زیتون وادی کا قیام، زیادہ سے زیادہ رقبہ پر زیتون کاشت کرنے کی مہم شروع
لاہور(کامرس رپورٹر ) زیتون وادی کا قیام قیمتی زرمبادلہ بچانے اور کاشتکاروں میں زیادہ سے زیادہ رقبہ پر زیتون کاشت کرنے کے رجحان میں اضافے کی وجہ بننے کے ساتھ ملک میں زیتون کے استعمال میں اضافہ سے بیماریوں میں کمی کا باعث بنے گا، زرعی ماہرین کے مطابق زیتون کے تیل میں موجود لمحٰیات اس کی غذائی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں اور ان کے مفید اثرات سے خاص کر دل،پٹھوں کی کمزوری اور نیند نہ آنے کی بیماریوں کے کنٹرول کے علاوہ دماغی صلاحیت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، زیتون کے پتوں کا قہوہ شوگر اور بلڈ پریشر کو قابو کرنے میں کافی کارگر ہے، زیتون کا تیل خوردنی تیلوں میں بہترین تیل سمجھا جاتا ہے اور اس کا استعمال انسانی صحت کیلئے بہت مفید ہے، زیتون ایک تیلدار درخت ہے جسے ہمارے ملک کے مختلف علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے۔
،پاکستان میں قدرتی تیل کی پیداوار ملکی ضروریات کے مقابلے میں نہایت کم ہے اور اس کی کھپت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے تیل درآمد کرنا پڑتا ہے، زیتون ایک تیل دار درخت ہے جسے ہمارے ملک کے مختلف علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جاسکتا ہے، زیتون کا پھل اپنی غذائی اور ادویاتی اہمیت کے پیش نظر ایک عطیہ خدا وندی ہے، قران کریم میں متعدد جگہ اس پھل کا ذکر خیرہے اور احادیث مبارکہ میں بھی اس کے تیل کے استعمال پر زور دیا گیا ہے، زیتون کی ایک ہزار سے زیادہ اقسام اور 3 ہزار سے زیادہ مروجہ اقسام ریکارڈ پر موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر اقسام کا تعلق سپین اور اٹلی سے ہے،زیتون کے تیل میں موجود فیٹس اسکی غذائی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں اور ان کے مفید اثرات سے خاص کر دل، پٹھوں کی کمزوری اور نیند نہ آنے کی بیماریوں کے کنٹرول کے علاوہ دماغی صلاحیت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیتون کے پتوں کا قہوہ شوگر اور بلڈپریشر کو قابو کرنے میں کا فی کارگر ہے۔