تعلیم کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرنیوالی قوموں نے ہی ترقی کی،مجاہد کامران

تعلیم کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرنیوالی قوموں نے ہی ترقی کی،مجاہد کامران

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(ایجوکیشن رپورٹر) وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا ہے کہ دنیا میں انہیں قوموں نے ترقی کی ہے جنھوں نے تعلیم ، نئے علم کی تخلیق اور تربیت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام ”پاکستان میں جمہوریت و حاکمیت کو دپیش مسائل اور مواقع©© “ کے موضوع پر ایک روزہ قومی کانفرنسسے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر سینئر تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری رضوی، ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینٹیز اور ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر پروفیسر ڈاکٹر مسرت عابد، پروفیسر ڈاکٹر محمد وسیم، ممتاز دانشور، مفکرین، فیکلٹی ممبران و دیگر نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کامران نے چین، جنوبی کوریا، ملائیشیا اور سری لنکا کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ قوموں کو خوشحالی پر ڈالنے کا کوئی فارمولا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اعلیٰ قیادت ان تینوں شعبوں کی اہمیت کو نہ سمجھے، ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک سال میں تعلیم کے علاوہ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر 320 ارب ڈالر سے480 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے جبکہ ہمارا کل جی ڈی 225 ارب ڈالر ہے اور ہم تعلیم پر 2 فیصد سے بھی کم خرچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہالت اور بے علمی ہر سطح پر موجود ہے جس کی وجہ سے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاستدان معاملات حل نہیں کریں گے تو فوج کی اہمیت بڑھ جائے گی۔ انہوں نے تمام جماعتوں سے اپیل تھی کہ ملک کے مسائل کی طرف توجہ دیں اور انہیں حل کریں۔




 ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ جمہوری اداروں کو اس وقت سخت چیلنجز کا سامنا ہے اور سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا سیاسی قیادت کشمکش کو حل کرنے کے لئے صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں جمہوری ادارے غیر متعلقہ لگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ بحران کوئی نیا نہیں مگر اس وقت صورتحال اس لئے بھی سنگین ہے کہ پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور دہشت گردی سے نبٹنے کے لئے توجہ ہٹ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب صرف نعرے لگانا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے رویے غیر جمہوری ہیں اور سیاستدانوں کے تقریروں سے ان کا عدم برداشت ظاہر ہو رہا ہے انہوں نے موجودہ سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسائل کو حل کرے اور فوج کو آ کر معاملات حل کرنے کا موقع نہ فراہم کرے۔ ڈاکٹر محمد وسیم نے کہا کہ موجودہ بحران میں میڈیا انتہائی منفی کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص جس کی پارلیمنٹ میں کوئی نمائندگی نہیں اسے میڈیا پرائم ٹائم میں ذیادہ سے ذیادہ وقت دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تشدد پاکستان میں اپنی جگہ بنا گیا ہے۔ ڈاکٹر مسرت عابد نے کہا کہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے پاکستان میں گڈ گورننس کے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کے لئے وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا شکریہ ادا کیا۔ سجاد نصیر نے کہا کہ ساٹھ سالوں میں جمہوریت کی کمزوری بیڈ گورننس کے باعث ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسحاق فانی اور ڈاکٹر اعجاز بٹ نے بھی خطاب کیا۔ بعد ازاں سوال و جواب کا سیشن منعقد کیا گیا۔اس موقع پر پاکستان سٹڈی سنٹر اور آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کی طرف سے کتابوں کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