پاکستان میں پہلی مردانہ بانجھ پن کا علاج ممکن ہوگیا
ُکراچی (اسٹاف رپورٹر)Micro-Tese مشین کی درآمد سے مردانہ بانجھ پن کا جدیدعلاج پہلی بار اب پاکستان میں بھی ممکن ہو گیا ہے،انشاء اللہ اب کوئی شادی شدہ جوڑا اولاد جیسی نعمت سے محروم نہیں رہے گا۔۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر سید سجاد حسین نے آسٹریلین کونسیپٹ انفرٹیلٹی میڈیکل سنٹر میں صحافیوں کو خصوصی بریفنگ دیتے ہوئے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ مردانہ بانجھ پن کے ٹیسٹ اورعلاج کی جدید مشین جو دنیا میں صرف چند ممالک کے پاس ہے، اللہ کے فضل وکرم سے اب پاکستان میں بھی دستیاب ہے۔ تولیدی صحت میں یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ کیونکہ پہلے صاحب حیثیت افراد یورپ اور امریکہ علاج کیلئے چلے جاتے تھے جبکہ غریب اور متوسط طبقہ اس بنیادی سہولت سے محروم تھا.اب انشاء اللہ۔ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک سے بھی لوگ علاج کیلئے پاکستان آئیں گئے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سید سجاد حسین نے کہا کہ پاکستان میں 65 فی صد خواتین اور 45 فیصد مرد بانجھ پن کا شکار ہیں۔80 فیصد مرد اولاد نہ ہونے کی صورت میں دوسری شادی کرلیتے ہیں۔10 فیصد جوڑے بچہ گود لے لیتے ہیں۔اور باقی 10 فیصد حالات سے سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں آسٹریلین کونسیپٹ انفرٹیلٹی میڈیکل سنٹر کے سی ای او ڈاکٹر سید سجاد حسین نے کہا کہ دنیا بھر میں 10 فیصد اور پاکستان میں 4 فیصد جوڑے بانجھ پن کا شکار ہیں۔انھوں نے کہا کہ اگر حکومت تولیدی صحت کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں کی سرپرستی کرے تو حالات میں بہتری آسکتی ہے۔