آگئی، دعائیں قبول ہو گئیں
مسلم لیگ نواز کا خیال ہے کہ جے آئی ٹی کی تشکیل سے پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتیں وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا اپنا مطالبہ منوانے کیلئے سڑکوںپر نکل سکتی ہیں جبکہ حکمران جماعت کو یہ پریشانی بھی ہے کہ جے آئی ٹی میں سیکیورٹی ایجنسیوں کے نمائندے بھی شامل ہونگے جن پر اثر ررسوخ استعمال نہیں کیا جا سکے گا ۔