غریب کا اثاثہ نیک اولاد!

غریب کا اثاثہ نیک اولاد!
غریب کا اثاثہ نیک اولاد!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اگر ہم اپنے وجود ،اس دھرتی،بلکہ کائنات میں موجود ذرے ذرے پر تفکر کریں تو اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں کوہم کسی صورت بھی شمار کر ہی نہیں سکتے مگر اولاد کو ہر نعمت سے بڑھ کر تصور کیا جاتا ہے۔بیٹی کے روپ میں ہو تو رحمت ،بیٹے کی روپ میں ہو تو برکت۔اور نیک اولا د کے مقابل تو تمام اثاثے بے حثیت اور صفر ہیں۔ہمیں اِس نعمت کی انتہائی قدر کرنی چاہیے - 

اسلام نے ایک طرف والدین کے حقوق متعین کیے ہیں تو ساتھ ہی اولاد کے فرائض بھی طے کردیے ہیں۔ قرآن کریم نے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کا تاکید ی حکم دیا ہے، پھر ماں باپ میں بھی ماں کا حق، باپ سے زیادہ رکھا گیا ہے۔ 

قرآن کریم ارشاد فرماتا ہے:’’اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید فرمائی۔‘‘ 

یعنی اپنے ماں باپ کا فرماں بردار بن کر رہے اور ان کے ساتھ نیک سلوک کرتا رہے۔ 

اسلام اولاد کو حکم دیتا ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ نرمی و تواضع، خاکساری و انکساری سے پیش آئے، ان کے ساتھ احترام و محبت کا بر تائو کرے۔ اگر انہی کسی بات پر غصہ آجائے تو اسے برداشت کی عادت ڈالیں۔ 

والدین کے حق میں دعا ئے رحمت کرتے رہنے سے خود اپنے دل میں بھی ان کے لیے محبت و کشش کے جذبات بیدار ہو جائیں گے۔ 

غریب باپ جو دن رات ایک کر کے محنت کرتا ہے دھوپ میں گرمی اور سردی میں ٹھنڈ کو نہیں محسوس کرتا، اپنی اولاد کی خواہشات کی تکمیل کے لئے وہ ہر ممکن کوشش کرتا ہے بلا معاوضہ بغیر کسی مفاد کے تو کیا اولاد کا فرض نہیں بنتا کہ وہ نیک اولادوں میں اپناشمار کراۓ اور اپنے والدین کے لیے صدقہ جاریہ بن جائے؟ ان کی عزت میں ان کے احکامات کی پیروی کریں؟ اپنے والدین کے لیے باعث فخر بنے؟ 

قرآن کریم و احادیث مبارکہ نے والدین کی خدمت گزاری و اطاعت شعاری کو جو اہمیت دی ہے، اس کی روشنی میں ہر مسلمان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے والدین کا عمر کے ہر حصے میں عموماً اور ان کی ضعیفی میں خصوصاً مطیع و فرماں بردار رہے۔ ان کی خدمت کو موجب نجات جانے۔ ان کے جملہ حقوق سے انحراف نہ کرے۔ کبھی ان کی ضرورتوں سے بے نیازی نہ برتے، بلکہ خود اپنے آپ کو اور اپنے متعلقین کو بھی ان کے اکرام و احترام کا پابند بنائے۔ خصوصاً بڑھاپے میں اسی طرح ان کی خدمت بجالائے اور دوسروں کو بتائے جس طرح اس کے بچپن میں وہ اس کی پرورش اور ناز برداری کرتے رہے۔ 

 ماں باپ اولاد کے لیے شفقت اور رحم و محبت کا سایہ ہیں۔ 

قرآن عظیم میں اﷲ جل جلا لہ نے اپنے حق کے ساتھ ان کا حق بیان فرمایا۔ ارشاد ہوا:’’حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا۔‘‘ 

ﷲ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنے اور ان کی نافرمانی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائےاور ان کی دن رات کی انتھک محنت کا بہترین اجربننے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کیلئے موجب فخر بننے کی توفیق عطا فرمائے ، اللہ تعالیٰ سے مزید دعا گو ہوں کہ مجھے میرے والد محترم (سفارش علی) کا نام تا قیامت زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین -
 ۔

     نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

 ۔

اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.

مزید :

بلاگ -