بلدیاتی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، ٹکٹوں کے لئے دوڑ شروع،ڈیرے آباد
تجزیہ : شہباز اکمل جندران
پنجاب اور سندھ کے 25اضلاع میں پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے اعلان کے ساتھ ہی امیدواروں کی پارٹی ٹکٹ کے لیے دوڑیں شروع ہوگئیں۔ امیدواروں نے ایک طرف اپنے سپورٹروں کو متحرک کرنا شروع کردیا ہے تو دوسری طرف فلیکس ،سائن بورڈر،پوسٹر ، اشتہار ، پمفلٹ ،سٹیکر ،سکن اور براوشر ز کے لیے بھی آرڈر بک کروانا شروع کردئیے ۔انتخابی مہم اور جیت کے لیے حکمت عملی کیا ہوگی۔ سوچ وبچار کی محفلیں سجنے لگیں۔اطلاعات ہیں کہ الیکشن کمیشن پنجاب اور سندھ کے 25اضلاع لودھراں ،وہاڑی، اوکاڑہ ، بہاولپور ، بہاولنگر ، ٹوبہ ٹیک سنکھ،سرگودھا، قصور، ننکانہ صاحب،گجرات ، راولپنڈی ، اٹک،مٹیاری، ٹنڈو الہٰ یار خان، ٹھٹھہ ، سجاول ، بدین ، حیدر آباد ،دادو، جامشورو،خیر پور ، لاڑکانہ ،شکارپور اور قمبر شہداد کوٹ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے سلسلے میں 12اکتوبر کو پولنگ کروانے کے لیے انتخابی شیڈول کا نوٹیفکیشن آج جاری کررہا ہے۔انتخابی شیڈول اگرچہ 19اگست کو جاری ہوچکا ہے۔ لیکن اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن آج جاری ہوگا۔الیکشن کمیشن کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے سلسلے کا اعلان ہوتے ہی ، پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی امیدواروں کے چہرے جہاں خوشی سے کھل اٹھے ہیں۔ وہیں ان کے لیے یہ اعلان بے چینی کا باعث بھی بنا ہے۔ اور امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ کے حصول کے لیے دوڑ شروع کردی ہے۔ بعض امیدواروں کے ان کی پارٹیوں سے تعلق ، خدمات اور ماضی قریب میں عیدین یا جشن آزادی کے مواقعوں پر گلی کوچوں اور بجلی کے کھمبوں پر نظر آنے والی اشتہاری مہم کے نتیجے میں انہیں حتمی امیدوار تصور کیا جارہا ہے۔ لیکن بہت سی ایسی یونین کونسلیں بھی ہیں ۔جہاں اس نوعیت کے ایک سے زیادہ امیدوار نظر آتے ہیں۔ اور سبھی ایک پارٹی کے متوقع امیدوار اور رہنما کی حیثیت سے عوام کو عیدین اور جشن آزادی کی مبارکبادیں بھی دیتے رہے۔ ایسے امیدواروں کی ٹکٹ کے لیے سر توڑ کوششیں شروع ہوگئیں ہیں۔ٹکٹ کے حصول کے علاوہ متوقع امیدواروں نے اپنے سپورٹروں کو متحرک کرنے کے علاوہ فلیکس ،سائن بورڈر،پوسٹر ، اشتہار ، پمفلٹ ،سٹیکر ،سکن اور براوشر ز کے لیے بھی آرڈر بک کروانا شروع کردئیے ۔ڈیرے آباد ہونے لگے ہیں۔ سوچا جانے لگا ہے کہ انتخابی مہم کیسے چلائی جائے اور جیت کے لیے کونسی حکمت عملی اختیار کی جائے۔ماضی کے بلدیاتی انتخابات کی نسبت ان آئندہ انتخابات میں سوشل میڈیا اور فلیکس ، سائن بورڈز ، گاڑیوں کی سکن اور سٹیکر وغیرہ پر زیادہ توجہ دی جائیگی۔ایس ایم ایس سروس سے استفادہ حاصل کیا جائیگا۔ہر امیدوار کی کوشش ہوگی کہ وہ اپنا ذاتی نغمہ بھی عوام بنوائے تاکہ جلسوں اور کارنر میٹنگز میں یہ نغمہ گونجتا رہے۔امیدواروں نے ذہنی طورپر خود کو تیار کرلیا ہے کہ انہیں الیکشن کمیشن کی طرف سے اخراجات کی مقرر کردہ حد سے کہیں زیادہ خرچ کرنا ہوگا۔۔ووٹروں کی فٹیکیں جھیلنا پڑیں گی۔جی حضوری کرنا پڑیگی۔ووٹروں کی خوشی و غمی میں دن رات ایک کرنا ہوگا۔شادیوں و جنازوں میں شرکت کرنا ہوگی۔ ووٹروں کی چھوٹے موٹے مسائل موقعے پر حل کرنا ہونگے۔نوکریوں کے وعدے اور مالی اعتبار سے لالچ دینا ہونگے۔ووٹروں کے یوٹیلٹی بل اپنی جیب سے ادا کرنا ہونگے۔کہیں سٹریٹ لائٹ ،کہیں ڈومیسائل توکہیں گندگی اور کوڑے کرکٹ جیسے مسائل فی الفور حل کروانا ہونگے۔ہزاروں فلیکس،سٹیمر ، پوسٹر ،بینر اور براوشر چھپوا نا ہونگے۔ دفاتر کرائے پر لینا ہونگے۔ کھابوں ، گاڑیوں کے کرایوں، کیٹرنگ اور ٹینٹ سروس کے زمرے میں لاکھوں روپے ادا کرنا ہونگے۔