چیف جسٹس نے قتل کے جرم میں پھانسی کی منتظر ذہنی مریضہ کی سزا معطل کردی، کسی بھی وقت مینٹل ہسپتال کے دورے کا اعلان
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس پاکستان نے قتل کے جرم میں پھانسی کی منتظر کنیز بی بی کی سزائے موت معطل کردی اور معاملہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ کو بھجواتے ہوئے خاتون کو جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیااور ریمارکس دیئے کہ کسی بھی وقت مینٹل ہسپتال کا دورہ کرسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ذہنی مریضہ کی سزائے موت کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے قتل کے جرم میں پھانسی کی منتظر خاتون کے ذہنی مریضہ بن جانے کنیزبی بی کی سزائے موت معطل کردی اور معاملہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجربنچ کو بھجوا دیا،عدالت نے کنیز بی بی کو جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیکل بورڈ ہی خاتون کی ذہنی بیماری کی تشخیص کرےگا،میری عقل اورسمجھ میں نہیں آتاکہ ذہنی مریض کوپھانسی پرلٹکایاجائے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پتا چلا مینٹل ہسپتال میں بچیوں کوجنسی ہراساں کیاجاتاہے،مینٹل ہسپتال میں پیازکی جگہ شیرادیاجاتاہے،مینٹل ہسپتال علاج گاہ نہیں بلکہ جیل ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کافی عرصہ پہلے مینٹل ہسپتال کادورہ کیاتھا، مینٹل ہسپتال میں خواتین مریضوں کوبھی مردورکرزدیکھتے ہیں،اب آپ تیاررہیں میں کسی بھی وقت مینٹل ہسپتال کادورہ کرسکتاہوں،عدالت نے مینٹل ہسپتال کے جائزہ کیلئے کمیٹی تشکیل کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ کنیز فاطمہ قتل کے جرم میں1989 سے جیل میں ہیں،اس دوران ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں رہی۔