یونان اور ترکی میں قید 70 شہری ڈی پورٹ ،ایف آئی اے گجرات نے پکڑ لیا

یونان اور ترکی میں قید 70 شہری ڈی پورٹ ،ایف آئی اے گجرات نے پکڑ لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گجرات(بیورورپورٹ)یونان اور ترکی کی جیلوں میں قید 70سے زائد پاکستانی نوجوانوں کو ڈی پورٹ کر کے چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے اسلام آباد پہنچا دیا جہاں سے مذکورہ نوجوانوں کو تھانہ ایف آئی اے سرکل گجرات کے حوالے کر دیا گیا۔ گزشتہ روز ترکی سے 30اور یونان کی جیلوں میں قید 40نوجوانوں کو جن کا تعلق ضلع گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے ہے کو ڈی پورٹ کر کے گجرات ایف آئی اے کے سرکل پہنچا دیا گیا ہے جہاں پر ورثا نے اپنے لخت جگروں کو دیکھ کر شکرانے کے نوافل ادا کیے۔

۔ اور ایف آئی اے تھانہ میں ہی خدا کے حضور سر بسجود ہو گئے مذکورہ نوجوانوں کو کئی سال سے یونان اور ترکی کی جیلوں میں قید رکھا گیا اور بعد ازاں تصدیق کا عمل مکمل ہونے کے بعد انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے پاکستان پہنچا دیا گیا ڈی پورٹ ہونیوالے نوجوانوں نے روزنامہ پاکستان کو بتایا کہ ڈی پورٹ سنٹر میں ان پر بے پناہ تشدد کیا گیا جب کہ انہیں کھانے میں چوبیس گھنٹوں کے دوران ایک بریڈ دی جاتی تھی اس کے باوجود کہ ہم ابھی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں مگر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے وطن کی زمین دیکھی بے پناہ مسائل اور تکالیف اٹھانے کے بعد وہ اپنا سب کچھ بیچ کر لینڈ روٹ کے ذریعے ایران ‘ ترکی اور یونان پہنچے تھے مگر بدقسمتی سے پولیس کے ہتھ چڑھ گئے سفری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے وہ ایک طویل عرصہ سے ڈی پورٹ سنٹر میں قید تھے جہاں چھوٹے چھوٹے سیلوں میں درجنوں افراد کو قید رکھا گیا اگر کوئی شخص ان ڈی پورٹ سنٹروں میں ہلاک ہو جاتا تو اسکی نعش اٹھا کر باہر پھینک دی جاتی انہو ں نے بتایا کہ ترکی اور یونان کی جیلوں میں ہزاروں پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں مگر پاکستانی حکام ان کے سفری دستاویزات مکمل کرنے میں سال ہا سال لگا دیتے ہیں حتی کہ بعض ایسے والدین بھی مذکورہ ڈی پورٹ ہونیوالے نوجوانوں کو دیکھنے آئے جنہیں یا تو یہ خبر بجھوائی گئی تھی کہ ان کے لخت جگر راستے میں ہی ہلاک ہو چکے ہیں اور وہ اپنے پیاروں کے متعلق مذکورہ نوجوانوں سے معلومات حاصل کرتے ہوئے نظر آئے ڈی پورٹ ہو کر آنیوالے نوجوان ایف آئی اے تھانہ میں دھوپ سینکتے اور خوش گپیوں میں مصروف رہے ان کا موقف تھا کہ اگر حکومت انہیں پاکستان میں باعزت روزگار فراہم کرے تو ہمیں اپنی جانوں پر کھیلنے کی کیا ضرورت ہے ڈی پورٹ ہو کر آنیوالے اکثر نوجوان ماسٹر ڈگری ہولڈر تھے ۔
ڈی پورٹ شہری

مزید :

علاقائی -