ڈیالیسز سینٹر عمر کوٹ ،منظوری کے باوجود نئی مشینیں مل سکیں اور نہ ہی کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ چل سکا ،مریض نجی ہسپتالوں میں خوار ہونے پر مجبور
عمرکوٹ ( سید ریحان شبیر ) سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کے صوبے میں صحت وتعلیم کی بنیادی سہولیات اور دیگر مسائل کے حل کے حوالے سے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ عمرکوٹ ضلع میں گزشتہ آٹھ سال سے دل کایونٹ ہسپتال بلڈنگ مکمل ہونے کے باوجود اپنا کام شروع نہیں کر سکا اور تاحال عمرکوٹ ضلع کے واحد ڈیلاسیز سینٹر کو منظوری کے باوجود ڈیالیسز مشینیں نہیں مل سکیں۔
بارہ لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل شہر عمرکوٹ اس وقت صحت کے حوالے سے شدید مسائل سے دوچارہے ،سال "2009" میں عمرکوٹ میں اس وقت کی ضلعی حکومت نے گردوں کی صفائی کے لیے فقیر عبداللہ منگریو ڈیالیسز سنٹرمیں کام شروع کیاتھا، اس وقت اس سنٹر میں صرف دو ڈیالیسز مشینیں کام کررہی ہیں جو مریضوں کی تعداد کے حوالے سے نا کافی ہیں۔ واضح رہے کہ یہاں ایک ماہ میں ستر ""70"سے "80"مریضوں کے گردوں کی صفائی کی جاتی ہے اور تقریباً ایک مریض پر پانچ سے چھ ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ یہ تمام اخراجات سینٹر خود برداشت کرتا ہے ۔ کچھ عرصہ قبل ڈی جی ہیلتھ حیدرآباد نے اپنے ایک لیٹر نمبر (Dghss/st-11/50/86-2017 ) کے تحت ڈیالیسز سنٹر کے متعلق تمام تر تفصیلات طلب کی تھیں مگر تاحال اس ڈیالیسز سنٹر کو مزید مشین نہیں مل سکی ۔ معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ نے عمرکوٹ ڈیالیسز سینٹر کے لیے آٹھ نئی ڈیالیسز مشینوں اور ڈیالیسز سینٹر کے لیے پینے کے پانی کے ایک جدید آر او پلانٹ کی منظوری دے رکھی ہے مگر نا معلوم وجوہات کی بنا پر اس پر عمل نہیں ہوپارہا۔دوسری جانب آ ٹھ سال قبل تعمیر ہونے والے کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے کورونری کئیر یونٹ نےبھی اپنا کام شروع نہیں کیا جس کے باعث غریب مریض پرائیویٹ نجی ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ عوامی سماجی حلقوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے تمام تر صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
’نواز شریف لاہور میں بیٹھ کر اس کام کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں‘ نجی ٹی وی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا