شہر میں سیکڑوں لرزتی خستہ حال عمارتیں گرنے کو تیار، بڑے سانحہ کا خدشہ
لاہور(رپورٹ،یو نس با ٹھ) ہربنس پورہ میں 4 انسا نی جا نو ں کے ضیاع کے بعدیہ امر کسی طو ر خطر ے سے خا لی نہیں کہ اس متا ثر ہ عما ر ت جیسی سینکڑ وں خستہ اور بو سید ہ عما ر تیں کسی بھی وقت بڑ ے سا نحہ کا سبب بن سکتی ہیں جبکہ ایسے وا قعا ت کی رو ک تھا م کیلئے قا ئم ادارے خاموش تما شا ئی بنے مجر ما نہ غفلت کے مر تکب ہو رہے ہیں۔شہر میں دھڑادھڑ کثیر منزلہ عمارتیں بن رہی ہیں جن کی تعمیر کے وقت کسی سٹرکچرل انجینئر سے ڈیزائننگ نہیں کرائی جاتی۔ ساراکام ٹھیکیدار یا مستری خود ہی کر تے ہیں۔ سروے کے مطا بق عما رت کے گرنے اور منہدم ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں عمارات کی تعمیر میں استعمال ہونے والا میٹریل، تکنیکی خرابیاں اور سب سے بڑھ کر ماہرین کی رائے کو نظر اندا ز کیا جانا وغیرہ شامل ہیں۔ قدیم اور شکستہ عمارتوں کی مرمت پر توجہ نہ دینا بھی شامل ہے۔ قیمتی انسانی جانیں حادثات کا شکار ہو کر ہلاک،زخمی یا مفلوج ہو جاتی ہیں مگر ہماری گورنس ہے کہ بدلنے کا نام نہیں لے رہی۔ہمارے پاس حادثات سے نمٹنے کیلئے جدید مشینری نہیں ہوتی۔ اگر کہیں ہے تو تنگ وتاریک گلیوں میں سے اس کاگزر نہیں ہوسکتا اور امدادی کارروائیوں میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پاتی۔ گزشتہ بیس، پچیس برسوں سے لاہور میں اندرون شہر کے مختلف علاقوں میں دھڑادھڑ کثیر منزلہ عمارتیں بن رہی ہیں۔شہر میں ہزاروں مکان خستہ حالی کا شکار ہیں اور کسی بھی وقت زمین بوس ہونے کو تیار ہیں۔
خستہ عمارتیں