جوڈیشل کمپلیکس میں وکلاء اور سائلین کیلئے سہولیات ناکافی ہیں: چیف جسٹس ثاقب نثار

جوڈیشل کمپلیکس میں وکلاء اور سائلین کیلئے سہولیات ناکافی ہیں: چیف جسٹس ثاقب ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان (خبر نگار خصوصی)چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں وکلاء اور سائلیں کیلئے سہولیات ناکافی ہیں دوران انسپکشن چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمپلیکس میں سہولیات کی عدم دستیابی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے دوران معائنہ چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد امیر خان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو اپنی تمام رپورٹس میں جوڈیشل کمپلیکس میں تمام سہولیات کی موجودگی اور اسے مکمل قرار دیتے رہے مجھے وہ سہولیات یہاں دکائیں وہ ہیں کہاں چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کک کی جانب سے اپنے اعزاز میں دی جانے والی دعوت کو بھی روک دیا اور بنا شریک ہوئے واپس روانہ ہوئے روانگی سے قبل وکلاء وفود سے ملاقات میں کہا کہ وکلاء مطالبات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں جوڈیشل کمپلیکس میں عدالتوں کا لگنا مشکل مرحلہ ہے تاہم یہ فیصلہ میرا نہیں ہو سکتا ہے یہ حصہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے میں 1سے2روز میں اس معاملہ پر وکالء کیلئے بہتر حل پیش کرونگاچیف جسٹس آف پاکستان گزشتہ رات بذریعہ پرواز اسلام آباد روانہ ہوگئے ہیں تفصیل کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان مسٹس جسٹس ثاقب نثار نے گزشتہ روز ملتان کا ہنگامی ایک روزہ مختصر دورہ کیا اس دوران وہ نیو جوڈیشل کمپلیکس اور پرانی کچہری بھی گئے جوڈیشل کمپلیکس میں دورہ کے دوران انہوں نے وکلاء کے چیمبرز نہ ہونے وکلاء کو نیو کچہری میں سہولیات دستیاب نہ ہونے ،کنیٹین نہ ہونے پر سخت برہمی کااظہار کیا ہے اس موقع پر انہوں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امیر احمد خان کو مخاطب کرکے کہا کہ معزز وکلاء کیلئے انے اور کنیٹین کا بندوبست کیا ہے جوسڑک پر ایک کھوکھہ کی حیثیت میں کھڑی ہے کیا وکلاء سڑک پر کھڑے ہوکر چائے پیئے گئے اسی طرح پرانی کچہری میں اپنے دورہ کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ جگہ بھی کافی چھوٹی ہے تاہم سہولیات کے بنا جوڈیشل کمپلیکس بھی ٹھیک آپشن نہیں ہے اس موقع پر وکلاء وفد نے انہیں بتایا کہ پرانی کچہری میں اتنی جگہ موجود ہے جہاں سنگل سٹوری عدالتوں کو گرا کر تین منزلہ عدلیہ کمپلیکس بنایا جا سکتا ہے اسی طرح کچہری سے ملحقہ پولسی لائن میں سے اگر3/1حصہ زمین بھی مل جائے توتمام ضروریات یہاں ہی پوری ہو سکتی ہیں اس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پولس لائن کی زمین کس طرح مل سکتی ہے اس پر وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے جس پر انہوں نے جواب دیا اس میں مشکلات زیادہ ہیں جوڈیشل کمپلیکس کی اراضی کو ہاتھ سے نہ جانے دئیں یہ بھی ایس قیمتی اثاثہ ہے بعد اذاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امیر محمد خان کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کے اعزاز میں تقریب اورہائی ٹی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا تاہم چیف جسٹس نے اس تقریب میں شرکت نہ کی اور واپس لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ پہنچ گئے جہوں انہوں نے وکلاء رہنماؤں سے ملاقاتیں کی اس موقع پر خالد اشرف خان،محمد اشرف خان،ملک حیدرعثمان،مرزا عزیع اکبر بیگ،مرزا فرخ بیگ،سعید اقبال مہدی زیدی،عبدالرزاق ڈوگر،رانا جاوید اختر،سید ریاض الحسن گیلانی،صاحبزادہ ندیم فرید،یوسف زبیر،سید انیس مہدی سمیت46سے زائدوکلاء موجود تھے اس دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے وکلاء کو مخاطب کرکے کہا کہ وکلاء مطالبات سے میں مکمل طور پر اتفاق کرتا ہوں تاہم لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ کے ایگزیکٹیو فیصلے میرے دائرہ اختیار سے باہر ہیں میں یہاں انسپکشن کیلئے آیا ہوں اور اپنی تجاویز اور آبزرویشن ساتھ لیکر جارہاہوں یقین دلاتا ہوں کہ 1سے2روز میں اس پر بہتر پیش رفت ہوئی جس کے بعد میٹنگ ختم ہوگئی واپس اسلام آصبا روانہ ہوگئے۔