شہدا ئے پشاور کی برسی: قومی یکجہتی کا مظاہرہ

شہدا ئے پشاور کی برسی: قومی یکجہتی کا مظاہرہ
شہدا ئے پشاور کی برسی: قومی یکجہتی کا مظاہرہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کہنے والے نے سچ کہا، 16دسمبر1971ء کو پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا، 2014ء کا 16دسمبر پاکستانی قوم کے اتحاد و اتفاق اور یکسوئی و ہم فکری کا ذریعہ بن گیا۔ آرمی پبلک سکول پشاور میں دہشت گردوں کے ہاتھوں بہنے والے معصوم لہو نے اہلِ پاکستان کو متحد کر دیا۔ باشعور قومیں اپنے شہدا کو یاد رکھتی ہیں، اس عظیم مقصد کے حصول کے لئے سرگرم رہتی ہیں، جس کے لئے یہ لہو بہا ہوتا ہے۔ شہدأ ئے اے پی ایس کی پہلی برسی پر مُلک بھر میں ہونے والی تقریبات، میٹنگز اور ریلیاں اہلِ پاکستان کی طرف سے شہیدوں کے خون سے وفا کے عہد کی تجدید تھیں۔ اس حوالے سے آرمی پبلک سکول پشاور میں منعقدہ تقریب قومی یک جہتی کا شاندار مظاہرہ تھی، جس میں مُلک کی سیاسی و عسکری قیادت یک جا تھی۔ وزیراعظم نواز شریف ، وفاقی وزرأ، گورنر خیبر پختونخوا اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور عسکری قیادت میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت تینوں مسلح افواج کی قیادت بھی ، سیاسی قیادت کے شانہ بشانہ موجود تھی۔ عمران خان اور سراج الحق سمیت اپوزیشن کی بھرپور نمائندگی نے قومی اتحاد واتفاق کے اس مظاہرے کو چار چاند لگادیئے تھے:
مَیں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دُشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
2014ء کو ایک بار پھر16 دسمبر دردناک ہوگیاتھا۔ 43سال پہلے یہی روزِ سیاہ تھا، جب مشرقی پاکستان، پاکستان سے جدا ہوکر بنگلہ دیش بن گیا تھا۔ سانحہ اے پی ایس کو ایک سال مکمل ہوچکا، لیکن پوری قوم کی آنکھوں کے سامنے معصوم بچوں کے چہرے اور اساتذہ کی اپنے مقدس پیشے سے کمٹمنٹ لہراتی رہتی ہے۔ اس سانحہ میں ملوث دہشت گردوں کو انسان کہنا بھی انسانیت کی تذلیل ہے۔ یقیناًیہ لوگ درندہ صفت تھے جو اُس دِن پاک فوج کے بہادر جوانوں کی دلیرانہ کارروائی کے باعث عبرتناک انجام کوپہنچے، بلکہ جہنم واصل ہوئے۔ چند روز قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اس واقعہ میں ملوث چار مددگاروں اور سہولت کاروں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کئے اور وہ بھی اپنے انجام کو پہنچ گئے۔ سانحہ اے پی ایس نے ملکی سیاسی اور عسکری قیادت کو ایک کردیا۔ پورے ملک نے بلند آواز سے اپنی قومی اور عسکری قیادت کو لبیک کہا۔ مُلک میں دہشت گردی کا عفریت 16دسمبر سے پہلے بھی تھا، لیکن کئی ماؤں کی کوکھ اُجڑنے کے بعد دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے عزم میں پختگی اور آپریشن میں تیزی آگئی ۔
قومی اور عسکری قیادت سر جوڑ کر بیٹھی، نیشنل ایکشن پلان وجود میں آیا اور21ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی گئی۔ افواجِ پاکستان کو ضربِ عضب میں 16دسمبر سے پہلے بھی کامیابیاں مِل رہی تھیں،جس پر بوکھلائے ہوئے دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو ٹارگٹ کیا،یوں آپریشن ضربِ عضب مزید تیز تر ہوگیا ۔ آج پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ قوم کے 70ہزار سے زائد شہریوں نے اپنی جان اس دھرتی کے نام کردی جبکہ اربوں ڈالر کا نقصان معیشت کوہو چکا ہے۔ آج عالمی سطح پر دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو سراہا جارہا ہے۔ دُنیا مان رہی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے۔
وزیراعظم اور آرمی چیف کے دورۂ امریکہ کے دوران امریکی سیاسی و عسکری قیادت نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی بھرپور تعریف کی۔ تعریف ہو بھی کیوں نہ کہ یہ قوم بہادر سپوتوں کی قوم ہے، جو گھبرانے والی نہیں، بلکہ دُشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بہادری سے لڑنے والی ہے۔ پاکستان کو اب اپنے اندر چھپے میر جعفر وں اور میر صادقوں کے خلاف بھی کارروائی کرنی ہے۔ ہمارے بزدل دُشمنوں نے ہمیشہ پیچھے سے وار کیا ۔اِن بزدلوں میں سامنے آنے کی ہمت نہیں۔ سانحہ اے پی ایس کی پہلی برسی کے موقع پر آئی ایس پی آر آئی ایس پی آرنے ایک شاندار گیت تیار کیا ہے، جس میں بہت مثبت اورتعمیری پیغام دیا گیا ہے۔۔۔ ’’مجھے دُشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے‘‘۔۔۔ یقیناًیہ گیت دُشمنوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے کہ ہم پاکستانی تعلیم کے فروغ سے اپنے دُشمنوں کو جواب دیں گے۔

آرمی پبلک سکول کے بچوں کی اس عظیم قربانی نے ہماری ملکی قیادت کو ایک نیا راستہ دِکھایا۔ آج پاکستان میں ملّی و قومی یکجہتی کی نوید سنائی دے رہی ہے تو اس کا کریڈٹ بھی اے پی ایس کے شہید وں کو جاتا ہے۔16دسمبر2014ء کے بعد جو اقدامات کئے گئے اُن کے نتیجے میں آج کا پاکستان 16دسمبر2014والے پاکستان سے زیادہ محفوظ ہے۔ بلاشبہ ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی ۔پارا چنار میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ ابھی دُشمن کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنا باقی ہے۔ یہ ردعمل کے آفٹر شاکس ہیں جسے بہادر آرمی ہمیشہ کے لئے ختم کردے گی ۔ وہ وقت دُور نہیں جب ایٹمی پاکستان ایک مضبوط ، مستحکم ،روشن اور خوشحال ملک کے طور پر دُنیا کے سامنے آئے گا۔ پاکستان زندہ باد۔

مزید :

کالم -