بھارت میں گائے ٹرانسپورٹ کرنے پر قتل، 16ہندو گرفتار
نئی دہلی (این این آئی)جنوبی بھارت میں ایک شہری کو اس وجہ سے قتل کر دیا گیا کہ وہ اپنی وین میں تین گائیوں کو ٹرانسپورٹ کر رہا تھا۔ کرناٹک میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پولیس نے دائیں بازو کے سولہ انتہا پسند ہندو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق یہ قتل بھارت میں انسانی ہلاکتوں کے سلسلے اور تشدد کے ان واقعات کی تازہ کڑی ہے، جو اس وجہ سے رونما ہوتے ہیں کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں، جہاں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے، خود کو گائے کی حفاظت پر مامور رضا کار قرار دینے والے ہندو انتہا پسند ایسے افراد پر مسلح حملے کرتے ہیں، جنہوں نے گوشت کے لیے گائے کو ذبح کیا ہو،کئی بھارتی ریاستوں میں اب تک گائے کو ذبح کرنے کے علاوہ گائے کے گوشت کی برآمد پر بھی پابندی لگائی جا چکی ہے۔ اب تک ایسے واقعات میں زیادہ تر مسلمان شہریوں پر حملوں کی اطلاعات تھیں، کیونکہ مسلمانوں کے لیے گائے کا گوشت کھانا مذہبی بنیادوں پر ممنوع نہیں ہے۔بھارتی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ پجاری کاجیکے نامی قصبے کا ایک ہندو دکاندار تھا، جو وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک مقامی رکن بھی تھا۔ وہ مبینہ طور پر کرائے پر اپنی وین میں گائیوں کی مال برداری کر رہا تھا۔کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور کے مطابق یہ واقعہ گائے کی حفاظت کرنے والے ہندوؤں کے ہاتھوں انسانی ہلاکت کا کوئی واقعہ نہیں بلکہ غالبا مویشیوں کی تجارت سے متعلق ایک تنازعے کا نتیجہ تھا۔