نیب آٹا چینی سکینڈل میں عثمان بزدار کو طلب کرے،اویس لغاری،عظمیٰ بخاری

  نیب آٹا چینی سکینڈل میں عثمان بزدار کو طلب کرے،اویس لغاری،عظمیٰ بخاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
لاہور(لیڈی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) پنجاب کے جنرل سیکرٹری اویس لغاری اور ترجمان پنجاب عظمیٰ بخاری نے مطالبہ کیا ہے کہ چیئر مین نیب آٹے اور چینی سکینڈل میں فوری عثمان بزدار کو طلب کریں۔ عثمان بزدار تحقیقات مکمل ہونے تک اخلاقی طور پر مستعفی ہوجائیں۔دو سالوں میں بزدار حکومت نے پنجاب کو تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ سمیت پوری کابینہ اس تباہی اور بربادی کی ذمہ دار ہے۔وٹس ایپ پر چلنے والا شخص 11کروڑ عوام کا صوبہ چلانے کا اہل نہیں ہو سکتا۔ عمران خان کو شہباز شریف کی تختی پر تختی لگانی پڑتی ہے۔عمران خان کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو حلقے کے لوگ ڈھونڈ رہے ہیں، وزیراعظم نے کہا میں تو سیکھ گیا بزدار سے متعلق اب بھی یقین نہیں، وزیراعظم نے اپنے اور بزدار سے متعلق بھی زیر تربیت ہونے کا کہا، عمران خان ملکی ترقی کو منفی سطح پر لے گئے۔ 


وزیر اطلاعات روز پریس کانفرنس کرتے اور گانا گاتے ہیں، اب لوگ کارکردگی کے بارے میں پوچھتے ہیں، چینی کمیشن رپورٹ کے بعد کس کے خلاف کارروائی ہوئی؟ فواد چودھری کہتے ہیں وہ کھاتا ہے نہ کھلاتا ہے، وہ کھاتا ہے، کھلاتا ہے، رپورٹ شائع کر کے بچ بھی جاتا ہے۔ماڈل ٹاؤن پارٹی سیکرٹریٹ میں اویس لغاری اور عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا دو سالوں میں چار آئی جی اور چار چیف سیکرٹری پنجاب تبدیل کیے شعیب دستگیر پانچویں آئی جی پنجاب ہیں۔ 

