عمران خان معیشت کیلئے بارودی سرنگیں نہیں ایٹم بم بچھا کر گئے،جس ملک نے آئی ایم ایف کو چھوڑا خود کفیل ہوگیا،پٹرول،ڈیزل پر سبسڈی برقرار نہیں رکھ سکتے:وزیر خزانہ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے ای سیل ایل قانون پر نظر ثانی کیلئے کمیٹی قائم کرنے اور پولیس سروس کے رائے طاہر حسین کو ڈی جی ایف آئی اے تعینات کرنے کی منظوری دیدی۔کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے،معیشت کی بحالی کیلئے مزید وسائل پیدا کرنا ہوں گے، ہم نے ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہے،مسائل کے حل کے لیے کوئی جادو کی چھڑی کام نہیں آئے گی، احساس رہتا ہے کہ سفید پوش طبقے کی مشکلات کم کرنے کیلئے ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں، بدقسمتی سے ہمیں قومی خزانہ جس حالت میں ملا ہے وہ میری خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں۔وفاقی کابینہ کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کھاد کی قلت اورسبسڈی میں بے ضابطگیوں پر کمیشن بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک خط دکھانا چاہتا ہوں جو عمران خان کی نااہلی اور بدعنوانی کا ثبوت ہے، یہ خط ظاہر کرتا ہے عمران خان نااہل ہے، کس کس نے بد عنوانی کی کمیشن بنا کر رپورٹ سامنے رکھیں گے، بغیرسمری کے خان صاحب نے ایک قلم سے پیٹرول،ڈیزل سستا کردیا، عمران خان نے ہماری حکومت کو مشکل ہو اس لئے پیٹرول،ڈیزل سستا کیا،اس پر وزیراعظم کو کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، پٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی برقرار نہین رکھ سکتے عمران خان معیشت کیلئے بارودی سرنگ نہیں بلکہ ایٹم بم بچھا کرگئے، جب تک ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتے رہیں گے ترقی نہیں کرسکتے،جو ممالک آئی ایم ایف سے ہٹ گئے ہیں وہ ممالک خود کفیل ہوگئے ہیں،کابینہ کو ایل این جی اور پٹرولیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی،صوبائی اور وفاقی سطح پر مانیٹرنگ پرائس میکنزم کی کمیٹیاں بن چکی ہیں، ہر دو روز بعد وزیراعظم ان کمیٹیوں سے بریفنگ لیں گے، ای سی ایل کمیٹی 3 دن کے اندر کابینہ کو رپورٹ کریگی،کمیٹی قانون کا کہاں کہاں استعمال کیا جاتا رہا اس کی بھی تحقیقات کریگی، ای سی ایل میں پچھلی پوری کابینہ کا نام ہونا چاہئے کیونکہ انہوں نے جو جو الزامات لگائے وہ سارے کام انہوں نے خود کئے، اسٹاپ لسٹ اور واچ لسٹ عمران خان کے حکم پر چلتی رہی ہے، سابق دور میں ہونے والا نقصان پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔بدھ کووفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، جس میں کابینہ کو ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اپریل اور مئی میں ڈیزل، پٹرول پر سبسڈی سے خزانے کو 67ارب نقصان ہوگا، اس وقت خزانے کو ڈیزل پر 52اور پٹرول پر 22روپے فی لیٹر نقصان -ہو رہا ہے،2017-18میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6.1فیصد تھا، اور 2021-22میں یہ شرح صرف 4فیصد ہے۔اجلاس کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹ کیا کہ وفاقی کابینہ کو عمران خان کی زیر قیادت گزشتہ چار سال میں ہونے والی معاشی تباہی اور غیر ذمہ دارانہ مالیاتی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی، گزشتہ چار سال کے دوران مہنگائی، بے روزگاری، قرض اور خسارے میں اضافہ ہوا، جی ڈی پی کی شرح میں کمی ہوئی۔وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا آئینی راستہ اپناتے ہوئے کامیاب ہوئے ہیں، اور کامیابی کے بعد اتحاد وجود میں آیا، حکومتی اتحاد ذاتی مفاد سے بالاتر اور عوامی مفاد کے لیے ہوگا، یہ اتحاد ذاتی پسند و ناپسند سے بالا تر ہوکے عوام کی خدمت کرے گا، عوام کو ریلیف دینا ہی میری حکومت کا بنیادی مقصد ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ حکومت پر نکتہ چینی کی جارہی ہے، ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری ہے اور کابینہ کی تشکیل دیر سے ہوئی، تنقید بھی ہوئی مگر آج بریفنگ بھی دی گئی، کابینہ میں بہت اہل اور تجربہ کار افراد شامل ہیں جنہوں نے قربانیاں دیں، چینی کہاوت ہے جہاں چیلنج ہے وہاں موقع بھی ہے، موجودہ صورتحال میں بھی یہی ہے یہاں چیلنج بھی اور کام کرنے کا موقع بھی ہے، مشکلات ضرور آئیں گی مگر دیکھنا ہوگا مسائل کیسے حل کرنے ہیں، خلوص اور عزم کے ساتھ کام کیا جائے تو کسی بھی چیلنج پر قابو پایا جاسکتا ہے، توقع ہے باہمی مشاورت سے تمام چیلنجز پر قابو پا لیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، بجلی اور ایندھن نہ ہونے کے باعث سیکڑوں کارخانے بند پڑے ہیں، ہمارے بچوں کا آخری بال بھی قرضوں میں ڈوب چکا ہے، کابینہ کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، کابینہ کو لوڈشیڈنگ کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے گا، پاکستان میں بہتری لانی ہے، معیشت کی بحالی کے لیے مزید وسائل پیدا کرنا ہوں گے، ساڑھے 3سال میں جو کرپشن عروج پرتھی اسے ختم کرنا ہے، ہم نے ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہے،۔وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات میں اپنے اپنے منشور کے مطابق عوام سے بات کریں گے، زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کی بنیاد پر جواب دینا ہوگا،۔ وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا،وزیراعظم شہباز شریف منصب سنبھالنے کے بعد پاکستان کے عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں، گزشتہ چار سال کے دوران پاکستان کے عوام کو مہنگائی نے شدید متاثر کیا،حکومتی اتحادیوں کی اولین ترجیح ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے،بطور قوم جس طرح سے ہم نے چار سال گذارے، سب کے سامنے ہے، کابینہ کو ایل این جی اور پٹرولیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، وزیراعظم نے رمضان المبارک کے لئے 10 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 550 روپے سے کم کر کے 400 روپے کر دی ہے، یہ ریلیف پورے پنجاب کیلئے ہوگا،چینی رمضان بازار اور یوٹیلٹی سٹورز میں 70 روپے فی کلو ہوگی،۔انہوں نے کہا کہ جہاں اس سبسڈی کے فوائد میسر نہیں آئیں گے وہاں فوری طور پر کارروائی ہوگی تاکہ پاکستان کے عوام اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ کیلئے ایک کمیٹی قائم کی ہے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اس کمیٹی کی سربراہ ہوں گے، سید نوید قمر، اسعد محمود، سردار ایاز صادق بھی اس کمیٹی میں شامل ہیں، کمیٹی ای سی ایل قانون کا جائزہ لے کر کابینہ کے سامنے پیش کرے گی، ای سی ایل میں پچھلی پوری کابینہ کا نام ہونا چاہئے کیونکہ انہوں نے جو جو الزامات لگائے وہ سارے کام انہوں نے خود کئے، یہ لوگ بریف کیس اٹھا کر عدالتوں سے وطن سے جانے کی تیاریاں کر رہے ہیں خسارے کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہمارا خسارہ 1600ارب روپے تھا، سابقہ حکومت کا صرف اس سال مجموعی خسارہ 5600 ارب روپے ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پونے 4سال میں خان صاحب نے 20 ہزار ارب روپے سے زائد قرضہ لیا اور اور پھر بھاشن بھی دیتے ہیں، ن صاحب کی نااہلی کی وجہ سے ساڑھے7کروڑ لوگ آج غربت کی لکیرسے نیچے پہنچ گئے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت باربار ایل این جی خریدنا بھول جاتی تھی، انشااللہ ہم اگلے دو سے 4 ماہ میں ایل این جی سے متعلق لانگ ٹرم سودے کریں گے اور دو سے تین ماہ میں بجلی گیس بحران سمیت مہنگائی بھی کم ہوگی۔
وفاقی کابینہ
