سہون دھماکے کا حملہ آور افغانستان سے بھیجا گیا ، حفیظ بروہی گروپ ملوث، پانچ سہولت کار گرفتار

سہون دھماکے کا حملہ آور افغانستان سے بھیجا گیا ، حفیظ بروہی گروپ ملوث، پانچ ...
سہون دھماکے کا حملہ آور افغانستان سے بھیجا گیا ، حفیظ بروہی گروپ ملوث، پانچ سہولت کار گرفتار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (این این آئی) لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں جبکہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک سندھ اور بلوچستان میں بھی موجود ہے،داعش، طالبان اور جماعت الاحرارکے بعد اب حفیظ بروہی گروپ کے درگاہ دھماکے میں ملوث ہونے کا انکشاف ہواہے جبکہ اب تک پانچ سہولت کاروں کو حراست میں لیاجاچکاہے ۔
تفصیلات کے مطابق سیہون میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر جمعرات کو ہونیوالے ہولناک خودکش دھماکے کے نتیجے میں 90کے لگ بھگ زائرین شہید اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔تفتیشی حکام نے واقعے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت کا دعویٰ کیا ہے ، پولیس افسران کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں خودکش بمبار مزار کے باہر کھڑا نگرانی کرتے ہوئے دیکھا گیا، حملہ آور کو افغانستان سے بھیجا گیا جبکہ دھماکے کیلئے لاجسٹک سپورٹ کالعدم تنظیم نے فراہم کی۔ تفتیشی پولیس حکام نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک سندھ اور بلوچستان میں بھی موجود ہے۔
دریں اثناء سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خودکش بم حملے کی ذمہ داری تو داعش نے قبول کی ہے لیکن سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام کے خیال میں اس کے تانے بانے ماضی میں صوبے کے شمالی علاقوں میں شدت پسندی کی وارداتوں سے منسلک رہنے والے حفیظ بروہی گروپ سے بھی جڑسکتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس گروپ کا نام وسطی سندھ میں ہونے والی کسی واردات میں سامنے آرہا جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گروپ کا نیٹ ورک مضبوط ہو رہا ہے۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ ’حفیظ بروہی انتہائی مطلوب ملزم ہے جو اندرون سندھ میں خاص طور پر شکار پور، جیکب آباد، کافی جگہوں پر سرگرم ہے۔ اس کا نیٹ ورک کافی پھیلا ہوا ہے اس (سیہون حملہ) واقعے میں بھی اس کے ملوث ہونے کے امکان کومسترد نہیں کیا جا سکتا۔ ’شکار پور میں تعینات رہنے والے ایک سابق ایس ایس پی کے مطابق کہ حفیظ بروہی کے تعلقات اور ماضی کی سرگرمیوں اور مہارت کی بنیاد پر تفتیش کاروں کے پاس وہ شک کی پہلی وجہ ہیں اور اس کے علاوہ اندرون سندھ میں ایسا اور کوئی متحرک گروپ موجود نہیں۔ 34 سالہ حفیظ عرف علی شیربروہی کا تعلق ضلع شکار پور کے گاؤں عبدالخالق پندرانی سے ہے اور سندھ پولیس کو انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست‘ ریڈ بک ‘ میں ان کا تعلق لشکر جھنگوی آصف چھوٹو گروپ، تحریک طالبان اور جیش محمد سے بتایا گیا ہے ۔
مدرسے سے دینی تعلیم حاصل کرنے والے حفیظ بروہی پر کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کو پناہ دینے ، ٹارگٹ کیلئے ریکی کرنے اور اسلحہ و بارود فراہم کرنے کے الزام ہیں۔ پولیس کے شعب انسدادِ دہشت گردی کے مطابق ملزم براہوں کے علاوہ سندھی ، بلوچی اور اردو بھی بول سکتا ہے۔ شکار پور میں سابق رکن اسمبلی ابراہیم جتوئی ، درگاہ حاجن شاہ ماڑی والا، شکار پور امام بارگاہ اور جیکب آباد میں ماتمی جلوس پر حملوں میں بھی حفیظ بروہی گروپ کا نام سامنے آتا رہا ہے۔ شکار پور میں امام بار گاہ پر حملے میں 58 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس سلسلے میں پولیس نے غلام رسول اور خلیل بروہی نامی جن دو ملزمان کو گرفتار کیا تھا ان میں سے خلیل بروہی نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ انھوں نے درگاہ حاجن شاہ ماڑی پر حملہ کیا تھا جبکہ شکار پور دھماکے کی ریکی خود حفیظ بروہی نے کی تھی۔ سانحہ سیہون میں ملوث افراد کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے حساس اداروں نے دہشت گردوں کے پانچ سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔

مزید :

جامشورو -