تخت بھائی ،28 سال قبل بردہ فروشی کا شکار خاتون گھر پہنچ گئی
تخت بھائی(نامہ نگار)ضلع دیر بالا سے 28سال قبل اغوا ہونے والی بردہ فروشی کا شکار شادی شدہ خاتون گھر پہنچ گئی ۔بردہ فروش پڑوسی نے چائے میں نشہ آور دوا ملا کر خاتون کواکتوبر1988 ء میں تخت بھائی میں فروخت کر دیا تھا ۔خاتون کے اہل خانہ نے گورنر خیبر پختونخواہ،وزیر اعلیٰ ، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور آئی جی پی سے تحفظ فراہم کرنے اور ملزمان کو قرار واقعی سزاد لوانے کی ہمدردانہ اپیل کر دی ۔تخت بھائی میڈیا کلب میں پریس کانفرنس میں میڈیا کو اپنی فریاد سناتے ہوئے نہاگ درہ سانکوڑ ضلع دیر بالا سے تعلق رکھنے والی 48سالہ زرہ بی بی نے اپنی 16سالہ بیٹی رضیہ بی بی، شوہر شیرعظیم اور بھائیوں کے ہمراہ بتایا کہ ان کی شادی 30سال قبل نہاگ درہ کے رہائشی شیر عظیم ولد دلاور سے ہوئی تھی جو محنت مزدوری کے سلسلے میں اکثر گھر سے باہر رہتا تھا کہ شادی کے دو سال بعد9اکتوبر1988 ء کو ان کے پڑوسی شیردل ولد فقیر خان اوران کے بیٹے جمشید نے شام کے وقت چائے کے بہانے گھر بلایا اور باقائدہ منصوبہ بندی کے تحت چائے میں نشہ آور دوا ملا کر انہیں بے ہوش کر دیا، جب ہوش آیا تو معلوم ہوا کہ ملزمان نے انہیں تخت بھائی کے علاقہ سری بہلول میں محمد آمین ولد شاہ ضمیر کے ہاتھوں 6ہزار روپے میں فروخت کر دیا ہے، کچھ دن بعد محمد آمین نے انہیں بے ہوش کر کے کرم ایجنسی سر سورنگ پاڑہ چنار میں فضل گل ولد خائستہ خان کے ہاتھوں 30ہزار روپے میں فروخت کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ فضل گل نے انہیں 10سال گھر میں قید کر کے نوکرانی بنائے رکھا اور اس دوران ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے اور 10سال بعد فضل گل نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ میں پہلے سے شادی شدہ ہوں میرے ساتھ غیر شرعی نکاح در نکاح کیا اور 18سال مزید مجھے گھر میں قید رکھ کر تشدد کرتا رہا۔اس دوران ان سے میری ایک بیٹی بھی ہوئی جو کہ اب 16سال کی ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ آخر کار خدا نے ان کی سن لی اور پاڑہ چنار میں ایک دردمند آرہ مشین والے کو اپنی درد بھری داستان سنائی تو انہوں نے میرے قریبی عزیزوں سے بذریعہ موبائل میرا رابطہ کروایاجس کے کئی دن بعد میں نے بیٹی کے ہمراہ تین گھنٹے پیدل مسافت طے کر کے آخر کار اپنے بھائیوں کے پاس پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ۔ جہاں میں نے تھانہ خالد خان شہید جاگام کے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا پولیس نے ملزمان شیر دل، جمشید ، محمد آمین اور فضل گل کے خلاف زیر دفعات 365B,371Aاور 371Bکے تحت مقدمات درج کر لیے تاہم ملزمان اور ان کے رشتہ دار نصیب گل ولد فضل گل ، خطاب گل ولد خائستہ خان، مزک ساکنان کرم ایجنسی اور فضل محمد ساکن درگئی ملاکنڈاب مجھے اور میرے بھائیوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ، انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ پشاور ہائیکورٹ ، گورنر خیبر پختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور آئی جی پی صلاح الدین محسود سے انہیں تحفظ فراہم کرنے اور ملزمان کو قرار واقعی سزاء دینے کی ہمدردانہ اپیل کی ۔