قومی اسمبلی پارلیمانی جماعتوں کا پارلیمنٹ کے گھیراﺅ کے باوجود وزیر اعظم کے مستعفی نہ ہونے پر اتفاق

قومی اسمبلی پارلیمانی جماعتوں کا پارلیمنٹ کے گھیراﺅ کے باوجود وزیر اعظم کے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                              اسلام آباد (آئی این پی)قومی اسمبلی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کا پارلیمنٹ کے گھیراﺅ کے باوجود وزیر اعظم کے مستعفی نہ ہونے پر اتفاق ‘ کراچی سے پشاور تک جمہوریت مخالف قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا فیصلہ، حکومت نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کر کے سیاسی بحران میں اخلاقی برتری حاصل کی ہے، عدالت عظمیٰ دھرنوں کی قیادت کی جانب سے آئین، جمہوریت اور پارلیمنٹ کو تسلیم نہ کرنے پر فوری از خود نوٹس لے، پی ٹی آئی نے اگر استعفےٰ دئیے ہیں تو سپیکر سیکرٹریٹ میں جمع کرائیں، پارلیمنٹ کو ماننے والوں کی تعداد کروڑوں جبکہ توڑنے کی بات کرنے والے ہزاروں میں ہیں، چند ہزار افراد کو کروڑوں پاکستانیوں کی رائے سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، طالبان اور عمران خان و قادری میں کوئی فرق نہیں ، دونوں آئین اور جمہوریت کو نہ ماننے کی بات کرتے ہیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتیں تحریک پر ملکی سیاسی صورتحال پر بحث جاری رہی جس کے دوران محمود خان اچکزئی، ریاض حسین پیرزادہ، جمال الدین، عبدالرشید گوڈیل، میاں عبدالمنان، شازیہ مری، اعجاز جاکھرانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی قیادت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ود لشکر پارلیمنٹ کے باہر جمع ہوئے ہیں اور طاہر القادری نے عوامی پارلیمنٹ سجائی ہے جو غیر قانونی ہے، ڈنڈا بردار پارلیمنٹ کے دروازوں پر کھڑے ہیں جو غیر قانونی ہے، یہ پارلیمنٹ کروڑوں عوام کی نمائندہ ہے، کسی کو تماشے کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، اس پارلیمنٹ کو ماننے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ سمیت تمام جماعتوں کو لاہور سے کراچی اور پشاور سے کوئٹہ تک جلسے کر کے ان لوگوں سے شرافت سے بات کریں کہ ملک آئین کے مطابق ہی چلے گا۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ ہجوم کی جانب سے پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ اور راستے بند کرنے سے ارکان کا استحقاق مجروع ہوا ہے، کوئی بھی ممبر تحریک استحقاق پیش کر سکتا ہے، جے یو آئی کے رکن جمال الدین نے کہا کہ عمران خان کی حکمت عملی اور سیاست الٹی ہے، دشمن طاقتیں ملک کو تقسیم کرنا چاہتی ہیں، عمران خان نے الیکشن کے بعد ایوان میں آ کر نواز شریف کو اور ان کی حکومت کو تسلیم کیا، اب ڈیڑھ سال بعد ان کو یاد آیا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی، عمران خان نے آئین، پارلیمنٹ اور عدالتوں کی توہین کی ہے، عمران خان اور طالبان کے درمیان کوئی فرق نہیں، دونوں پارلیمنٹ اور آئین کو تسلیم نہیں کرتے، حکومت نے مظاہرین کے خلاف طاقت کے عدم استعمال سے صبر اور بردباری کا مظاہرہ کیا ہے۔ عمران اور طاہر القادری قوم کے بچوں کو ڈھال نہ بنائیں،(ن) لیگ کے عبید اللہ شادی خیل نے کہا کہ عمران خان جو زبان استعمال کر رہے ہیں وہ اہل سیاست کی زبان نہیں ہے، نہ جانے حکومت اتنی خوفزدہ کیوں ہے کہ تحریک انصاف کو پارلیمنٹ کے گیٹ پر آنے کی اجازت دی گئی، عمران خان پیار کی زبان نہیں سمجھتے، ان کے ساتھ اس زبان میں بات کی جائے جو وہ سمجھتے ہیں، حکومت کو ڈٹ کر ان کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان اگر اپنے دعوے میں سچے ہیں تو اپنے استعفے سپیکر کے پاس جمع کرائیں، حکومت کی جانب سے مظاہرین کو طاقت سے نہ روکنے اور گولی نہ روکنے کا قابل تحسین اقدام اختیار کیا گیا، پی ٹی آئی کے دھرنے میں میوزیکل شو چل رہا ہے اگر یہ وزیر اعظم بن گئے تو وہاں بھی وزیر اعظم شو ہوں گے، عمران خان دھرنے میں شرکت کے بعد 6 گھنٹے آرام کے بعد اپنے گھر تشریف لے جاتے ہیں اور مرغن ناشتے کرتے ہیں اور ان کے کارکن بھوکے ننگے سڑکوں پر پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کا حل مذاکرات ہیں لیکن مذاکرات آئین کے اندر ہونے چاہیئیں۔ جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے کہا کہ سیاسی بحران میں عدلیہ اور مقننہ کو اپنا کر دار ادا کرنا چاہیے، عدالت عظمیٰ صورتحال کا سوموٹو ایکشن لے۔ ملک اور قوم مزید احتجاج اور دھرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے ارکان سے تنخواہوں کی مد میں دیءگئے معاوضے واپس قومی خزانے میں جمع کرائے۔ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، طاہر القادری کے خلاف بھی صوفی محمد کی طرح غداری کا مقدمہ قائم کیا جائے۔ پی پی پی کے اعجاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ عمران خان اور قادری کے دھرنوں نے ثابت کر دیا کہ ان دونوں کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ایک ہیں، ان دونوں پارٹیوں کو جمہوریت کے لئے دی گئی قربانیوں کا کوئی پتہ نہیں، ان کو جمہوریت کے لئے کسی آزمائش یا مشکل سے نہیں گزرنا پڑا۔ (ن) لیگ اور پی پی پی دونوں نے وقت سے سیکھا اور ماضی کی سیاست کو دفن کر کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔(ن) لیگ نے بھی ہماری حکومت کی ٹانگیں نہیں کھینچیں اور ہم نے اپنا عرصہ اقتدار کی مدت پوری کی۔ انہوں نے کہا کہ 2002ءمیں اس ایوان میں پیپلز پارٹی کو توڑ کر (ق) لیگ کی حکومت بنائی گئی، عمران خان جمہوریت پسند ہیں تو اس وقت مستعفی ہوتے۔ عمران خان کے پاس نواز شریف سے استعفیٰ مانگنے کا کوئی جواز نہیں، نہ شریف برادران کو نہ چھوڑنے والا بیان درست ہے، بھٹو نے تو نہیں کہا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو ضیاءالحق کے بچوں کو قتل کر دینا، طاہر القادری کون ہوتے ہیں کہ دھرنے میں نہ آنے والے کفر پر ہیں،18 کروڑ عوام کی رائے کو نہ ماننے والا کفر پر ہے ہم نہیں، عمران خان کو خدشہ ہے کہ وہ چار سال بعد وزیر اعظم نہیں بن سکتے، اسلئے وزیر اعظم بننے کی جلدی میں ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ڈنڈا بردار لوگ پارلیمنٹ کے دروازوں تک آ گئے ہیں ، جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں صف بندی ہو گئی، اس لڑائی کے جاری رہنے تک پارلیمنٹ کا اجلاس جاری رکھا جائے، کل طاہر القادری اور عمران خان نے پارلیمنٹ کے خلاف جو زبان استعمال کی، اس کے خلاف قرار داد منظور کی جائے، وزیر اعظم کسی صورت مستعفی نہیں ہوں گے، وزیر اعظم جو بھی جواب دیں قائد ایوان کی نشست سے دیں۔ (ن)لیگ کے میاں عبدالمنان نے کہا کہ عمران خان ارکان پارلیمنٹ کی شلواریں گیلی ہونے کی باتیں کر رہے ہیں ان کی اپنی شلوار کبھی خشک ہوئی ہی نہیں ہے، ان کے دھرنوں سے ملک کو 500 ارب کا نقصان ہو چکا ، اگر کسی نے ہمارا سر جھکایا تو ہم کسی اور کو سر اٹھانے نہیں دیں گے۔ پی پی پی کی شازیہ مری نے کہا کہ پی پی پی نے جمہوریت کے لئے بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قربانی پیش کی، ہمیں اپنی قربانیوں پر فخر ہے، آج بھٹو کی جمہوریت کے لئے قربانی کو مخالفین بھی تسلیم کرتے ہیں، آج ایوان کے باہر بیٹھے لوگ جمہوریت کے خلاف بات کر رہے ہیں کسی کو آئین اور پارلیمنٹ کی توہین کی اجازت نہیں دے سکتے۔ وزیر اعظم ایوان میں اپنی موجودگی بارے ایوان کو یقین دہانی کرائیں، پارلیمنٹ میں اعتماد کی فضا کو قائم رکھا جائے تا کہ کوئی ایرا غیرا،نتھو خیرا اس پارلیمنٹ کو چیلنج نہ کر سکے۔ پی ٹی آئی نے غیرت مند صوبے کے وزیر اعلیٰ کی درگت بنا ڈالی اور پختون روایات اور کلچر کی دھجیاں اڑا دی ہیں، مولانا فرض کی تحریک کا اعلان کرنے والے غریبوں کے پیٹ پر لات مار رہے ہیں

مزید :

صفحہ اول -