حکومت پنجاب نے اپنے دو سالہ اقتدار میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو تین بار تبدیل کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے اپنے ضلع ڈیرہ غازی خان اور لاہور کے کمشنرز چار چار بار تبدیل ہوئے۔ موجودہ حکومت نے محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے سیکرٹری کو آٹھ بار، محکمہ سکول اور آبپاشی کے سیکرٹریز کو سات سات بارتبدیل ہوئے جبکہ محکمہ سروسز، خوراک، لائیو سٹاک، ماحولیات اور ٹرانسپورٹ کے سیکرٹریز کو پانچ پانچ بار تبدیل گیا۔ محکمہ کوآپریٹو، ایکسائز اور بلدیات کے سیکرٹری بھی چار چار بار تبدیل کئے گئے ہیں۔پنجاب کے تین وزیراطلاعات کو تبدیلکرنا پڑا۔انہوں نے مزید کہاعمران خان کے نئے پاکستان میں جو کرپشن کرتا ہے وہ اچانک استعفیٰ دے دیتا ہے۔سمیع اللہ چوہدری،اسد کھوکھر،خرم لغاری اور عامر کیانی اس کی بڑی مثالیں ہیں۔اویس لغاری نے کہا پنجاب کے 36اضلاع اور عثمان بزدارنے 54ترجمان رکھے ہوئے ہیں۔سرکاری دستاویزات کے مطابق عثمان بزدارسرکاری ہیلی کاپٹر کو دو سالوں میں دل کھول کر استعمال کیا ہے۔ 164 دوروں میں وزیراعلیٰ کے ساتھ مجموعی طور پر643 دوسرے افراد نے بھی سفر کیا۔ انہوں نے مجموع طور پر 119گھنٹے 30منٹ پرواز کی اور پیٹرول کی مد میں 86لاکھ 4ہزار روپے خرچ ہوئے۔ڈی پی او پاکپتن کا معاملہ ہو۔ سانحہ ساہیوال ہو۔ وزیر اعلی پنجاب کے پروٹوکول کا معاملہ ہو۔ شہروں میں کوڑاکرکٹ کے ڈھیر ہوں۔ ہسپتالوں اور سکولوں کی حالت زار ہو۔ ساہیوال ہسپتال میں اے سی نہ چلنے سے بچوں کی اموات ہوں۔ اربوں کی سبسڈی کے باوجودرمضان بازار فلاپ ہوں۔اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہو۔ بیوروکریسی میں تقرر وتبادلے ہوں۔مارکیٹ پرائس کمیٹیاں فعال نہ ہوں۔عثمان بزدار کے اپنے حلقے تونسہ میں بغیر بورڈ اور متعلقہ افراد کی منظوری کے 102 افراد میں 1 کروڑ 6 لاکھ روپوں کی تقسیم ہو۔لیہ گرلز کالجز کی طالبات کو دوردراز علاقوں سے لانے والی بسوں کو ڈی جی خان شفٹ کرنے کا معاملہ ہو۔ ہر امتحان میں پنجاب حکومت فیل ہی ہوئی ہے اور اس سب کی ذمہ داری صرف اور صرف عثمان بزدارکی ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا میڈیا رپورٹس کے مطابق عثمان بزدار نے دو فرنٹ مین بھی رکھے ہیں جو مستقبل طور پر وزیراعلیٰ ہاؤس میں رہائش پذیر ہیں۔ کرایوں کی بلڈنگ میں سکولوں کا قیام، انصاف آفٹرنون سکول پروگرام، انصاف پرائمری سکول پروگرام اورانصاف موبائل سکول کا منصوبہ تاحال التواء کا شکار ہے۔تحریک انصاف کی حکومت یہ سب منصوبے اپنے ہیں اور یہ سب ناکام رہے ہیں۔شہبازشریف دور کا منصوبہ دانش سکول بزدار حکومت کی عدم توجہ کے باوجود بہترین نتائج دے رہا ہے۔دانس سکولوں کے بچے ہر امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کررہے ہیں۔بزدار حکومت نے مالی سال 2020-21کے بجٹ میں دانس سکولوں کے بجٹ پر بھی مزید کٹ لگادیا۔ عظمیٰ بخاری نے مزید کہاتحریک انصاف کی حکومت کے دو سال مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے بلند و بانگ دعوے صرف دعوے ہی ثابت ہوئے۔بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا، آٹا، چینی، دالیں، گھی اور دودھ دہی سب مہنگے ہو گئے۔ پہلے ایک کلو دال خریدتے تھے اب آدھ کلو خریدنے کی سکت رہ گئی ہے۔2018ء میں 55 روپے کلو والی چینی اب 100 روپے فی کلو میں بھی باآسانی دستیاب نہیں۔ چکی آٹا 45 روپے کلو مل رہا تھا جو 70 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ دال چنا کی قیمت 104 روپے کلو تھی جو اب 140 روپے فی کلو تک پہنچ چکی۔ کالے اور سفید چنے 100 روپے سے بڑھ کر 130 روپے فی کلو ہو گئے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں چاول سپر باسمتی 130 روپے سے 160 روپے کلو سے تجاوز کر گئے۔درجہ اول کا گھی 145 سے 160 روپے فی کلو تھا جو اب 245 روپے کلو مل رہا ہے۔ 175 روپے لٹر ملنے والا درجہ اول کا کوکنگ آئل 240 روپے لٹر تک فروخت ہو رہا ہے۔دودھ 80 روپے لٹر تھا جو اب 100 لٹر سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔ 2018ء میں دہی 90 روپے کلو میں دستیاب تھا جو اب 110 روپے کلو مل رہا ہے۔2 سال قبل بیف کی فی کلو قیمت 400 روپے تھی، اب مارکیٹ میں بیف 600 سے 650 روپے کلومیں فروخت ہو رہا ہے۔ مٹن 800 سے 850 روپے کلو میں دستیاب تھا جو اب 1200 روپے کلو تک پہنچ چکا ہے۔