دہشتگردوں کی ریاست کیخلاف جنگ ضرب عضب آپریشن سے ختم ہو چکی ہے :اسفند یار ولی
چارسدہ (بیورو رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ اپریشن ضرب غضب کے بعد ریاست کے خلاف منظم جنگ ختم ہو چکی ہے مگر انفرادی سوچ کی جنگ ملٹری اپریشن سے ختم نہیں ہو سکتا۔ نیشنل ایکشن پلان پر اس جذبے سے کام نہیں کیا گیا جس کی توقع تھی۔پاک افغان کشیدگی ختم کرنے کیلئے مثبت کر دار ادا کرنے کااعلان ۔ 12مارچ کو اسلام آباد میں فاٹا ادغام کے حوالے سے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے کا بھی اعلان ۔ وہ ولی باغ چارسدہ میں اے این پی کے تھنک ٹھینک اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ تھنک ٹھینک اجلاس میں حیدر ہوتی ، حاجی غلام احمد بلور، سنیٹر شاہی صدر ، سردار اصغر خان اچکزئی ، افراسیاب خٹک ، بشریٰ گوہر،سنیٹر ستارہ آیاز ، سردار حسین بابک ، سید عاقل شاہ ، ، ذاہد خان ، واجد علی خان اور دیگر نے شرکت کی ۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ فاٹا ادغام کے حوالے سے انگریز کے بعض خواری عجیب وغریب تاویلات پیش کر کے مزید درد سر بڑھا رہے ہیں مگر انگریز کی کھینچی ہوئی لکیر مزید بر داشت نہیں کی جا سکتی ۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا کے ادغام کا فیصلہ جلد از جلد نہ کیا گیا تو 12مارچ کواسلام آباد میں فاٹا کے عوام کے احتجاجی مظاہرے میں اے این پی کی جلوس کی قیادت وہ خود کرینگے ۔ انہوں نے فاٹا میں صحیح مر دم شماری ، فا ٹا کو فوری طور پر خیبر پختونخوا میں ضم کرنے ، صوبائی اسمبلی اورصوبائی کابینہ میں نمائندگی دینے اور دس سال تک این ایف سی ایوآرڈ میں پانچ فیصد سپیشل گرانٹ دینے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے مابین جاری کشیدگی کا فائدہ دہشتگرد ا ٹھا رہے ہیں۔ دونوں ممالک دہشت گر دی ختم کرنے کیلئے عملی اقدامات کریں اور آپس کے تنازعات مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کریں کیونکہ دہشت گرد دونوں ممالک کی کشیدگی کا فائدہ اٹھا کر دونوں قوموں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ اسفندیار ولی خان نے کہاکہ وہ پاک افغان کشیدگی ختم کرنے کیلئے پہلے کی طرح اب بھی مثبت کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے ۔ نیشنل ایکشن پلان پر اس جذبے سے کام نہیں کیا گیا جس کی توقع تھی ۔ اسفندیار ولی خان نے کہاکہ ملک میں جاری دہشت گردی کا خافظ سعید کی گرفتاری ، فاٹا ادعام اور قومی مردم شماری سے کوئی تعلق نہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ بھارت میں خالصتان اور سری لنکا میں تامل ناڈو آزادی کی تحریکیں تھی مگر پاکستان میں سوچ کی لڑائی ہو رہی ہے ۔ اپریشن ضرب غضب کے بعد ریاست کے خلاف منظم لڑائی ختم ہو چکی ہے مگر سوچ کی لڑائی کو ملٹری اپریشن سے ختم نہیں کیا جا سکتا ۔