ایف بی آر سرمایہ کاری میں رکاوٹ نہ ڈالے‘ملاکنڈ چیمبر  

  ایف بی آر سرمایہ کاری میں رکاوٹ نہ ڈالے‘ملاکنڈ چیمبر  

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹی رپورٹر)ملاکنڈ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری نے فیڈرل ایڈمنسٹریشن ٹرائیل ایریا (فاٹا) اور پراونشل ایڈمنسٹریشن ٹرائیل ایریا(پاٹا)  میں واقع گھی، سٹیل، پلاسٹک اور دیگر انڈسٹری کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے صنعتی یونٹ کے پیداواری صلاحیت سے کم امپورٹ کوٹا مختص کرنے پرعدالت میں چیلنجز کا فیصلہ کرلیاہے اور ایف بی آر کی جانب سے صنعتی یونٹ کے پیداواری صلاحیت کی بجائے کیپسیٹی ڈیٹرمینشن سروے بجلی کے صرف شدہ یونٹ پر کرنے کو خلاف قانون قرار دیاہے۔خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے انڈسٹری مالکان کا اجلاس پشاور میں محمد شعیب خان صدر ملاکنڈ چیمبرآف کامرس کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہو اجس میں ضم شدہ اضلاع ملاکنڈ، مہمند، درگئی، باڑہ، بونیر، سوات،چکدرہ اوردیگر ضم شدہ اضلاع کے گھی، سٹیل، پلاسٹک اور دیگر انڈسٹری مالکان نے صنعتی یونٹ کے پیداواری صلاحیت سے کم امپورٹ کوٹا مختص کرنا خلاف قانون اور زیادتی قرار دے دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں مردم شماری نہیں ہوئی اور فاٹا وپاٹا کی آبادی  بڑھ گئی ہے لیکن اس کے باوجود صنعتی یونٹ کے پیداواری صلاحیت سے کم امپورٹ کوٹا مختص کردی گئی ہے جس سے صنعتی یونٹ بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیاہے کیونکہ جس گھی ملز کی ماہانہ پیداوار7500ٹن ہے اور اس کیلئے ماہانہ کوٹا 1500ٹن امپورٹ مقرر کردیا گیاہے اس سے صنعتی یونٹ کی پیداواری صلاحیت کم ہوکر مزدور بے روزگار ہوجائینگے جبکہ ضم شدہ اضلاع میں ہردوسرے روز دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں اور امن وامان کی حالت پھر سے خراب ہورہی ہیں۔ اسی طرح جس سٹیل ملز کی ماہانہ پیدوار ی صلاحیت 10ہزار ٹن ہے اور اس کی امپورٹ کوٹا2ہزار ٹن مقرر کیا گیاہے تو ملز چلانا مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ کیپسیٹی ڈیٹرمیشن سروے کی رپورٹ کی بنیادپر کارخانہ دار کے امپورٹ کم کرنے سے گریز کیا جائے اور جون 2023تک انکم اور سیلر ٹیکس چھوٹ ہے لیکن اس کے باوجود ایف بی آر امپورٹ کوٹاکم کررہاہے جو ظلم ہے، اگرکارخانہ دار کو اوپن مارکیٹ میں امپورٹ مال سستامل رہاہے اور اپنے ضرورت سے زیادہ خریداری کررہی ہے تو مختص شدہ امپورٹ کوٹا کے باعث وہ اوپن مارکیٹ سے فائدہ نہیں لے سکتا۔ انہوں نے کہاکہ ایک جانب حکومت سرمایہ کاری کے لئے ڈونر کانفرنس اور روڈ شو کررہی ہیں تو  دوسری جانب صنعتی یونٹ لگانے والوں پر سمگلنگ کا الزم لگاکر ان کی امپورٹ کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے سرمایہ کار وں کے ساک کو نقصان پہنچ رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی پورٹ سے دوری کی وجہ سے پاٹا اور فاٹا کے صنعتی زون کے امپورٹ ٹرانسپورٹیشن چارجز بڑھنے کی وجہ سے بندوبستی علاقوں سے مقابلہ کرنا مشکل ہوگیا جبکہ ضم شدہ اضلاع میں بجلی لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج کی وجہ سے جرنیٹرسے صنعتی یونٹ چلانا سیلز اور کسٹم ایکٹ میں خلاف قانون نہیں ہے لیکن اس باوجود بجلی کے صرف شدہ یونٹ پرامپورٹ کوٹا مختص کرنا زیادتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کی سخت پالیسیوں کی وجہ سے فی ٹن 20سے 30 ڈالرصنعتی یونٹ مالکان امپورٹ خام مال انڈیا کی نسبت مہنگا خرید رہی ہیں اور ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کی ویسے بھی کمی ہے اور ایف بی آر اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں بصورت دیگرضم شدہ اضلاع کے صنعتی یونٹ مالکان امپورٹ کم کوٹا مختص کرنے کیخلاف عدالت عالیہ سے رجوع کرینگے۔ انہوں کہاکہ درگئی انڈسٹریل اسٹیٹ 2013ء میں بن گئی ہے لیکن اس کو بجلی 2022ء  میں فراہم کی گئی ہے تو صنعتی یونٹس جرنیٹر سے چلانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