اسلام آ باد (مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی) وزیر اعظم نے صدر مملکت سے ملاقات کی جس میں قومی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بدھ کو وزیر اعظم شہباز شریف نے ایوان صدر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے صدر کی خیریت دریافت کی۔ ملاقات میں چاروں صوبوں کے گورنرز کی تعیناتی کے علاوہ گورنر پنجاب کو ہٹانے کے لئے بھجوائی گئی سمری پر بات چیت کی۔ اس کے علاوہ ملاقات میں مملکت کے امور کی ہموار بجا آوری اور قومی سلامتی جیسے حساس معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور تلخی کو بھی کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آئین اور قوانین کے مطابق اپنے فرائض انجام دے رہا ہوں۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے امریکی رکن کانگریس الہان عمر کی ملاقات ہوئی ہے۔ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امید ہے پاکستان اور امریکی عوام کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہوں گے، پارلیمنٹ اور امریکی کانگریس کے درمیان تبادلہ خیال کو تقویت ملے گی۔ شہبازشریف نے مزید کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، باہمی احترام، اعتماد اور مساوات پر مبنی دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں، تعمیری روابط سے خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے،۔وزیراعظم نے کہا کہ امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ وزیراعظم نے پاک امریکا تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔اس موقع پر امریکی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن کانگریس الہان عمر نے کہا کہ امید ہے میرے دورے سے پاک امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان برطانیہ سے اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے، یہ تعلقات وسیع پیمانے پر مختلف امور میں تاریخی روابط اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کی وزیراعظم کی ملاقات ہوئی ہے جس دوران کرسچن ٹرنر نے شہباز شریف کو وزارت اعظمی کا منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی ہے۔ ملاقات کے دوران کرسچن ٹرنر نے برطانوی حکومت کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا جبکہ نیک خواہشات پر شہباز شریف نے برطانوی ہم منصب بورس جانسن کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان برطانیہ سے اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے جو وسیع پیمانے پر مختلف امور میں تاریخی روابط اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔ ان کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔ برطانیہ میں مقیم تقریبا 1.6 ملین سمندر پار پاکستانیوں کے دونوں ملکوں کے مابین ادا کئے جانے والے پل کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے قانونی ہجرت کے شعبے میں تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس امر میں موجود استعداد کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لایا جا سکے۔ اس ملاقات کے دورانوزیر اعظم نے پاکستان میں تعلیم، صحت اور دیگر سماجی شعبوں کو فروغ دینے کیلئے برطانیہ کے اقدامات کی بھی تعریف کی جبکہ برٹش ہائی کمشنر نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور دوطرفہ تعاون کو مضبوط اور وسیع کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ خیال رہے کہ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بحرین کے تعلقات بے حد اہمیت کے حامل ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں تعینات بحرین کے سفیر کی ملاقات ہوئی ہے۔ اس دوران شہباز شریف کوعہدہ سنبھالنے پر بحرین کی قیادت کی طرف سے مبارکباد پیش کی گئی جس پر وزیراعظم نے شکریہ ادا کیا ہے۔ اس دوران وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان بحرین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، افرادی قوت اور غذائی تحفظ کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے وسیع امکانات کو اجاگر کیا۔ شہباز شریف نے کوویڈ 19 کے آزمائشی اوقات میں پاکستانی کمیونٹی کی دیکھ بھال میں حکومت بحرین کی کوششوں کو سراہا۔ سفیر نے پاکستان اور بحرین کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کو یاد کیا اور بحرین کی پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کی خواہش پر زور دیا۔
شہباز ملاقاتیں