سول سوسائٹی اور خواجہ سراء برادری کا قتل اور تشدد کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
پشاور(سٹی رپورٹر)خواجہ سراؤں کے قتل اوران پربڑھتے تشددکے واقعات کیخلاف سول سوسائٹی اورخواجہ سرا برداری سراپااحتجاج بن گئے،پشاورپریس کلب کے باہراحتجاجی دھرنادیا۔مظاہرین کی قیادت ٹرانس ایکشن کی صوبائی صدرفرزانہ جان ،سوسائٹی کے قمرنسیم،تیمورکمال اوردیگرنے کی ۔مظاہرے میں شریک خواجہ سراؤں نے اپنے روایتی اندازمیں سینہ کوبی بھی کی جبکہ عدم تحفظ پرحکومت کے خلاف نعرہ بازی بھی کی ۔مظاہرین نے تھانہ پشتخرہ کے حدود میں نازونہ میں خواجہ سرا کو بے دردی سے قتل کرنے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ2018میں اب تک مختلف واقعات میں8خواجہ سراؤں کو قتل کیا جا چکا ہے جبکہ2015سے لے کر اب تک62خواجہ سرا تشدد کے مختلف واقعات میں مارے جا چکے ہیں ۔خواجہ سراؤں کاکہناتھاکہ انہیں نہ صرف جرائم پیشہ افراد کی جا نب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ پھر کچھ عرصہ بعد ضلعی پولیس افسران خواجہ سراوں کو ضلع بدر ہونے کے احکامات جاری کرتیرہتے ہیں جو کہ پریشان کن اور غیر آئینی ہے ۔مظاہرین کاکہناتھاکہ سوات پولیس کی جا نب سے غیر مقامی خواجہ سراوں کو ضلع بدر ہونے کے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔خواجہ سراوں کو منع کیا گیا ہے کہ خواتین کا لباس نہ پہنے مقامی لوگوں سے تعلقات نہ رکھیں اور رات گیارہ بجے کے بعد اپنے گھروں تک محصور رہنے کے احکامات غیر قانونی اور غیرآئینی ہے کیونکہ اس حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات پہلے سے موجود ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ کا رخ کریں گے ۔خواجہ سراوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے انسانی حقوق کے کارکن قمر نسیم نے کہا خواجہ سرا پر ہونے والے مظالم معاشرے کے منفی رویوں کے عکاس ہیں۔عوامی بیحسی کو ختم کرنے کے لییرویوں میں تبدیلی اور قانون سازی کی ضرورت ہے حکومت خواجہ سراؤں کے مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے میں ناکام ہوئی ہے جس کا نتیجہ روز خواجہ سراوں کو تشدد کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے ۔مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگرانہیں انصاف نہ ملاتووہ سڑکوں پرنکلنے پرمجبورہونگے ۔مظاہرین نے اس موقع پرزیر اعلی خیبر پختونخواسے مطالبہ کیاکہ خواجہ سراوں کے حوا لیسے اپنے لیے مشیر مقرر کریں،خواجہ سرا کے حقو ق کے حوالے سے صوبائی پالیسی کو فوری طور پر نافذالعمل کیا جائے،خواجہ سراوں کے حقوق کے حوا لیسے انڈومنٹ فنڈ بنایا جائے ،پولیس اور متعلقہ اداروں کی تربیت کا فوری بندوبست کرنے سمیت دیگرمطالبات بھی منظورکئے جائیں۔