افغانستان سے امریکہ پر القاعدہ کے حملے کا خطرہ ختم ہو گیا: اینٹونی بلنکن
واشنگٹن (اظہر زمان، بیورو چیف) امریکی وزیر خارجہ انیٹونی بلنکن نے واضح کیا ہے کہ اب ان کے ملک کو القاعدہ کی طرف سے افغانستان میں کسی ٹھکانے سے حملے کا خطرہ ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے اس رائے کا اظہار ”اے بی سی“ ٹیلی ویژن کے ساتھ انٹرویو میں ایک سوا ل کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سمیت فوجی کمانڈروں نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے سیکیورٹی صورتحال پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نیٹو کے اجلاس میں شرکت اور افغان لیڈروں سے بات چیت کرنے سے اندازہ ہوا ہے کہ صدر بائیڈن کے انخلاء کے فیصلے کو ہر جگہ پسند کیا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ نائن الیون حملے کے بعد بیس برس پہلے امریکہ افغانستان گیا تھا کیونکہ ہمیں حملہ آوروں کا پیچھا کرنا تھا اور اس امر کو یقینی بنانا تھا کہ وہاں پناہ لینے والے القاعدہ کے دہشت گرد دوبارہ حملے کے قابل نہ رہیں۔ ہم نے اپنا جو ٹارگٹ طے کیا تھا وہ ہم نے حاصل کرلیا ہے۔ دس برس قبل اسامہ بن لادن سے بھی انصاف کردیا گیا۔ اس لئے ہم اب دنیا کو 2001ء کی بجائے 2021ء کے منظر میں دیکھ رہے ہیں۔ دہشت گردی کا محور دوسرے مقامات پر منتقل ہوگیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اب امریکہ کی ترجیحات بدل گئی ہیں اب ان کا مرکز چین سے تعلقات، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنا اور کووڈ19-کی وبا کا سامنا کرنا ہے۔
انٹونی بلنکن