آئینِ پاکستان کو من و عن ہمارے نصاب کا حصہ بنایا جائے: پاکستان پیپلز پارٹی ریاض ریجن
ریاض (وقار نسیم وامق) سعودی عرب میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جب تک آئینِ پاکستان پر عمل نہیں ہوگا تب تک پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نہیں نکالا جاسکتا، آئینِ پاکستان ملک کی سلامتی، استحکام، ترقی و خوشحالی اور قانون کی بالادستی کی ضمانت ہے.
ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی ریاض ریجن کے عہدیداروں نے آن لائن کانفرنس کے دوران کیا جس میں پیپلزپارٹی مڈل ایسٹ کے جنرل سیکرٹری محمد خالد رانا نے کہا کہ آئینِ پاکستان کو جب تک ملک کے اندر رائج نہیں کیا جاتا تب تک ملک کے اندر لاقانونیت اور افراتفری کا ماحول قائم رہے گا، پاکستان کا آئین کسی ایک سیاسی جماعت کی نمائندگی نہیں کرتا بلکہ پاکستان کے اندر بسنے والے تمام طبقات کو یکساں طور پر دیکھتا ہے اسکے اندر امیر غریب کا فرق مٹا کر پاکستان کو آگے بڑھانے کے لئے راستہ ہموار کیا گیا ہے، ملک کی پالیسیوں کو بہتر انداز کے ساتھ آگے بڑھانے کی بات کی گئی ہے، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے تمام سیاسی، مذہبی اور قانونی ماہرین کے ساتھ ملکر آئینِ پاکستان کو تشکیل دیا اور پہلا متفقہ آئین پاکستان میں رائج کیا گیا، ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ آئین کا تحفظ کیا جائے اور اسکے مقرر کردہ اصولوں اور رہنمائی میں ملک کو چلایا جائے.
پیپلزپارٹی ریاض ریجن کے صدر احسن عباسی نے کہا کہ بدقسمتی سے آئین کو کئی بار پسِ پشت ڈال کر ملک میں آمریت کا آئین لاگو کیا گیا جس سے جہاں جمہوری اقدار کو نقصان پہنچا وہیں پر ملک کی نیک نامی کو بھی خراب کیا گیا، پاکستان سیاسی اور جمہوری قوتوں کی بدولت وجود میں آیا اسکی باگ ڈور بھی سیاسی نظام کے تحت چلانے کے لئے متفقہ آئین پاس کیا گیا مگر اسکے باوجود پاکستان کے متفقہ آئین کو معطل کرکے پاکستان میں آمرانہ نظام قائم کرکے بد نظمی اور اداروں کو کنٹرول کرکے اپنے مقاصد کے لئے ان کو استعمال کیا گیا جبکہ ان کی تباہی کا سبب محض سیاست دانوں کو ٹھہرایا گیا.
احسن عباسی نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ایک جمہوری سیاسی جماعت ہے جو اپنے سیاسی کردار کی بدولت عوام میں مقبول ہے مگر اسکو ہمیشہ دیوار سے لگانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے مگر اسکے باوجود ملک کے اندر پیپلزپارٹی اپنی بھرپور سیاسی طاقت کی بدولت موجود ہے اور ملک کی زیادہ تر عوام قائد جمہوریت ذولفقار علی بھٹو شہید، محترمہ بے نظیربھٹو شہید کی قائدانہ صلاحیتوں اور انکی جمہوری عمل کو پسند کرتے ہیں.
آخر میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے احسن عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین آئیڈیل آئین نہیں ہے لیکن یہ ایک متفقہ آئین ہے اور اس کی پاسداری ہم پر فرض ہے، اس میں بہتری کی گنجائش بھی موجود ہے اور وقتاً فوقتاً ایسا ہوتا رہا ہے، ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں آئینِ پاکستان میسر ھے جو کہ پاکستان کی بقاء، سالمیت اور ترقی کا ضامن ہے.
اس موقع پر خالد رانا نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئین کی عملداری انتہائی ضروری ہے اکثر اہم مواقع پر آئین کو کبھی کاغذ کا ٹکڑا کہا گیا اور کبھی ردی کی طرح پھینک دیا گیا، پاکستان کا آئین ہرگز سخت نہیں ہے کہ اس پر عملدرآمد نہ ہوسکے.
پاکستان کے آئین میں عورتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محترمہ فرح احسن کا کہنا تھا دنیا بھر میں خواتین کی جدوجہد جاری ہے اور پاکستان میں بھی ہم خواتین کے تحفظ کی آواز بلند کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، پاکستان کا آئین عورتوں کو تحفظ دیتا ہے لیکن جب اس پر عمل کی باری آتی ہے تو ہمارے طبقات کو خطرات لاحق ہوجاتے ہیں.
سوالیہ سیشن کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وسیم ساجد کا کہنا تھا کہ سیاسی ورکر آئین پر اعتماد اور یقین رکھتا ہے، سیاسی ورکر کی نشوونما کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ اسے بھرپور سیاسی ماحول مہیا کیا جائے تاکہ وہ سیاست کے نظریاتی اصولوں کے تحت معاشرے اور ملک کی بہتری کے لئے کام کر سکے، وسیم ساجد نے مطالبہ کیا کہ آئینِ پاکستان کو من و عن ہمارے نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ ہمارا نوجوان اس سے بخوبی آگاہ ہوسکے اور ہماری آنیوالی نسلیں اقوامِ عالم میں بہتر طریقے سے اپنا کردار ادا کر سکیں.