اشتہاری قراردینے سے بنیادی آئینی حقوق ختم نہیں ہوتے،اسحاق ڈار نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اشتہاری شخص کے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا معاملے پر اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروادیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ اشتہاری قراردینے سے بنیادی آئینی حقوق ختم نہیں ہوتے،انتخابات کیلئے اہلیت کامعیارآرٹیکل 62 میں دیاگیاہے۔
اسحاق ڈار کا جواب میں کہناتھا کہ اشتہاری قراردینا آرٹیکل 62 کے تحت اہلیت ختم نہیں کرتا،اشتہاری قراردینے کےخلاف اپیل زیرالتواہے۔
اسحاق ڈارنے رہنماپیپلزپارٹی کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ درخواست میں نکات الیکشن سے پہلے اٹھائے جاسکتے ہیں،درخواست گزارکی اپیلیں ہائیکورٹ سے بھی خارج ہوئیں۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہناتھا کہ الیکشن سے پہلے کے اعتراضات انتخابات کے بعدنہیں اٹھائے جاسکتے،درخواست گزار نے الیکشن کے بعدمتعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا۔
اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ درخواست گزارمعاملے میں متاثرہ فریق نہیں،کاغذات نامزدگی پراعتراضات بینک اکاؤنٹ سے متعلق عائدکئے گئے تھے،ان کا کہناتھا کہ ریٹرننگ افسرنے کاغذات مستردکئے جس کیخلاف اپیل دائرکی تھی،اپیل میں دونوں نشستوں کیلئے کاغذات نامزدگی درست قرارپائے گئے۔